4. ماحول پہ وہ سکوت طاری تھا کہ ہر ایک اُن کی بات آسانی سے سن سکتا تھا ۔
5. ” جبکھ دنیا میں غصھ اور نفرت ھے۔ بھلا ایسے میں کوئی مجھے کیسے جلائے رکھ سکتا ھے؟“ پہلا چراغ بولا : “ میں امن ھوں ! ” تب وہ چراغ گل ھو گیا
6. ” میں زیادہ دیر تک نہیں جل سکتا ۔ ایک لمحہ بھی نہیں“ دوسرے نےکہا : “ میں عقیدہ ھوں ! ” بس اُسی لمحے ایک سرد جھونکے نےوہ چراغ بھی بجھا دیا
7. ” لوگ میری قدرنہیں جانتے۔ وہ مجھے نظر انداز کرتے ھیں ۔ حتی کہ وہ اپنوں سے محبت کرنا بھی بھول چکے ھیں۔“ اُداسی کےعالم میں تیسرا چراغ بولا : “ میں محبت ھوں ” اور بغیر کسی انتظار کے محبت کاچراغ بھی گل ھو گیا۔
8. اچانک۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک بچہ کمرے میں داخل ھوا اور تین چراغوں کو بجھادیکھا۔ ” آپ جل کیوں نہیں رھے؟ آپ کو تو آخر تک جلنا تھا۔۔۔۔“ یھ کہتے ھوئے بچے نے رونا شروع کر دیا۔۔۔۔
9. جب تلک میں ھوں؛ ھم دوسرے چراغ جلا سکتے ھیں ! تب چوتھے چراغ نےجواب دیا : ” مت ڈرو“ میں اُمید ھوں“ ”
10. چکمتی آنکھوں کے ساتھ لڑکے نے اُمید کی شمع لی اور دوسری شمعیں روشن کرڈالیں۔
11. ۔۔۔۔۔ لیکن اپنی زندگی میں اُمید کا دامن مت چھوڑو۔۔۔ دنیا میں سب بڑی چیز محبت ھے۔۔ اُمید ھے تو ھم میں سے ہر ایک امن، پیار اور محبت سے رہ سکتا ھے۔
12. دعا برائے مہربانی یہ پیغام دوسروں تک پہنچائیے ! اے ١ﷲ ، تومیرے لیے روشنی اور نجات کا ذریعھ ھے۔ تو میری اُمید ھے۔ کرم فرما اورمیرےدل کواﭘ ﻧ ﮯ ﻧ ﻮﺭ سے منور فرما، میری خطائیں معاف فرما، مجھے ابدی زندگی کا تحفھ عطا فرما۔ اپنی محبت اور اپنا نور دوسروں تک پہنچانے لیے میری مدد فرما۔ ”امیں“