Weitere ähnliche Inhalte
Ähnlich wie Mazhab o aql - Ayatullah al Uzma syed ali naqi naqvi Taba Sarah (20)
Mehr von Jamal Mirza (20)
Kürzlich hochgeladen (11)
Mazhab o aql - Ayatullah al Uzma syed ali naqi naqvi Taba Sarah
- 3. Presented by http://www.alhassanain.com & http://www.islamicblessings.com
ازدواج کثرت
پرده
شعبان پندره برات شب
مراسم
تتمہ
عقل و مذھب :عنوان
نقوی نقی علی سيد :مصنف
***
تمہيد
کا حقيقت جويائے ايک تو ،ہے بتاتا گمراه کو اوروں سوا اپنے ايک ہر اور ہيں رہے چل مذہب ہا صد ميں دنيا کہ جب
چال بﮍھاتا آگے قدم برابر ،پائے گنجائش ميں حيات ٔعرصہ تک جہاں اور پرکھے سے عقل کو سب ان وه کہ ہے فرض
لے سمجھ صحيح پر طور پورے کو ايک کسی کہ تک يہاں جائےجی سے تحقيق کر گھبرا سے کثرت کی راستوں ۔
سکتا۔ ہو نہيں بخش اطمينان ہرگز نتيجہ کا جس ہے کاہلی دماغی دينا کہہ خيرباد کو سب ناچار اور چرانا
ہے۔ رہا مان دل ،ہے رہی سمجھ عقل ہے۔ رہی ديکھ آنکھ کو مظاہرات کے جس ،ہے کارفرما دانائی ميں ہستی نظام
ا مرکز کا دانائی اسيہ ،لے کر اقرار کا اس ذہن ہے۔ تعلق يکساں ساتھ کے نظام تمام اس کا جس ہے ضرور ہستی يک
کی جس ہے ہوتی لئے کے اس تو ضرورت کی تخليق ہے۔ نہيں نتيجہ کا تخليق ذہنی وه مگر ہے شناسی حقيقت کی ذہن
دکھائ ميں چيز ہر کو ذہن خود تو جلوه کا حقيقت اس مگر ہو نہ حقيقت اصل کوئیوه ًايقين ہے۔ ديتا ی”حقيقت“ہے ثابت
ہے۔ باالتر سے تخليق کی اس اور ذہن جو
کيونکہ ہے ضرور يحدهٰعل سے صناعيوں وه ہے۔ چلتا پتہ کا صناع قادر لئے اس ہے ظہور کا قدرت ميں صناعيوں
قائل کا ہونے موجود کے اس جو ہے قائم برابر وه مگر ہيں رہتی بگﮍتی اور بنتی تو صناعياںمقرر کا وجود اسے گا ہو
ہے۔ جدا سے ذات قدرت کی اس نہ ہے۔ نہيں يحدهٰعل سے ذات کی اس وجود يہ مگر گا۔ پﮍے ہونا
پيرو کے ہدايتوں قرآنی اور محمدی شرع”مسلمان“ہيں سمجھتے ﷲ منجانب کو ﷲ رسول اور ﷲ کالم يہ ہيں۔ کہالتے
جس کالم يہ کہ ہے نہيں مطلب يہ کا اس مگربيٹھ پر مقام خاص کسی وه يا ہے ہوتا صادر سے ہیٰال ذات پر طور مانی
کالم اس وه کہ ہے اتنا صرف مطلب ہے۔ نياز بے سے مقام اور بری سے جسم خدا نہيں۔ ہرگز ہے بھيجتا کو رسول کر
شخ خاص کسی اور ہے کراتا جاری کو اس پر زبان کی مخلوق کسی سے اراده خاص اپنے يعنی ہے خالق کاکو ص
ہے۔ کرتا مقرر لئے کے رہنمائی کی خلق اور پہنچانے احکام موافق کے منشا اپنے
يعنی امامت ميں پردوں مختلف سب امام گياره ہے۔ ضرور ماننا کا غيبت اور امامت کی امام بارہويں ميں فرقہ اماميہ
ہيں۔ ديتے انجام بھی امام بارہويں ہی ويسے رہے ديتے انجام کام کا خلق ہدايت
ہے۔ ثبوت کا حيات اور امامت کی بارہويں سے انہی کيا تسليم کو امامت کی اماموں گياره پر پتوں عقلی جن
بھی لئے کے انسان ہے۔ رہتی باقی سے صورت کسی نہ کسی ہوتی۔ نہيں فنا بالکل کر آ ميں وجود سے عدم شے کوئی
في کا عقل يہ ہے۔ انحصار کا سزا و جزا پر جس ہے۔ مستقبل کوئیمگر سہی نہ ہوں نہ ياد خود باتيں کی پہلے ہے۔ صلہ
عقل کو والوں کہنے اور نہيں ياد کچھ کو آپ اپنے کہ جب جائے کہا کيسے غلط کو دہی اطالع کی والوں بتانے معتبر
چکی۔ دے سند کی سچائی
چ کے والوں بتانے لئے کے کچھ اور ہے سمجھتی خود عقل عقل تو کچھ ،باتيں کی آئنده ہی يوںجو ہے۔ ديکھتی ہرے
The linked image cannot be displayed. The file may have been moved,
renamed, or deleted. Verify that the link points to the correct file and location.
For Free Download PDF books of
Ayatullah Al Uzma Syed Ali Naqi Naqvi Taba Sarah
Visit: <alinaqinaqvi.blogspot.in>
<http://www.slideshare.net/changezi>
- 4. Presented by http://www.alhassanain.com & http://www.islamicblessings.com
رکھتی۔ نہيں فيصلہ کوئی خود وه خالف کے اس کيونکہ ہے جھکاتی سر پر اس ہيں بتالتے وه کچھ
پر بنا اسی چاہئے ہونا پابند کا حيثيت کو مراسم شک بے ہے۔ پہرا کا عقل پر عقيدوں”عقل اور مذہب“کتابی کو
ک جدائی کی مذہب و عقل تاکہ ہے جاتا کيا پيش ميں صورتسے آئينہ کھلے۔ حقيقت کی اس ہے جاتا پيٹا دھنڈورا جو ا
لگے۔ آنے نظر صاف چہره کا حقيقت ر او جائيں ہو دور جھائياں
النقوی نقی علی
١۶صيام ماه ۔١٣۶٠ھ
عقل و مذھب
تعارف
جلوه کا جس ہے حقيقت روشن ايک مذہب”عقل“اپنی ورنہ ہو۔ نہ دھندال آئينہ کہ ہے يہ شرط ہے۔ آتا نظر ميں آئينہ کے
کی عقل صحيح پر مذہب کہ ہے يہ منشاء گا۔ آئے حرف پر حقيقت گا۔ ہو کا اس عيب گا۔ بنائے داغدار کو چہره سے کدورت
اسالم پاکيزه اور جائے کيا تبصره ميں روشنیعيب بے اور سچا بالکل جائے۔ ہو بری سے اعتراضات باطل اور توہمات غلط
کو عقل مذہب ہے۔ ساتھ کا دامن چولی ميں مذہب و عقل کيونکہ ہو۔ برطرف خيال کا تفرقہ کے مذہب و عقل اور آئے نظر
ہے۔ کرتی ثابت کو مذہب عقل اور ہے ديتا آواز
آت چلی کاوش سے مدتوں ميں وہم اور عقل مگرہے ی”بھی پہلے ہے۔ رہتا ہٹاتا سے راستے کے عقل کر بدل بدل بھيس ،وہم
ہو چاک جلدی پرده کا ان لئے اس تھے پيداوار کی دور کے جہالت توہمات پہلے کہ ہے اتنا فرق ہے۔ ضد بھی اب ، کدتھی
اب تھا۔ جاتا”روشنی نئی“ہے گيا کر ترقی بﮍی سائنس جبکہ ہيں نتيجہ کا پندار علمی کےلگا۔ ہونے اچھا بہت ملمع لئے اس
بھاؤ اسی ہے۔ رہا کر مات کو گھی اصلی جم کوٹو ہے۔ ہوتی دشوار تميز ميں نقل اور اصل کہ ہے ہوتا تيار ايسا ٹيشن ايمی
رائگاں۔ قدروقيمت کی اس تو بھی ہے گھی اصلی کہيں اس ہے۔ بکتا
کی شعار پرستی حسن نے بوالہوس ہر
نظ اہل ٔشيوه آبروئے ابگئی ر
مانی من اور استبداد و ظلم کے حکومتوں دونوں يہ کيونکہ رہيں۔ خالف سے ہميشہ کے مذہب و عقل تر زياده حکومتيں
رہا۔ ہوتا نماياں اتنا گيا مٹايا جتنا اسے رہا بھروسا ہميشہ پر طاقت اپنی کو مذہب مگر ہيں کرتے پيدا رکاوٹ ميں کارروائيوں
کرشم کا سچائی فطری کی اس يہہے۔ ہ
ہے دی لچک نے قدرت ميں فطرت کی اسالم
گے دبائيں کہ جتنا گا ابھرے يہ ہی اتنا
تو ہوتا نہ ايسا اگر ہے ليتا بھر سوانگ کا عقل اکثر وہم مگر رکھتی نہيں مطلق گنجائش کی مبالغہ جھوٹ چند ہر عقل
گر و دست کبھی ميں آپس اور ہوتے نہ مختلف ميں باتوں عقلی زمانہ عقالئےہوتے۔ نہ يبان
تاکہ ہيں جاتے کئے پيش فيصلے سچے کے عقل اور مذہب ميں مراسم اور عقائد ،روح ،کتاب ،رسول ،خدا ،وجہ بديں
ملے۔ نہ موقع کا معقوالت در دخل کو توہمات
ما کو ترقيوں ،بدنما ميں فضا آج وه ہيں چکے پا رواج ديکھی ديکھا کی قوموں کی پاس آس اکثر جو رواسم شٹک بے،نع
- 5. Presented by http://www.alhassanain.com & http://www.islamicblessings.com
ہے۔ ضروری بدلنا کو ان ہيں۔ دشمن کے حيثيت ،رہزن کے عقل ،رساں نقصان کو مذہب
ہے۔ درکار ترميم ميں مراسم رساں نقصان دفعيہ۔ کا توہمات غلط ميں بارے کے عقائد يعنی
جو ہيں۔ کھولے عقارے کے تعبيروں غلط کی عقيدوں اور حقيقت کی مراسم لئے اس”اصالح“مفسده ميں پرده کےپردازی
خيال ٔتبادلہ سے فہم دعويداران ،جواب کا نوٹس کے پردازوں انشاء کار ملمع ،دفيعہ کا چيلنج کے معترضين ہوسناک ،توڑ کا
ہيں۔ ميٹم الٹی کا
،قوم مصلحان ہيں۔ ڈھلتے شبہات کے قسم سبھی نئے اور پرانے ميں فيکٹری کی تخيل ميں دور کے صناعيوں موجوه
،نظر اہل ،فہم صاحبانکريں۔ ظاہر کو حقيقت کی شبہات ان وه کہ ہے فرض يہ کا قلم اہل
پر بنياد کی پروری حقيقت تو کبھی اندازی دست ميں دستور ،تبدل ميں رواج ،تغير ميں معاشرت ،مداخلت ميں عقيدوں
صرف کبھی اور ہے ہوتی مناسب اور ضروری”فيشن“ميں صورت اس ہے۔ جاتا کيا اختيار کو اس سے لحاظ کےتمدن وه
پاش کر گر پر چٹان کی استدالل اور عقل جو ہے آئينہ کا خودنمائی اور خودبينی بلکہ نہيں آئينہ کا خودآرائی اور فلسفہ کا
:ہے کہتا دل ہے۔ ہوتا پاش
شکست چينی آئينہ قضا از
ہے۔ ديتا آواز کر ہو خوش دماغ اور
شکست خودبينی اسباب !شد خوب
ہوئ کی مکدر کی پرستوں جدتہے۔ گئی پھيل اور ہے آئی طرح کی طاعون اور ہيضہ سے پار سمندر سات جو ہے ہوا ی
کا جنگ سے فطرت غرض ہيں۔ ترشواتی بال کے سر عورتيں اور ہيں منڈاتے مونچھيں داڑھی مرد ہے عام وبا کی فيشن
اين بھی ميں ہندوستان تھا۔ گيا ديا کر دخل بے سے سلطنت کو خدا ميں روس ہے۔ دوره دوردباؤ اس ہے۔ بنی سوسائٹی گاڈ ٹی
عارضی ہو بھی جو کہ ہے اطمينان يہ بھی پھر ہے۔ کام مشکل نہيں آسان رکھنا قائم کو صحت کی تمدن انسانی خالف کے
گے۔ ہوں ختم جراثيم کے مرض اور گی آئے غالب طبيعت آخر ہے۔ بات
خون سے تحريک کی فطرت جو ہے۔ حاصل تائيد کی کوعقل جن عقائد وه،پيوست ميں پے و رگ ،ہوئے کئے سرايت ميں
کو کدورت کی توہمات و شبہات غيرفطری اور گے دکھالئيں طاقت اپنی آخر ہيں چکے بنا خانہ ميں دماغ اور گھر ميں دل
گے۔ ديں کر صاف کو آئينہ کے ذہن کرکے دور
،ہيں گئی ہو قائم رواج بربنائے صرف خالف کے فيصلوں عقلی جو رسميں وه شک بےاور ،توڑنا کو رواج ،بدلنا کو ان
ہے۔ ضرور کوچھوڑنا عادت
کے بنانے خوشگوار ،حيات ٔعرصہ اپنا ہاں چاہئے۔ کرنا کوشش کی اس اور چاہئے ہونا تيار کو ايک ہر لئے کے انقالب اس
ضا حيثيت ميں مراسم ،وقت ميں پابنديوں بيجا ہے۔ ضرورت کی معاشرت ِاصالح سے لحاظ کے رسموں ان لئےکا کرنے ئع
ہے۔ نہيں موقع
بوالہوس ،اعتراف کا فہم اصحاب ہے۔ کيا اشاره طرف کی نقائص کے رسموں اور پيش کو حقيقت اصلی کی عقيدت لئے اس
کی معترضين گا۔ کرے اثر ضرور ترياق يہ لئے کے سميت کی شبہات کہ ہے دالتا توقع اضطراب عاجالنہ کا معترضين
مذہب اور گی ہوں بند زبانيںہو خاموش صدائيں خالف کے
عقيده
قبول دل اور مانے ذہن کو خيال جس کے پرکھ اور بجا ٹھونک طرح اچھی خوب سے دماغ ،کے کس پر کسوٹی کی عقل
سچا وه کرے”عقيده“ہے۔
ديتا نہيں اجازت کی لينے مان بات کی دوسرے سمجھے سوچے بے يعنی کرنے تقليد اور سننے کہنے ميں عقائد حق مذہب۔
وه لئے اس کرے مجبور خود عقل پر ماننے کے جن ہيں جاتے مانے وه منقوالت ہے۔ بعد کے معقوالت درجہ کا منقوالت
آخری کی تحقيق اور ہے۔ حق کا تحقيق کو عقل ميں سابقہ مسلمات اور قديمہ منقوالت نہيں۔ الگ سے معقوالت بھی منقوالت
اسی ہے ماتحت کے اسی بھی عقيده ہے۔ يقين مزلکر پکار پکار کو عقل اور ہے ديتا قرار ضروری کو تحقيق مذہب لئے
ہے۔ کرتا متوجہ
اکثر تم جسے يہ مگر”تحقيق“چلنا ہوشيار ضرور سے اس ،ہے رکھتا ساز سے خيال اور وسوسہ ،وہم ہو۔ ديتے لقب کا
چاہئے۔
- 6. Presented by http://www.alhassanain.com & http://www.islamicblessings.com
عقل و مذھب
مذہب
ہوتا معلوم ضروری لئے کے اصالح تمدنی کی دنيا جو دی۔ گواہی نے عقل پر سچائی کی جن مجموعہ کا حقيقتوں ٹھوس
ہے۔ مذہب سچا وہی ،ہے
کھرا کھوٹا کيا۔ آنچ کو سانچ مگر ہے ديتی دھوکا کا پانی کو پياسوں اکثر کر چمک بالو ميں جنگ ہيں بہت دعويدار تو يوں
ہے۔ جاتا ہی کھل ميں چلن
قوت جبروتی اور ہے ممانعت سے بدی ،ہدايت کی نيکی ،قاعدے کے تمدن ،اصول کے معاشرت ميں مذہب سچے شک بے
،سزا ،جزا ہے۔ ساتھ بھیہے۔ سرنگوں عقل سامنے کے اہميت کی جن ہيں حقيقتيں ثابت عطا و رحم ،غضب ،قہر
ہے کرتا ہدايت کی لينے کام سے عقل ميں ان ہيں کی ماننے سے عقل باتيں جو اور ہے ديتا آواز کو والوں عقل مذہب سچا
داد باپ اپنے عقليں کاہل اور کمزور اور کرے نہ پيروی کی جذبات انسان سرکش تاکہتقاضے کے ماحول ،طورطريقہ کے ا
ہٹيں نہ سے راستے سيدھے کر ہو متاثر سے پھسالنے بہالنے کے چشموں ہم”حقيقت“،ہوتی نہيں پيداوار کی ذہن کے کسی
کی انسان رہنا برقرار پر اس کر پہنچ اور پہنچنا تک اس شک بے نہيں۔ نتيجہ کا طبع جودت کی کسی مذہب سچا لئے اس
د کی بلندی عقلیہے۔ ليل
تمدن ،والے کرنے تباه کے معاشرت ،والے جانے لے طرف کی بربادی کو دنيا جو ہيں سکتے ہو بھی ايسے ،مذہب جھوٹے
ہے وہی مذہب سچا ليکن ہوں۔ باعث کے انگيزی فتنہ اور محرک کے بدی دشمن۔ بدترين کے تہذيب ،دعويدار جھوٹے کے
معاشرت ،علمبردار کا سکون و امن ميں عالم جو،خودروی کی طبيعت ،معلم اچھا کا تہذيب ،مشير سچا کا تمدن ،رہبر بہتر کا
امان و امن ،نگہبان کو بچانے بچنے سے انگيزی فتنہ ہے۔ اتاليق زبردست کو رکھنے باز سے ممنوعات ،تھام روک کی بدی
ہے۔ اصالح بہترين کی فطرت ،سدراه کا جرائم ،محافظ کا
پہلو دونوں ميں فطرت کی انسانکر پہنچا قوت کو پہلو دوسرے ہے کام کا مذہب ،معرفت و عقل اور جہالت و حيوانيت ہيں۔
دی کی فطرت کو جذبات اور جوش کے فطرت کرتا۔ قائم اعتدال اور توازن ميں استعمال کے اس اور بنانا مغلوب کو پہلے
گھٹاٹوپ کے جذبات ہے۔ رہتا تھامتا روکتا کو انسان اور دباتا سے عقل ہوئیبرا اچھا اور دکھاتا۔ چراغ کا امتياز قوت ميں
ہے۔ رکھتا باز سے کجروی اور خطرے ہے بتاتا راستہ
،غداری کی نفس ،شورش کی خواہشوں ،اودھم کی جوانی ،ابھرے ويسا بناؤ نقش جيسا ہے۔ کاغذ ساده ايک انسانی طبيعت
و حيا ،شرم اور ہے فطری بھی صالحيت کی اس ہے جاتا کہا بدی کو جسادب اور قبوليت کی تعليم ،پارسائی اور نيکی
آمنے ،پاس آس کے انسان ،ہيں ہوتے مادی چونکہ محرکات کے طاقت پہلی شک بے ہے۔ فطری بھی قدرت کی آموزی
طاقتور شعور اور کامل عقل کی جن بھی پھر ہے۔ جاتا ہو جلدی ميالن طرف کی ان اکثر لئے اس ہيں رہتے موجود سامنے
وه ہے۔ ہوتااور کمزور عقل کی جن لوگ دوسرے ہيں۔ ہوتے مائل سے خود طرف کی نيکی خالف کے محرکات تمام ان
کی مذہب نے جس آفريں۔ ہزار صد پر بين انجام عقل کی توفيق نيک اس ہيں جاتے کرائے مائل جانب کی نيکی وه ہے کاہل
بنايا۔ انسان کو حيوانوں اور بتاليا کو دوسروں اور سمجھا کو باتوںشہوانی آئے۔ کر عود سے پھر حيوانيت تو ہو نہ مذہب
بہترين لئے کے اس دباؤ کا مذہب لئے اس سکتا رکھ نہيں قائم اعتدال سے وجہ کی ہوس و حرص انسان ہو۔ غلبہ کا خواہشوں
ہے۔ طريق
آ سماں کا موت ،سختياں کی نزع ،منظر کا سکرات ،عالم کا بسی بے ،چينياں بے کی دکھ درد نے فطرت،ديا دکھا سے نکھ
دالئی۔ توجہ کو عقل پر انديشے کے بدلے ،خوف کے بازپرس ،دہشت کی آخرت ،خطره کے مستقبل نے مذہب
ليا۔ کر معلوم کو نتائج ان سے دوربيں نگاه اور مانا صحيح اور سمجھا ،کيا غور نے عقل
ا شمار بے اور ہے طريقہ بہترين يہ کہ ہيں کہتے بھی المذہب لئے کے اصالحرويہ يہ کر سوچ انجام نے پسندوں صالح
صرف کو تنبيہوں ان کی مذہب کبھی تو ہے۔ سمجھا اچھا”دھمکی“کو نتيجوں ان اور کر بتا”نامعلوم“وقعت کی ان کر کہہ
ضرورت کی جس گی لگے ٹھيس کو مقصد کے اصالح طرف دوسری گا ہو انکار کا حقيقت طرف ايک تو نہيں گھٹائيں۔ نہ
بھ کو ان کاہے۔ اقرار ی
- 7. Presented by http://www.alhassanain.com & http://www.islamicblessings.com
عقل
اور والی بنانے کليے بﮍے بﮍے والی لگانے حکم پر باتوں ديکھی ان کرکے غور پر باتوں ديکھی ،والی سمجھنے سوچنے
ہے۔ عقل نام کا قوت والی کرنے مرتب نتيجے پر کليوں ان
،برا اچھا ميں احاطہ کے حواس وه اور ہيں حواس صرف ميں حيوانوں تمام عالوه کے ن انساہيں۔ ليتے پہچان نقصان نفع
نام کا جس قوت يہ مگر”عقل“اور ہے ہوتا پيدا جستجو ذوق کو آدمی سے وجہ کی اسی ہے۔ مخصوص ساتھ کے انسان ہے
ہے۔ رہتا کرتا فراہم ذخيره کا معلومات سے برکات کے عقل اسی وه ہے۔ بﮍھتی اور عقل کی اس پھر سے جستجو اس
خيال تبادلہ سے لوگوں موجودهآئنده کر بﮍھا صدا اپنی ميں آوازوں گزشتہ کی برس ہزاروں کر لے سبق سے کتابوں پچھلی ،
آگے کر مان قصور کا عقل اپنی وه سکتی ہو نہيں مکمل يا محدود کبھی عقل کی اس ،ہے حريص کا پہنچانے تک صديوں
ہے۔ رہا بﮍھ
کے انسان ہے۔ پيد نا ميں دوسرے کسی عالوه کے انسان ترقی ذوق يہبھی تب کرے طے برس الکھوں مخلوق دوسرا سوا
سکتا۔ بن نہيں انسان
المعلوم رہيں بدلتی حالتيں کی اس ميں تمدن و تہذيب شک بے ہے۔ مثال اپنی ہی خود اور الگ سے سب ميں نسل اصل انسان
طر ہر نے اس کہ سکتا جا کہا نہيں پہنچا۔ تک منزل کی تمدن و تہذيب موجوده کرکے طے کو صديوںکی۔ ترقی ح
کہاں کے بﮍھ آگے علم وﷲ ہٹا۔ پيچھے بجائے کے بﮍھنے آگے سے جن اٹھائے بھی کے ناسمجھی قدم سے بہت نے اس
پہنچے۔
عقل خود ميں باتوں اکثر لئے اسی رکھے۔ قائم احساس کا کوتاہی کی معلومات اپنے وه کہ ہے ميں اس کمال عقلی کا اس
اور ہے کرتی انکار سے لگانے حکمہے۔ ديتی قرار باالتر سے حدود کے دسترس اپنے انہيں
نہ محال ،کرے جانچ کی امکان کہ ہے سمجھتی اتنا بس کام اپنا ميں ان ہے کرتی حوالہ کے سماع عقل خود کو باتوں بہت
ہے۔ وابستہ سے اعتبار اور درجہ کے مخبر صحت عدم اور صحت بعد کے اس لے۔ کر اطمينان کا ہونے
مشاہده واہمہغيرممکن ديکھی نہيں سے آنکھ مثال کی جن کو باتوں بہت نے اس ہے۔ لگاتا چکر گرد کے اس ،پال کا گود کی
ديا۔ کہہ
حقيقتوں کر توڑ شکنجے کے کائنات کر اٹھا پردے کے ماديت جو عقل مگر کيا انکار کا معجزات کے انبياء ماتحت کے اسی
ام اور وقوع نے اس ہے۔ مشتاق ميں لگانے پتہ کاديئے قرار درجے کے عقلی محال اور عادی محال ،رکھا فرق ميں کان
کی۔ تصديق کی انبياء معجزات سے اسی بتايا ممکن ہوں خالف کے دستور اور نظام عام جو کو مظاہرات غيرمعمولی اور
او الکھوں ،شکليں ہزاروں کی زمانہ موجوده ديا۔ کر ثابت کو اس نے کارستانيوں کی صناعوں ہزاروں آجشمار بے ،زار
وه تو کہتے سے کسی بھی پہلے برس سو دو سو جنہيں ہيں دکھاتی منظر ايسے ايسے ہامليں ہزار ،مشينيں الانتہا ،ہتھيار
ہيں۔ آتی نظر واقع بلکہ نہيں ممکن باتيں سب وه آج ٹھہراتا۔ غيرممکن کو باتوں سب اور بناتا ديوانہ
کي خاکہ کا انبياء معجزات نے کارستانيوں اندکھايا۔ کر ثابت کو ان بلکہ ،اڑايا ا
انکشافات موجوده يہی ليکن ہے۔ نہيں معجزه آج ہوئی ظاہر ميں دنيا بعد کے ترقی طبيعی اور تدريجی کی علم آج بات جو
ٹھہری۔ معجزه تو ہوئی ظاہر سے رہنمائی خداوندی صرف بغير کئے مہيا کے اسباب عام ،پہلے کے
تماشا کا عقل ميں سينما ٹاکیاور ،ريڈيو ،وائرلس ،فون ٹيلی يا ہو جہاز ہوائی ،تيزرفتاری کی موٹروں اور انجنوں يا ہو
رہا۔ پوشيده سے انسانوں عام تک برس الکھوں جو وه بھی راز ،کھوال راز کا طاقتوں پوشيده کی کائنات نے سب الؤڈاسپيکر
مشاہده حدود اپنے صرف کو چيز کسی ه و کہ ہے حق کيا کو انسان پھردے۔ بتا غيرممکن سے وجہ کی ہونے باہر سے
ہے۔ کہتا افسانہ کو معجزات کے انبياء بھی کر ديکھ کو حقيقتوں ان وه کہ ہے پروری سخن کی انسان يہ مگر
علم نتيجہ کا عقل اور ہے احساس ايک قوت ہر سے ميں ان ہيں۔ قوتيں سی بہت ماتحت کے جس ہے طاقت واحد ايک عقل
دماغ کا انسان ہے۔کی انسان سرمايہ يہی ہيں۔ رہتے کرتے جمع معلومات ميں اس حواس پانچوں اور عاقلہ قوت ہے۔ مخزن
ہے۔ زندگی کائنات
کرتيں۔ نہيں پسند بيٹھنا نچال شوخياں کی ہوس ہواؤ ہيں۔ مائل پر جدت ماتحت کے جذبات انسانی طبائع
،ہے عہد شمسی اب تھی۔ خدائی کی بتوں ،تھا زمانہ حجری کبھی،ہے قائم سے ضيا کی مہر ،کشش ميں اجسام ،نظام کا عالم
روح تھا جاتا ہو فنا جسم تک ابھی ،ہے چکر کو زمين گيا۔ ہو ہوا آسمان اب تھی۔ ساکت زمين ،تھا ميں گردش آسمان پہلے
جن ہيں خياالت ناقص کے انسان يہ نہيں۔ ہی وجود کا روح آگے کے جسم کہ ہے جاتا کہا اب تھی۔ رہتی باقیتبديلی ميں
چکی۔ کر طے ساتھ کے يقين دفعہ ايک کو باتوں جن وه ہے۔ مزاج مستقل اور قدم ثابت ،بردبار عقل مگر ہے۔ رہتی ہوتی
ہے۔ جاتی کہے اپنی وه مانے نہ يا مانے سنے نہ يا سنے کوئی ہے سمجھتی يقينی انہيں ہميشہ
- 8. Presented by http://www.alhassanain.com & http://www.islamicblessings.com
ج پرے بھی آج تھے۔ بستہ صف سے ہميشہ توہمات خالف کے مذہبکو نکلنے سے گرفت کی اس انسانی جذبات ہيں۔ مائے
بھی اب اور رہا مضبوط ہميشہ شکنجہ کا اس سے مدد کی فطرت اور عقل مگر ہيں پھﮍپھﮍاتے بھی اب اور پھﮍپھﮍائے
ڈيل ،شکليں صورتيں۔ ،اثر کا ماحول ،تاثير کی زمانہ ہوتی۔ نہيں تبديلی کو رفتار کی فطرت يعنی سنت کی خدا ہے۔ مضبوط
رہيں۔ ہوتی تبديلياں ميں ذہنيت ،قطع وضع ،ڈول
،تداخل کا فصلوں ميں مہينوں رنگ۔ کا طبيعتوں فضا مقامی ميں برسوں ،تاريخ کی قوموں ،جغرافيہ کا ملکوں ميں صديوں
بگﮍن کا حبابوں جو لب يا پر آب سطح ميں منٹوں زوال۔ و عروج کا مہر ميں گھنٹوں ،ہالل و بدر کا چاند ميں ہفتوںبھر دم ا۔
سکتيں۔ ہو نہيں تبديل کبھی حقيقتيں ثابت کی عقل مگر کرے۔ ہوا کچھ سب ممات سے حيات جانا۔ آنا ،پھير الٹ کا سانس ميں
کے جہان دنيا ،بير سے جذبات مقابلہ۔ سے سيالب کے توہمات ميں اسے ہے۔ اٹھائے بيﮍا کا حمايت کی حقيقتوں انہی اسالم
م ہے ٹھانی لﮍائی سے خياالتصالح۔ نيک تو ہے گر
است گناه بنشنيم خاموش اگر
نہيں تامل ميں ماننے خدا کو انسانوں اقتدار ذی اور کيا ساز ساتھ کے حيوانات ميں وقت ايک نے خلقت دھان بھيﮍيا کی انسان
کو پہاڑوں اور کی۔ پوجا کی درختوں کر ہو پست بھی سے ان بلکہ مانا ميں قالب کے انسان کو خدا پھر کيا۔اب ليا۔ بنا معبود
ہے۔ رہا کر پرستش کی قوتوں پوشيده کی کائنات اور سمجھتا کچھ سب کو ذروں کے ماده تو ہے مدعی کا ترقی وه کہ جب
!تو مﮍی طرف کی طاقتوں پوشيده سے مجسموں حاضر نگاه کی اس خير
م اور آئے لے ايمان پر غيب تو کرے قبول مشوره کا کار صالح عقل اگر کہ ہے اميدکر اقرار کا ہستی کی خدا الطبيعت افوق
پر زمين لئے کے ہدايت کی خلق شک بے نہيں۔ محدود ميں جگہ کسی ہے مالک کا سب زمين اور آسمان جو خدا وه ،لے
تصديق کی ان ذريعہ کے نشانيوں اور دالئل خصوصی اور ہے پہنچاتا تعليمات بہترين زبانی کی ان اور بھيجتا بر پيغام اپنے
ہ کرتاہيں۔ آہنگ ہم کے ان دونوں عقل و فطرت ہيں۔ ماتحت کے ان اخبار کے مستقبل ہے۔ معجزات نام کا دالئل ان ے۔
ہو۔ مالحظہ
عقل و مذھب
خدا
ہے۔ نہيں الگ الگ خدا عقلی اور مذہبی لئے اس ہيں متحد دونوں عقل اور حق مذہب
پہچاننے زياده سے سب کے اس َکْرفتعَم ﱠقَح َکَانْفَرَعاَم ہے۔ متصف سے حميده اوصاف تمام ،ہے الشريک ہے واحد وه
قدرت کی اس تجلی کی طور کوه ہے۔ نشان مجازی ايک کا تقرب سے اس ٰدنیَاوَا قوسين قاب ،ہے المکان ہے۔ آواز کی والے
ايک ہر ديکھتا کو سب ہے۔ شان ٰادنی ايک کیاس الفاظ ہے۔ عام کو شے ہر دانائی کی اس کہ سے معنی اس ہے سنتا کی
کے اس گچھ پوچھ روز کے قيامت ہے۔ کالم ہم ميں معنی انہی سے ٰموسی اور جبرئيل ہے۔ کالم کا اس يہی ہيں مخلوق کے
ہيں۔ کالم مخلوق کے اس سب ،زبور ،انجيل ،توريت ،فرقان صحائف گی۔ ہو سے حکم
خا اپنے انسانکر الجھ ميں پيچيدگيوں کی ايتھر اور عناصر تخليق ادراک و وہم کا اس ليکن ہے سرگردان ميں جستجو کی لق
الشان عظيم يہ کہ ہے کرتی يقين کر ديکھ کو ہستی نظام ہے بﮍھاتی آگے قدم عقل مگر بﮍھتا نہيں آگے سے المحدود فضائے
ہے۔ بنايا ًاعمد کر سمجھ سوچ نے دانشمند کسی کارخانہکوئی باعث کا قوت جس آئے۔ نہ نظر صانع کوئی کا صنعت جس
جو کہ سکتا ہو نہيں مجاز کوئی مخواه خواه لئے کے اس سکے ہو نہ معلوم دانشمند کوئی کا دانائی جس دے۔ نہ دکھائی
د دخل ميں االدراک مافوق پر بنا کی يقين اپنے کو اسی اور ہے کرنا غور کام کا عقل شک بے لے سمجھ چاہےکا معقوالت ر
ہے۔ حق
نہيں متحرک کے قوت کی بغير جسم ہے۔ متحرک اور ہے سامنے جسم آتی۔ نہيں نظر بھی روح يا جان ديتا۔ نہيں دکھائی خدا
نہيں جسم قوت کہ ہے سچ يہ ديتی۔ نہيں دکھائی اور ہے رہی کر متحرک جو ہے ضرور قوت کوئی اندر کے اس ،سکتا ہو
ثاب کے جسم بغير مگر رکھتینے ہم ہے۔ ہوتی نماياں خود پيوستہ اور شامل ساتھ کے جسم وه لئے اس سکتی ہو نہيں بھی ت
- 9. Presented by http://www.alhassanain.com & http://www.islamicblessings.com
متحرکہ قوت کہ سکتے کہہ نہيں ہم لئے اس ہے محتاج کی وجود کے جسم خود وه چونکہ مگر ليا رکھ ناميہ قوت نام کا اس
ہے۔ ڈالی بنياد کی جسم نے
ذرے ذرے کے کائنات تو کی کاوش مزيد نے عقلقوت ميں حياتوں ذی جو کی محسوس کيفيت تر مقدم اور ايک ميں
کے ماده و نر اور کشش ميں اجسام يعنی ،گئی پائی وابستہ سے حيثيت کی فطرت يا جذبات ميں روحوں ذی اور مقناطيسی
اور ہے رہی کر پيدا ناميہ قوت اور جسم تيسرا کر مال کو جسموں دو يہی ہے۔ نمودار کر بن خواہش درميانخالقی ميں اس
رکھ جاذبہ قوت نام کا اس نے ہم ہے۔ ہوتی معلوم بانی کی ہستی نظام قوت بنيادی اور ابتدائی يہی ہے۔ آتی نظر مضمر طاقت
ساختہ کے دوسرے ايک آميختہ باہم جان و جسم يہ لگے کہنے جان ميں جسم ہر کو مرکز اور مخزن کے آثار سب ان ليا۔
ج ہم اگر گئے۔ پائے پرواختہاور شامل کو جان و جسم ہم مگر ليتے مان خدا کو جان شايد تو پاتے نياز بے سے جسم کو ان
خدا کو والے کرنے پيدا کے جان و جسم اور ہوتی نہيں تيار پر ماننے خدا کو ان عقل ہماری لئے اس ہيں پاتے مخلوق پيوستہ
ہے۔ مانا
ع ،کاوشيں کی ايتھر ،حرارت کی آفتاب ظاہربظاہر طرح اسیخلقت کی قسم ہر ميں المحدود فضائے ،جدوجہد کی ناصر
ہے۔ ہوتا دھوکا کا نسبت کی تخليق بھی طرف کی اس ہے۔ رہتی بناتی
ساخت کی شے ہر کی کائنات اور آئے ميں ظہور دانائی جو نہيں عقل ،سوچيں جو نہيں دماغ کے عناصر کہ ہے ظاہر مگر
سل وه ہے۔ جاتی پائی دانائی ،سمجھی سوچی ميںہيں ظاہر سے ثالثہ مواليد ،عناصر ،پتھر ،کارسازياں کی جس شعار يقہ
رب اپنا کو ٰاعلی و اول قوت باالتر اور مقدم سے ان نے ہم لئے اس ہے باالتر سے سبے ان وه ضرور مگر ديتا نہيں دکھائی
حقيقت ايک بلکہ ہے نہيں تخليق ذہنی کی انسان خدا کہ گيا ہو واضح ہے۔ ليا مان خالق ياکے اس نے ذہن کو جس ہے ثابت
ہے۔ ديا قرار بانی کا ہستی نظام کو اسی اور ہے کيا معلوم کر ديکھ کو مخلوقات اور آثار
ہرچند ميں خداشناسی تک اب نے انسانی ذہن ہے۔ خداوندی وجود بالشان مہتم زياده سے سب ميں معلومات کے مذہب و عقل
الشريک وحده کے مسلمانوں مگر کی کدوکاوشسمجھنا کو حقيقت اصل ،ذات کی جس سکا۔ بتال نہ اوصاف بہتر سے
ہو کيونکر پھر ہے۔ رہا کر پيش دانشمندياں سليقہ ہے۔ رہی بتا کو خالق خلقت ہے۔ رہی دکھا کو مانع صنعت ليکن ہے ناممکن
خا بھی ہوتے کے مخلوق مانيں۔ نہ دانائی ديکھيں صاعی ،کہيں نہ قادر ديکھيں قدرت کہ ہے سکتاجائے۔ مانا نہ لق
قدرت کو کائنات ،رفيع سے حکمت کو افالک ديکھيں۔ پھرتی چلتی تصويريں کی مخلوق ميں عالم صحن نے پتلوں کے عقل
اپنے تو ديکھا سے غور ليا۔ کر تسليم کو خالق پايا۔ مملو سے خالکوخلقت ،موضوع سے فطرت کو موجودات وسيع۔ سے
کو آفتاب ميں مخلوق تمام کی گردوپيشفضائے پائی۔ گرمی گرما کی اسی ميں بھر زمانے پايا۔ آرا جلوه کو عناصر کارفرما۔
ميں کشش ،کشش ميں اجسام ديکھا۔ کھاتے چکر کو سياروں ،جگمگاتے کو ستاروں پھرتے گھومتے کو آفتاب آل ميں فلکی
فطر ،پابند کا قاعده کو سب مگر ،آيا نظر ضابطہ ميں گردش ،گردش ميں اجرام ،رابطہمطيع کا قدرت قانون ،تابع کا ت
بقا کی ان ،پايا متحرک کو حيوانات ،قائم کو جمادات ،نمو ميں نباتات ،جاری کو پانی ،حاوی کو ہوا پر ارضی سطح ديکھا۔
ضروری شے ہر ،تناسب کا اعضا ميں پيکروں کے سب ،پائی غذا ميں نباتات ،زندگی ميں پانی ،روح ميں ہوا لئے کے
،مرکب سے اجزاء،منشاء ميں خلقت کی ان ،پائی سجائی سجی سے موزونيت چيز ہر ،مرتب سے اعضا مناسب جسم ہر
نہيں سے عقل کہ گھيرا ايسا کو دماغ نے مشاہده کثرت ،آئی نظر دانائی ميں صناعی ،سليقہ ميں صنعت ،اراده ميں نوعيت
،بتايا ،دکھايا نے مشاہده کے موجودات الکھ پﮍا۔ کہنا ہاں بجائے کےواہمہ ،جودت کی طبع ،جدت کی رسا ذہن ہزار ،سمجھايا
ٰہيولی کا قدرت مصور ،قوتيں کی دماغ و دل مگر ،ليا کام سے نزاکت کی فکر ،رفعت کی تصور ،وسعت کی خيال ،قوت کی
واحد کو مجموعہ کے قوتوں سب نے وہم پايا۔ مخلوق کو قوتوں تمام والی رکھنے قائم عالم نظام سکيں۔ کر نہ قائمقرار قدرت
روکی۔ زبان نے عقل مگر چاہا دينا
مخلوق بالضرور ضرور کا ان مجموعہ تو ہيں مخلوق قوتيں سب جب پھر ہے بعد کے وجود کے اجزاء درجہ کا مجموعہ
ہے۔ موجود الگ سے نظام اس اور ہے باالتر سے قوتوں سب ان جو ہے وه خالق کہ پﮍا ماننا ًامجبور ،ہوا
ع مجموعہ ہے خالق وه،جان ہے موجد ،کا جمادات ،نباتات ،حيوانات ثالثہ مواليد ہے صانع کا۔ آتش ،آب ،باد و خاک ناصر
لئے کے کرنے رفع ضرورتيں نے سب ہيں پائے ،کائنات ساری ہے آئی ميں وجود سے اسی کا۔ جاذبہ قوت ،ناميہ قوت
ز کی اس سے جس غذاء سامان لئے کے ايک ہر ہے گيا ہو مہيا ،اعضاء مناسبو رحيم اسے لئے اسی ہے۔ بقا کی ندگی
ہر کل و جزو بلکہ ہوتا بعد کے اجزاء ميں درجہ تو نہيں ہے۔ نہيں کل کا جزو کسی ہرگز وه ہے جاتا کہا رازق اور کريم
شمار جو ہے اکيال يعنی احد وه ،نہيں بھی واحد ورنہ ہيں۔ کہتے واحد لئے اس ہے۔ ہمتا بے وه ہے۔ واال کرنے پيدا کا ايک
قدرت کی اس ،نہيں تبدل ،نہيں تغير ،نہيں فنا کو جس ہے منزه سے جسم ہپاکيزه و پاک وه سماتا۔ نہيں ميں گنتی آتا۔ نہيں ميں
ہے۔ غائب خود وه بھی پھر ہيں رہے ديکھ سے آنکھ ًاصريح کرشمے کے
- 10. Presented by http://www.alhassanain.com & http://www.islamicblessings.com
مخلوق ميں عالم صحن ہيں۔ سکتے کہہ حاضر لئے اس ،ہے دخيل ميں شے ہر ،حاوی پر سب وهکو خال ديکھا۔ اژدہام کا
ليا۔ کر تسليم خالق ،پايا مملو سے خلقت
عقل بھی پھر کيا۔ تسليم سے عقل سب عادل اور خالق ،دانا ،حاضر ،قادر مانا۔ عادل سے حکمت ميں ذره ذره کے کائنات
نہيں۔ الگ سے اس صفات ہے۔ ہی ذات کھری نری ،ذات کی اس کہ ہے بتالتی
ک ذات کامل سمجھی کی عقلصفتيں سب گئيں۔ بن صفتيں بہت اور سوا کے ان اور يہ تو بيٹھے سمجھانے سے لفظوں و
کے ان حاشا مگر ہيں۔ والی کرنے ادا ميں الفاظ کو پہلوؤں سے بہت کے کمال کيونکہ ہيں ٹھيک سے اعتبار کے حقيقت
ہو۔ الگ سے ذات جو ہے وہی تو صفت سمجھو۔ نہ صفت انہيں سے لحاظ کے مفہوم ظاہری
رکی۔ اختيا شکل کی صفات ہجوم نے تعبير کی ذات کامل ،المحدود کی اس کہاں۔ تفرقہ کا صفات اور ذات ميں خالق
ميں نتيجہ کے مہربانی ہے۔ ضرور بھی قہار پر محل کے سختی ،رحيم پر موقع کے مہربانی تو ہے حکيم اور قادر جب
کو چيز ہر اور ہے دانا ہے۔ بھی رزاق ،بھی غفار اور ستارسميع سے لحاظ اس کی۔ ديکھنے يا ہو چيز کی سننے ہے۔ جانتا
لئے کے ان اور سوچے نے عقل جو ہيں معنی ،نہيں لفظ باتيں سب يہ ہے متکلم لئے اس ہے۔ خالق کا کالم ہے۔ بصير و
ہيں۔ کئے مقرر الفاظ تر قريب
دانا ،حاضر ،قادر تو چاہو کرنا ہی اعتراض کر جا پر معنی ظاہری کے لفظوںسب يہ کيونکہ کہو نہ بھی عادل اور خالق ،
ساتھ کے نيتی نيک اور ہو چاہتے طلبی حقيقت اگر ليکن بری۔ سے صفات ذات کی اس اور ہيں صف سے اعتبار کے مفہوم
صفت جو ديکھو کو نتيجہ کے کمال اس کرو غور پر معنی تو ہو کرتے استعمال کا الفاظ ان لئے کے سمجھانے سمجھنے
ہے مضمر ميںاچھے سے اس کہ سے اعتبار اس کہو رحيم ہے۔ مضمر ميں مفہوم ظاہری کے اس جو جاؤ نہ پر نقص اس ۔
تقاضا کے عدالت کہ سے لحاظ اس کہو قہار الؤ۔ نہ ميں دل ہرگز خيال کا جذبات ہيں۔ ہوتے حاصل کو خلق فائدے اچھے
ا کی غضب اور غصہ ہے۔ ہوتی بھی سختی سے جانب کی اس پر سوں بہت سےکرو۔ نہ توہم کا کيفيت نفعالی
بھی متکلم الؤ۔ نہ دھيان کا اعضاء ہيں ميں علم کے اس چيزيں کی سننے ديکھنے کہ سمجھو يہ فقط معنی کے ديکھنے سننے
سے جسم وه کيونکہ رکھو دور سے ذہن تصور کا دہان و کام مگر ہے کرتا پيدا چاہے جہاں کو کالم کہ ہے سے لحاظ اس
انسانو ہے۔ مبراکا ﷲ بھی وه تھے سنتے کو کالم جس ٰموسی حضرت ہے۔ دور سے شان کی اس سننا بولنا طرح کی ں
مقابل کے قوی ہے۔ ديکھتا سنتا کو بات ہر سے لحاظ کے دانائی ہے۔ کالم ايک ہوا کيا پيدا کا اس بھی نٓقر اور ہے۔ مخلوق
عدا و حکمت اپنی اور ہے۔ ديکھتا بھی ہوتے پامال کو ضعيف ميںجو بندے کے اس ہے۔ کرتا مقرر پاداش کی اس سے لت
مطلق جرات کی بداعماليوں کرتے۔ نہيں جسارت کی بدافعاليوں دانستہ و ديده ہرگز ہيں۔ قائل سے دل کے ہونے ناظر کے اس
ہوتی۔ نہيں
عادل کو اس اور پہچانا سے عقل کو خدا ديکھے بے جب ہے۔ نتيجہ الزمی کا عدالت ،اعتقاد کا قيامتقيامت تو مانا سے عقل
کيا۔ اقرار سے کہنے کے عقل بھی کا
ہے۔ ضرور چکر گرد کے اس کو عقل لئے اس ہے مرکز پہچانا جانا سمجھا سوچا
بے کے مزل ايک ،داستانيں سے کثرت کی واقعہ ايک تاويليں۔ شمار بے زکی را ايک سے جن ہيں انگيزياں وسوسہ کی وہم
نا صدہا کے نشان ايک ،راستے حدگئيں۔ ہو صورتيں الانتہا کی نور ايک ،م
درست الريب نہيں چيز کوئی خدا ہے۔ صحيح شک بے نہيں شے کوئی خدا کہ کہو نہيں مانند کے کسی وه کہ سے معنی اس
ہے۔ غلط يہ بخدا ،ہے نہيں خدا مگر ہے۔
ديکھت کو صنعت ہے نہيں خالق بھی ہوتے کے خلقت ،ہے نہيں خدا بھی ہوتے کے خدائی کياہے۔ نہيں صانع بھی ے
عقل نہيں۔ مقر کے وجود عليحده کسی ہم کہ ہو سکتے کہہ طرح کس پھر گے۔ مانو نہ وجود کا اس بھی ہوتے کے موجودات
!ديکھو سے غور کو دنيا لئے کے تسلی کی
کا بدن تصديق کی اس ،ہے رہا دے ذره ذره کا ت کائنا شہادت کی اس ہے۔ مستقل يعنی عليحده وجود کا اسکر روياں روياں
کی ثالثہ مواليد ہے۔ رہی دے ترکيب کی اعضاء کے مخلوق ہے۔ رہی دے ترتيب کی اربعہ عناصر گواہی کی اس ہے۔ رہا
کمال ہے وہی ،پہچانو سے شکلوں کی خلقت نشان کا خالق ديکھو۔ ميں صورتوں کی فطرت کو قدرت ہے۔ رہی دے تخليق
قدرت کی اس ،عدل سراسر ہے وہی ،عقل بخشحواس ميں۔ عناصر مجموعہ ،ميں ثالثہ مواليد ،ميں ذره ذره ہے آشکار
واال کرنے پيدا ہے وہی ،ميں ضو کی ذره ،ضياء کی آفتاب ،ہے جلوه کا اس ،ميں افالک نہ ،زمين طبق سات ،ميں خمسہ
ک اسی ،موجد کا روح ہے وہی ،ماخذ کا قوت ہے وہی کا۔ عقل دار خزانہ ہے وہی ،ميں مرکز کا کشش،ميں دل ہے کشش ی
،شے ہر کی کائنات سے اسی ،ميں بدن ہے روح سے اسی ،ميں اعضاء ہے قوت سے اسی ،ميں دماغ ہے عقل سے اسی
سے دور ،تر قريب سے قريب وه ہے۔ نزديک سے جان ،باال سے عرش وه ہے۔ کمال کا حد ايک ميں ايک ہر اور ہے شے
- 11. Presented by http://www.alhassanain.com & http://www.islamicblessings.com
ہے۔ تر دور
خدا ديکھو کو ،خود ،جاؤ کيوں دوررہی پا نشان کا خدا ميں ہی اپنے تحقيق کاوش ،ديکھو ميں آپ تو ہو ميں آپ ،پہچانو کو
،صناعی ،اراده ،منشا ،عقل ہے۔ لگتا آنے ميں سمجھ خدا سے کرنے غور پر ترتيب کی اعضاء کے جسم ہی اپنے ہے۔
معلوم سے پٹھے جوڑ روئيں روئيں تمہارے جو ہيں۔ پرتو کے قدرت خداوندی سب ،دانائیشے ہر کی کائنات ہيں۔ رہے ہو
چہل ہنگامے۔ ،کشمکش ،جلوت ،خلوت کسی ہے۔ نہيں پر جگہ کسی ہے۔ نہيں ميں شے کسی خود وه مگر ہے۔ نشان کا قدرت
نہيں۔ شامل ہستی کی اس ميں غفير جم ،غول ،اژدہام ،جماعت ،گروه ،جرگے ،انبوه ،جمگھٹے ،ہجوم ،گہماگہمی ،پہل
،پرن اور ،بھاگوت ،ويددھرم اور دين ،ياد کی اس ميں حرم و دير ہيں۔ ثناخواں کے اس سب فرقان اور زبور ،انجيل ،توريت
ہيں۔ نشان اور نام مختلف کے اس ،گاڈ ميں يورپ ،پريمشر ميں انڈيا ،خدا ميں عجم ،رب ميں عرب ،ہيں گيان کے اس ميں
ناقوس ،آواز کی سنکھ ،اذان کی موذن ،نقاره کا شام ،نوبت کی صبحکے عظمت کی اس سب گھﮍيال کا گرجا ،صدا کی
ہے۔ فرمان کا اس کوئی اور بنائے کے دلوں کچھ ميں جن ہيں اعالن
سے پستی کی االرض طبقات اور بلندی کی افالک ،نہيں نصيب کہيں ديدار کا اس ،ڈھونڈھو ميں وسعت المحدود کی کائنات
کی آسماں و زمين ،قيام کا قطبين ہے۔ نسبت يکساں اسےبسيط فضائے زوال و عروج ،غروب و کاطلوع ماه و مہر ،گردش
،ويرانی کی صحرا ،تھپيﮍے کے پانی ،جھونکے کے ہوا کود۔ اچھل کی موجوں ،روانی کی دريا ،سيارے اور ستارے کے
پ کلمہ کا اس سب پوچھو۔ سے خاموشی کی پہاڑوں ،شور کے سمندر ،اداسی کی خزاں ،تازگی کی بہار سناٹا۔ کا دشتﮍھتے
والی ديکھنے ہے۔ نور کا قدرت اسکی ميں سب ديکھو۔ ميں چمک کی سورج ،لپک کی بجلی ،چاہئے کان واال سننے ،ہيں
چاہئے۔ آنکھ
ميں حقيقت مخزن۔ کا حرارت ميں باطن ،مخرج کا روشنی ميں ظاہر ہے۔ گولہ سنہری ہوا چمکتا سے فاصلہ دوردراز آفتاب
مرکز کا کشش کی سياروں اور ثوابتہے۔
بھر خلقت سے۔ روشنی کی اسی ديکھا کچھ جو ،سے گرمی کی اسی پايا کچھ جو پايا کارفرما کو اسی ميں عالم نظام نے ہم
ظاہر جو رہے ڈوبتا نکلتا جو کہ بتايا نے عقل مگر چاہا ماننا گار آفريد کا کائنات اخالق کا موجودات ،خالق اپنا پايا۔ فائق سے
ن خدا وه رہے۔ چھپتا ہوتاصانع گئی۔ لے تشريف عظمت وه ،شان وه بات وه گيا۔ ہو فاش پرده سے جانے آ سامنے سکتا۔ ہو ہيں
ہے۔ سکتا ہو کيونکر خدا ،نہيں آيا خود ،نہيں خودآرا يہ گيا۔ ہو خلقت کی خالق ،صنعت کی
کے قدرت والے دينے ترکيب کيميائی کو اجزا ،ہيں اجزاء کے جسم کے اس سبب کے درخشانی کی اسہيں۔ اسباب
وجود کے ہستی دانشمند ايک سليقہ کا ترتيب کی موجودات شمار بے مشاہده کا کائنات المحدود ،معائنہ کا قدرت ،عالم محيط
سے خمسہ حواس ،کرتا نہيں پيش خيال ،نہيں بناتا صورت کوئی تصور نہيں۔ پہنچتا تک اس مشاہده مگر ہے۔ رہا دال يقين کا
س ايتھر ہوتا۔ نہيں محسوسہيں۔ ناياب لفظيں کو بتانے ،اشاره کو دکھانے ،ہے باالتر سے عاصر ،باہر ے
،ہے دانا ،ہے حاضر ،ہے قادر کہ ديا بتا اسے کرکے الگ سے مخلوق نے جس آفريں۔ ہزار صد پر رسی نکتہ کی عقل البتہ
جسے ہے کچھ سب وه ماتحت کے اسی اور ہے۔ کمال سراسر بلکہ کامل اور ،ہے عادل اور خالقميں تحت کے کمال عقل
ہو۔ نہ بھی شائبہ کا نقص ميں اس بشرطيکہ کرے داخل
کا قدرت کی اس ميں ذره ذره کے عالم جبکہ ہے تعجب سخت تو مانو نہ مگر نہيں تعجب تو لو مان اگر ہوئے رکھتے عقل
ہے۔ نماياں جلوه
عقل و مذھب
رسول
ہے۔ کوتاہی کی عقل اپنی کرنا تفرقہ ہے۔ عقلی کہ جو ہے وہی ہبی مذ بھی رسول
ہيں۔ حقيقت سے لحاظ کے اصطالح ،مجاز سے اعتبار کے لغت لفظيں۔ اصطالحی رسول اور نبی
خبر کی غيب اور گوئی پيشين ہيں۔ اوجھل سے نگاہوں عام جو واال بتالنے کا حقيقتوں ان يعنی ،واال دينے خبر معنی کے نبی