Weitere ähnliche Inhalte Ähnlich wie Shia firqay (20) Shia firqay1. 1
Humaira Sohail
Emne: VS: ﺷﺗﮫﺎ؟ ﮐون ﺑﺎﻧﯽ ﮐﺎ ﻣذﮨب ﯾﻌہ
کہ ہيں جانتے آپ کيا
تھا؟ کون بانی کا مذہب شيعہ
آيا؟ ميں وجود سے وجہ کی تغير کے حاالت کن اور کب مذہب شيعہ
ہيں؟ جاتے پائے فرقے کتنے ميں مذہب شيعہ
بٹنا ميں فرقوں کا ان اور ۔۔۔ ابتداء کی مذہب شيعہ
طرح اور شکلوں برنگ رنگ سے ہی وجود ابتدائے مذہب شيعہ کہ رہے واضحبھيسوں کے طرح
رہا ہوتا رونما ميںبلکہ نہيں مذہب روحانی مذہب شيعہ کہ جائے ليا کر تسليم نظريہ يہ اگر )اور ہے
(ہے جاتا آ ميں سمجھ جواز کو بہروپ کے طرح طرح اور بوقلمونی اس تو ہے مذہب سياسی ايک
ا تا رہا۔ آتا سامنے کے دنيا سے طرز نئے اور رنگ انوکھے قت ہرو يہ غرضخراسان و عراق نکہ
اس اور نکالی صورت کی النے ميں ضبط کو وقواعد اصول کے مذہب اس نے سالطين صفوی ميں
کيے۔ استعمال اثرات شاہی اپنے ميں ترويج و تحفظ کےاس ساتھ کے جدوجہد بہت نے وقت علما اور
مدون ميں کتابوں کو اس اور دی۔ صورت ايک کے کر چھان کاٹ کی فروع و اصول کےتب کيا۔
ہوا۔ نصيب قرار پر حالت اورايک ہوا۔ بند وتبدل تغير اور رنگی رنگا کی اس کر جا کہيں
و وقت شيعہ مذہب بانيان ليے اس ہے۔ چکا بن خصوصيت کی مذہب اس وتبدل تغير چونکہ مگر
يہی ليا نہيں قرار پر طريقہ خاص ايک کسی اور رہے۔ تراشتے مذہب خاص اپنا مطابق کے زمانہ
وجہہے۔ ہوا پيدا واختالف اختالل بﮍا ميں وارکان اصول کے مذہب اس کہ کہ ہے
اصول نے انہوں مگر ہے مختلف سے دوسرے ايک ميں فروغ وه گو کہ کے مذاہب دوسرے بخالف
رکھا۔ نہ روا کبھی کو تبديلی ميں مذہب ارکان اور بدلے نہ کبھی
ہو۔ مالحظہ تفصيل کی اجمال اس
ا رضوان ثالثہ خلفائےﷲا امصار و ديار کے ومشرکين مجوس ،ونصاری يہود ميں دور کے علہيمﷲ
ا رضی عظام تابعين و کرام صحابہ سے عنايت کی تعالیﷲکو کفار اور ہوئے فتح پر ہاتھ کے عنہم
ادا جزيہ اور پﮍی کرنی برداشت ذلت کی غالمی آيا۔ پيش سابقہ سے ادبار و ذلت اور وقيد قتلکرنے
ا رضی کرام خلفائے دو اول لئے کے نکلنے سے حالت اس تو پﮍا۔ ہونا مجبور پرﷲزمانہ کے عنہم
2. 2
پا ہاتھ بہت نے انہوں ميںؤکی اسالم ہیٰال نصرت چونکہ کئے۔مگر گرم وضرب حرب ميدان مارے۔ ں
منا کو کفر کھلے نے انہوں تو آيا۔ نہ ہاتھ کچھ وخواری ذلت بجز لئے اس تھی پناه پشتحلہ کا فقت
ا رضی سوئم اورخليفہ کيا فيصلہ کا پہنانےﷲپﮍھ کلمہ لوگ سے بہت سے ميں ان ميں عہد کے عن
او وفساد فتنہ ميں اورمسلمانوں بجھانے کو اسالم نور پرده در اور ، گئے ہو شامل ميں مسلمانوں کر
سے ہیٰال تقدير جب ناگاه گئے۔ لگ ميں تدبيروں کی دينے ہوا کو وعناد بغضہونے ختم خالفت دور
ا رضی ثالث خليفہ نے جماعت ايک کی مصريوں تو لگاﷲ۔اور ديا کر بلند بغاوت علم خالف کے عنہ
تھا۔ پيش پيش زياده سے سب گروه يہ ميں بھﮍکانے آگ کی بغاوت ہوگئے۔ منکر سے اطاعت کی ان
عراق نواحی اور کوفہ ًاخصوص اکناف و اطراف جو افراد ديگر کے گروه استھے ہوئے پھيلے ميں
ترتيب سے سالوں جو پروگرام انگيز فتنہ سارے وه اور آئيے سمٹ ميں مدينہ کر جان غنيمت موقعہ
علی ۔ تھے رہے پا کر نہ جرات کی النے پر زبان سبب کے اسالم دبدبہ کو جن اور تھے رہے جا دے
ا رضی عثمان حضرت ميں نتيجہ کے جس ديا۔ کر شروع عمل پر ان االعالنﷲاور شہادت کی عنہ
ا کرم علی خلفاءحضرت خاتمﷲکو آپ اپنے نے گروه اس کے منافقوں تو ہوئی۔ قائم خالفت کی وجہہ
ا رضی علی حضرتﷲاپ اپنے اور ديا۔ کر شروع کرنا پيش ميں رنگ کے محبين مخلص کے عنہ
اپنے نے انہوں اب تھے خوش حد بے پر انقالب اس وه لگے۔ کہنے ؓ علی شعيان کوحاالت لئے
پا ہاتھ لئے کے النے کار بروئے کو پروگرام اپنے کر ديکھ سازگارؤئيے۔ کرد شروع مارنے ں
عبدا غنہ کاسر گروه اسﷲيہود ً اصال جو تھا۔ يمنی،صنعانی سبا بن!!! تھا ی
،ماہر کا کاری فريب اور دھوکہ تھا۔ دشمن کھال کا مسلمانوں و اسالم ميں زمانہ کے ہونے يہودی جو
جب نے اس ،آشنا سے چالوں سياسی يکتا ميں انگيزی فتنہ ،واقف خوب سے چالوں کی وضرب حرب
ا رضی ثالث خليفہ شوروش جو کہ ديکھاﷲ۔ تھی ہوگئی برپا وقت کے شہادت کی عنہپﮍتی ماند اب
مسلمانوں اور ہے۔ رہا جا مرتا آپ موت اپنی وه تھا ديا کر کھﮍا نے لوگوں ان فتنہ جو اور ہے رہی جا
کو سياست تويہودی ہے۔ چاہتا ہوا کام نا وه تھا نظر پيش کے ان منصوبہ جو کو انتشار و افتراق ميں
اجتماعی اور ديا۔ بدل واردات طريقہ نے اس کر الر کار بروئےپر افراد کر ہٹ سے آرائی ہنگامہ
کی ايک ہر اور کيا شروع دينا فريب سے طريق نئے کو پرواز فتنہ اورہر کی۔ شروع دينی توجہ
لگا۔ کرنے کاشت کی گمراہی ميں دل کے اس مطابق کے استعداد
نبوی خاندان پﮩلﮯ سﮯ سبﷺکيا اختيار حربہ کا ومحبت خلوص ساتھ کﮯ
بيت اﮨل کو لوگوں اورلگا کرنﮯ تلقين کی رﮨنﮯ پختہ و مضبوط پر محبت کی
کﮯ ان اور ،ترجيح کو ان ميﮟ مقابلہ کﮯ دوسروں ،جانبداری کی برحق خليفہ
اور لگا۔ کﮩنﮯ کو کرنﮯ اختيار پاليسی کی دھرنﮯ نہ کان پر باتوں کی مخالفين
بھی سﮯ کﮩيﮟ اور تھيﮟ نظر مطمح کا عام و خاص ﮨر کہ تھيﮟ اﯾسی باتيﮟ يہ
لوگوں اور ﮨوئی پذﯾرائی کافی کی ان ليﮯ اس ۔ تھی نﮩيﮟ متوقع مخالفت کی ان
جانﮯ سمجھا خواه خير کا مسلمانوں کو اس اور بﮍھا۔ بﮩت اعتماد کا اس ميﮟ
ا رسول جناب کہ کيا شروع کﮩنا يہ نﮯ اس بعد کﮯ اس لگا۔ﷲﷺبعد کﮯ
ا رضی علی حضرتﷲکريم نبی اور ﮨيﮟ افضل سﮯ سﮯ عنہﷺس سﮯب
ا رسول آپ کيونکہ ﮨيﮟ۔ انسان اقرب سﮯﷲاور ﮨيﮟ۔ داماد اور بھائی ،وصی کﮯ
ا کرم علی حضرتﷲﯾا ﮨيﮟ فضائل آﯾات جو ميﮟ مجيد قرآن متعلق سﮯ وجﮩہ
گھﮍگھﮍ احادﯾث سﮯ طرف اپنی ساتھ کﮯ اسی اور سب وه ﮨيﮟ مروی احادﯾث
3. 3
کﮯ اس کہ ديکھا نﮯ اس جب کيﮟ۔ شروع پھيالنی ميﮟ لوگوں کراور شاگرد
ا رضی علی حضرت والﮯ ماننﮯﷲکﮯ ان اور آئﮯ لﮯ اﯾمان پر افضليت کی عنہ
بھائيوں اپنﮯ اور لوگوں خاص ﮨی بﮩت اپنﮯ تو کہ گئی پکﮍ جﮍ بات يہ ميﮟ ذﮨنوں
ا رضی علی حضرت کہ بتاﯾا ساتھ کﮯ داری راز نﮩاﯾت کوﷲعليہ پيغمبر عنہ
کريم نبی اور تھﮯ وصی کﮯ السالمﷺکھل نﮯخليفہ اپنا کو ان ميﮟ الفاظ ﮯ
آﯾت اس کی مجيد قرآن خالفت کی آپ کہ يہ اور تھا فرماﯾا مقررا وليکم انماﷲ
رسولہﮨﮯ۔ ﮨوتی ظاﮨر سﮯ
ا )رضی صحابہ ليکنﷲآنحضرت خاطر کی اقتدار اور سے مکر نے (عنہمﷺکو وصيت کی
عل حضرت اور کی۔ نہيں اطاعت کی رسول و خدا اور ديا کر ضائعا ی)رضیﷲکو حق کے (عنہ
سيدة ميں سلسلہ کے فدک باغ اور بيٹھے۔ چھوڑ بھی دين کر آ ميں اللچ کے دنيا ديا۔ کر تلف
ا النساءرضیﷲا رضی اول خليفہ اور عنہاﷲصفائی و صلح جو ہوگئی۔ رنجی شکر مابين کے عنہ
پ طور کے دليل و سند ميں ثبوت کے قول اپنے تھی۔ ہوگئی بھی ختم بعد کےان اور کيا۔ بيان ر
پرتمہاری مسئلہ اس سے لوگوں اگر کہ ،کہا يہ اور تاکيدکی۔ حد از کی چھپانے راز يہ کو حواريوں
کيونکہ کرنا۔ ظاہر بيزاری و نفرت سے مجھ بلکہ لينا۔ نہ ہرگز ميرانام حوالہ بطور تو جائے ہو بحث
کی مرتبہ و جاه نہ نہيں۔ اخواہاں شہرت اور نمود و نام ميںميرا سے نصيحت اس ہوں۔ رکھتا خواہش
ہے۔ دينا کر ظاہر کو واقعہ ايک اور کہنا بات حق ايک صرف مقصد
ا کرم علی جناب خود کہ نکال نتيجہ يہ کا اندازی وسوسہ اس کی اسﷲکا باتوں ان ميں فوج کی وجہہ
جھگﮍو اور بازی مناظره ہوگيا۔ شروع سلسلہ کا وشنام و طعن پر خلفاء اور تذکرهگيا۔ ہو آغاز کا ں
ا کرم علی حضرت خود کہ حتیﷲنفرت اپنی سے جماعت اس ميں خطبوں منبر برسر نے وجہہ
داليا۔ ف خو کا سزا شرعی اور دھمکايا کو لوگوں گرم سر بعض ديا۔ فرمايا اظہار کا وبيزاری
سبا ابنميں عقيده کے اورمسلمانوں گئی کر کام انگلی کی شہد اور بيٹھا پر نشانہ تير کہ ديکھا نے
نہيں پاس کوئی کا آبرو و عزت کی دوسرے ايک ميں بازی مناظره گيا۔ ہو بارآور بيج کا وفساد فتنہ
رہا۔اور کی منتخب جماعت اور ايک کی شاگردوں ترين مخصوص اپنے پر طور کے قدم اگلے تو
رنازک اور باريک زياده بھی سے بھيد پہلے ،بعد کے لينے حلف کا داری از”راز“کيا۔ انکشاف کا
ا )رضی ٰمرتضی علی جناب کہﷲکے طاقت انسانی جو ہے ہوتا ظہور کا باتوں ايسی چند سے (عنہ
کردينا۔ زنده کو مردوں سنانا۔ خبريں کی غيب ،دينا بدل کا ذاتوں ،کرامتيں ًالمث ہيں۔ باالتراﷲذات کی
فصاحت ميں وعبارت الفاظ جوابی۔ حاضر جانچ۔ گہری اور باريک کرنا۔ بيان حقائق کے دنيا اور
سنی۔ نہ ديکھی نہ نے والوں دنيا کہ وطاقت قوت وه اور بہادری درجہ بلند گاری۔ پرہيز زہدو وبالغت۔
کر اظہار کا عاجزی نے سب ؟ ہے کيا راز کا اس اور ہے؟ کيسے اور کيوں کچھ سب يہ ہو جانتے تم
رازوں تو چکا بھﮍکا خوب کو شوق جذبہ کے ان جب فرمائيے۔ آپ جانتے نہيں ہم (نہيں)استاد کہا کے
بشري جولباس ،ہيں الوہيت خواص کچھ سب يہ کہ لگا کہنے کے کر مزيد تاکيد کی چھپانے کوميں ت
ہے۔ رہا کر نمودار کو خود ميں فنا لباس فانی گرہيں۔غير جلوهاالھو الہ وال الہ اال ھو عليا ان فاعلموا
يعنینہيں۔ معبود کوئی اور سوا کے ان ہيں معبود ہی علی کہ لو جان
ا کرم علی حضرت ميں وتائيد شہادت کی قول اپنے اورﷲبحالت جو کئے۔ پيش کلمات وه کے وجہہ
وجدوا اولياء کبھی جو کيفيتﷲًالمث تھے۔ نکلے سے منہ کہ ہے۔آپ جاتی ہو طاری و غالب پرحی انا
4. 4
االمواتگا۔ مروں نہيں ہوں زنده ميںالقبور فی من ابعث اناگا۔ اٹھاؤں ميں کو مردوں سے قبروںانا
القيامة مقيمگا۔ کروں برپا قيامت ہی ميں“
کے ،چﮍھی کوٹھوں نکلی ہونٹوں چنانچہپھيلتا ميں لوگوں اور رہا۔ نہ راز بھی کالم نازيبا يہ مصداق
ا رضی المومنين امير جناب اور گيا چالﷲپہنچا۔ بھی تک مبارک سمع کے عنہ
ميں آگ کو سب تو کی نہ توبہ سے خرافات ان نے تم فرمايا اور پکﮍا۔ کو سب شاگرد استاد نے آپ
کی۔ توبہ نے سب چنانچہ گا۔ ڈالوں مار کر جالگيا۔ ديا کر وطن چال ميں مدائن کو سبا ابن بعد کے اس
اپنے آيا۔ نہيں باز سے واشاعت تعليم کی عقائد گمراه اور غلط اور حرکتوں اپنی بھی وہاں وه مگر
ا کرم علی حضرت ادھر اور ديا۔ پھيال ميں عالقہ کے عراق اور آوزبائيجان کو گوں گر خاصﷲ
ک خالفت کار اور مہم کی شام وجہہکہ رہے مشغول و مصروف اتنے سبب ےسبا ابنکے اس اور
کے لوگوں نے عقائد غلط پھيالئے کے ملعون اس کہ تک يہاں سکے۔ دے نہ توجہ طرف کی چيلوں
ا رضی امير جناب ہوئے۔ مشہور خوب وه اور ،پکﮍلی جﮍ ميں دلوںﷲعنہکو وسوسہ اس فوجی کے
فرقو چار پر بناء کی کرنے نہ اور کرنے قبولگئے۔ بٹ ميں ں
فرقہ پہال
جو ہے کا نثارساتھيوں جاں اور مخلصين انوالجماعت سنت اہليہ ہيں وپيشوا مقتداء کے
نيز پاسداری کی باطن و ظاہر اور شناسی حق کی ؓمطہرات ازواج ،کبار اصحاب ،حضرات
علی جناب ميں رکھنے صاف و پاک اور کينہ بے کے سينہ باجود کے وجدل جنگ
ا رضی ٰالمرتضیﷲشي اور ، ٰاولی شيعان ہی کو ان رہے۔ بقدم قدم کے عنہمخلصين عان
کريمہ آيت مصداق اور ہيں کہتےسلطان عليھم لک ليستيرا پر بندوں خاص ميرے )البتہ
سے شر کے شيطان باز دھوکہ اس سے حيثيت ہر حضرات يہ (گا سکے ہو نہ غلبہ
نہ دھبہ کاکوئی عقائد گندے کے شيطان اس پر دماغ کے ان اور رہے۔ مامون و محفوظ
ا کرم علی حضرت سکا۔ لگﷲفرمائی مدح کی لوگوں ان ميں خطبوں اپنے خود نے وجہہ
سراہا۔ کو رويہ کے ان اور
فرقہ دوسرا
ا کرم علی حضرت جو تھا۔ کا شيعوں تفضيلیﷲا رضی کرام صحابہ تمام کو وجہہﷲسے عنہم
يہ !تھے کہتے افضلسبا ابنايک کے وسوسہ اس نے انہوں کہ تھے سے ميں شاگردوں ادنی کے
کيا۔ تسليم کو حصے سے مختصر
ا رضی علی حضرت ليکنﷲکے کسی اگر کہ فرمايا اور ڈپٹا ڈانٹا بھی کو ان نے عنہ
ا رضی شيخين جناب مجھے وه کہ سنا يہ نے ميں ،ميں بارےﷲفضل پر عنہماہے ديتا يت
حد شرعی کی افترا اسے ميں تو80گا۔ ماروں کوڑے
فرقہ تيسرا
5. 5
شيعوں تبرائیکو ان تھا کاسبيہ شيعہا )رضوان کرام صحابہ عقيدة لوگ يہ ،ہيں کہتے بھیﷲ
کے مجسم شيطان اس يہ تھے۔گويا کہتے اور مانتے منافق کافرو بلکہ ،غاصب ،ظالم عليہم(کو
۔ تھے شاگرد کے درجہ درميانی
ا رضی زبير و طلحہ حضرات اور ،صديقہ عائشہ حضر المومنين امﷲکرم علی حضرت سے عنہم
اﷲا تنازعہ کا وجہہاور گيا۔ بن محرک کےلئے خيال کے ان اور مويد لئے کے مذہب کے لوگوں ن
ا رضی سوم خليفہ بنا کی جھگﮍوں ان چونکہﷲنے لوگوں ان محالہ ال لئے اس تھی۔ ت شہاد کی عنہ
ا رضی سوم خليفہ کہ جب اور ، کی دراز طعن زبان بھی ميں شان کی انﷲبنا کی خالفت کی عنہ
ا رضی شيخينﷲک عنہاصحابہ خيال ہم کے اس عوف بن عبدالرحمن حضرت اور تھی پر خالفت ی
ا رضی کرامﷲحضرات يہ کا مالمت تير کے بدبختوں ان لئے اس تھے مبانی بانی ثالث بحيثيت عنہم
ا کرم علی حضرت اطالع كی وتبری وشنام اس بھی جب ذريعہ کے مخلصين اور بنے نشانہ بھیﷲ
پہنچی۔ تک مبارک سمع کے وجہہلوگوں ان اور کہتے بھال برا کو لوگوں ان وقت کے عام خطبہ آپ
فرماتے۔ اظہار کا بيزاری کھلی اپنی سے
فرقہ چوتھا
شيعوں غالیيہ اور تھا۔ کاسبا ابنشا الخاص خاص کےتھا۔ گروه کا دوستوں دار راز اور گردوں
ا رضی المومنين امير جناب گروه ےہی اورﷲتھا۔ قائل کا الوہيت کی عنہ
آيت قرآنی طرح جس اورروحنا من فيہ ونفخنا۔سے ( پھونکی روح اپنی ميں ان نے ہم )کہ
ثابت صحت کی مذہب اپنے متعلق کے السالم عليہ ٰعيسی حضرت نصاری کر کھا دھوکہ
ہيں کرتےا رضی علی حضرت بھی لوگ يہ طرح اسی ۔ﷲلچر کی کلمات بعض کے عنہ
رہے۔ کرتے کوشش کی صحت کی عقيده بيہوده لچرو اپنے سے تاويالت کار دوراز اور
کہ ہے يہ توبانی اور موجد کا بنياد اصل اور حقيقت کی آنے ميں وجود کے مذہب شيعہ
جي تھا۔ يہودی پيشہ نفاق ،بدباطن يہیعبدا دنيا سےﷲپہچانتی جانتی سے نام کے سبا بن
ہےسبز اور پھانستا ميں جال اپنے مطابق کے وصالحيت مذاق کے اسی کو شخص ہر يہ ۔
تھا۔ رکھتا ميں قابو اپنے کر دکھا باغ
وجہ کی کثرت کی فرقہ تبرائی اور کمی کی فرقہ غالی
مہميز لئے کے عقيده تبرائی جو ہوئے رونما بکثرت امور ايسے بعد کے واختالف تفريق وارانہ فرقہ
:ًال۔مث ہوئے ثابت
:اولا رضی وزبير طلحہ حضرت و صديقہ عائشہ حضرت المومنين ام ًااتفاقﷲجمل جنگ سے عنہم
چو يہ اور گئی چھﮍا رضی اول خليفہ سب نکہﷲسوئم خليفہ اور تھے متعلقين قريبی کے عنہ
ا رضی عثمان حضرتﷲلوگوں کے فرقہ تبرائی محالہ ال لئے اس !دعويدار کے قصاص کے عنہ
لی۔ بنا جگہ نے وعناد بغض سے طرف خلفاءکی دونوں ميں دلوں کےشيعيت نزديک کے ان اور
قر نام کا بغض اسی صرف گويا ٰمرتضیپايا۔ ارا رضی المومنين امير جناب اورﷲاقوال وه کے عنہ
6. 6
ا رضی شيخين جوﷲپر ظاہرواری و دلداری اصول اور تھے ہوئے صادر ميں وتعريف مدح کی عنہا
کرتے محمولہيں۔ کرتے برتا سردار طلب دنيا اکثر ،جو
س کا بغض ساتھ کے دوم خليفہ ہی وعناد بغض کا برائيوں ساتھ کے اول خليفہخليفہ کہ لئے اس بنا بب
ا رضی دومﷲا رضی اول خليفہ خالفت کی عنہﷲاصحاب دو ہر اور تھی تابع کے خالفت کی عنہ
زندگی طريقہ اور سيرت نے حضرات دو ہر گويا کہ تک يہاں تھا۔ ہی ايک زندگی طريقہ اور رويہ کا
تھا۔ رکھا جان الزمی کو اقتدا و اتباع کی دوسرے ايک ميں
ابوب حضرتا رضی صديق کرﷲالخطاب بن عمر اعظم فاروق حضرت ميں مبارک عہد کے عنہ
ا رضیﷲا رضی فاطمہ النساءحضرت سيدة تھی۔ سی کی ومشير وزير حيثيت کی عنہﷲکو عنہما
تھے۔ کار شريک اور خيال ہم کے اول خليفہ آپ ميں تنازعات ديگر نيز رکھنے باز سے فدک
و تعلقات وه کہ ہوئے حاوی طرح بری اس پر وخيال ذہن کے تبرائيوں واسباب واقعات يہ
ا رضی عمر حضرت جو خاص نسبتﷲا کرم علی حضرت کو عنہﷲتھی سے وجہہ
ا کرم علی ت حضر ميں معامالت اہم کے وخالفت دين ہونا۔ دار ہونا۔رشتہ داماد ًالمثﷲ
بنان مشوره شريک اور رائے طلب سے وجہہٰمرتضی جناب اور پر تقيہ کو سب ان ،ا
ا رضیﷲرہے۔ کرتے محمول پر بيچارگی اور کمزوری کی عنہ
ا رضی کرام صحابہ مہاجرين انصارو برگزيده اکثر بلکہ کی نہيں بس پر اسی اورﷲبھی کو عنہم
ا صلی آنحضرت جو بنايا نشانہ کا طعنﷲاتباع کی رسول خلفاء ان طرح کی اتباع کی وسلم عليہ
فرض اور الزم اوپر کواپنے بجاآوری کی احکامات کے ان کرتے پناہی اورپشت مدد کی ان ،کرتے
گرتھے۔ ادنتے
دوما رضی علی حضرت کہ يہﷲا رضی حسنين بعد کے آپ اور عنہﷲًالمث اوالد کی آپ اور عنہما
ا رحمہ شہيد زيدﷲاور ()خارجيوں نواصب مروانی کے شام ہميشہ حسينيہ سادات ديگر يا عليہ تعالی
پ کينہ باہم اور رہے برسرپيکار اور نزاع برسر ساتھ کے نواصب عباسی کے عراقپاتی فروغ ردری
زندگی کی روسياہی کر پہنچ تک درجے انتہائی کے گمراہی نواصب بعض تو ادھر لئے اس رہی۔
کرتے۔شيخين مظاہره کا دادبی بے بﮍی ميں گرامی شان کی مذکوره حضرات اور گذارتے
ا رضی عثمان اورحضرتﷲعثمان حضرت خود تو نے مرداينوں بلکہ کرتے۔ ياد سے نيکی کو عنہم
رضیاﷲطرف دوسری تو تھا۔ رکھا کر اندازاختيار کا گمراہی و شرارت ميں داری طرف کی عنہ
ميں مقابلہ کے نواصب ان بھی فرقہ تبرائی”معاويہ بغض“ر نہ پيچھے ميں مظاہره کےاور ہا
ا رضی خلفاء ہرسہ اسالف کے مسلمانوںﷲبناليا۔ وطيره سرائی ہرزه متعلق کے عنہم
۔ دی حيائی بے داد کے بھر جی سے طرف اپنی اپنی نے دونوں چنانچہ
سوما رضی ٰمرتضی علی جناب کہ يہﷲا رحمة اطہار آئمہ تمام ديگر اور عنہﷲبدبخت ان علہيم
بدذا ،شرارت ظاہری کی خارجيوںلعن کلمات کچھ گاہے گاہے نظر پيش کے بدطينی و خباثت اور تی
ساتھ کے بيت اہل ،غضب و ظلم کا نواصب ًالمث رہے۔ ارشادفرماتے ميں آڑ کی اوصاف عام آميز
وغيره لينا۔ گھﮍ احکام شرع خالف اور کرنا اختراع بدعات ،ڈالنا بدل کو رسول وبغض،سنت تعصب
7. 7
کروئے آئمہ اور ٰمرتضی جناب گوسمجھتے حضرات شناس حقيقت مگر ،تھا طرف کی نواصب سخن
ا رضی کرام صحابہ کو کلمات ان نے گروه جلدبار اور بدخيال کہ تھےﷲمطہرات ازواج اور عنہم
ا رضوانﷲہی ان پر بناء کی عقيده لغو اپنے وه کيونکہ کيا استعمال ميں شان کی اجمعين عليہم
سمجھتے محمل کا کلمات ان کو حضرات۔ تھےاور ٰمرتضی جناب اگر کہ گيا کہا سے لوگوں ان جب
ا رضی بيت اہل آئمہﷲکے ان نے حضرات ان تو تھا طرف کی اسالف بزرگ ان سخن کاروئے عنہم
تقيہ اور وقت مصلحت کہ تھا ہوتا جواب گھﮍايا گھﮍا ہی ايك پاس کے ان کا اس تو ، لئے نہ کيوں نام
تھا۔ سبب کا اس
رضی امير زمانہاﷲپوجھتے جانتے سے وجہ کی اسکيم سمجھی سوچی ايک تبرائی کے عنہ
ا رضی راشدين خلفاء اور مطہرات ازواج کرام صحابہﷲتو تھے۔ کرتے طعن لعن پر اجمعين عنہم
گيا بن صريح نص طرزعمل يہ کا ان لئے کے والوں آنے ميں بعدسياست شيعی وطعن لعن اب اور ۔
گيا۔ بن مذہب بجائے کی
ک حاصلقوت سے فرقوں تمام دوسرے فرقہ تبرائی سے وجہ کی اسباب جيسے اورجن ان کہ يہ الم
کے عقيده کے ان جو گئے چلے ہوتے رونما واقعات ايسے پے بہ پے کيونکہ ۔ گيا بﮍھ ميں تعداد اور
ہوئے۔ ثابت ممد
ادباز و ذلت اور کم ،قوت پتال بروز روز کاحال فرقہ غالی ميں مقابلہ کے تبرائيوںرہا۔ ہوتا تر فزوں
ان سبب کے برائی کھلی کی کلمات انگيز وحشت ان اور بطالن کھلے کے عقيده کہ گيا ہو حال يہ اور
تھا۔ نہ تيار بھی کو دھرنے کان کوئی اب پر بکواس کے
بطور کوئی اگر اور”فيشن“برادری کنبہ يا رہنمائی کی عقل ہی اپنی کبھی تو ليتا بھی اپنا عقيده يہ
اف کےديتی۔ ہٹا سے عقيدے اس جلد نصيحت کی راد
وه تو ،تفضيلی رہے ابالنفير والفی العير فی ال،تھے گئے ره کر بن تصوير کی ۔
رہے۔ کے دھرُا نہ رہے کے ادھر نہ کہ
ادا حق کے محبت کی بيت اہل يہ کہ رکہتے او ، کرتے شامل ميں اپنے نہ لگاتے منہ نہ کو ان تبرائی
تبر جو کرتے نہيںبک گالی کو مطہرات ازاوج اور کرام صحابہ بعض مطابق کے عقيده کے ائيوں
ہے۔ ہوتا ادا کے کر طعن لعن اور کر
ا کرم علی حضرت کو ان مخلصين طرف دوسریﷲآپ اور کر ديکھ چلتا خالف کے رويہ کے وجہہ
ا رضیﷲ۔ تھے سمجھتے ذليل و حقير کر موردجان کا دھمکيوں کی عنہ
با کی تعجب اور۔ کرتے نہيں وتميز فرق ميں خارجيوں اور سنت اہل ان تبرائی ہنوز کہ ہے يہ ت
ا رضی علی حضرت سنت اہل حاالنکہﷲسے وجان دل پر نبوت خاندان ہيں خاص مخلصين کے عنہ
مشغول ميں لﮍنے لﮍائی زبانی اور علمی صرف نہ سے ناصبوں کے مغرب اور وعراق شام ہيں۔ فدا
کی تلواروں بلکہ ،ہيںہيں۔ چکے ہو بدد دو بھی ميں لﮍائی
بدزبان نہايت کو نواصب ہيں۔ چکے کر بھی قمع قلع کا بدعات مروانی اور مدد کی شريعت احکام اور
ہيں۔ سمجھتے
8. 8
رکھتے فہمی غلط يہ متعلق اپنے جو علماء کے تبرائيوں کہ ہے پر بات اس تعجب باالئے تعجب اور
ع اہل اور اخبار کے اسالف وه کہ ہيںاولی شيعان لفظ کا نواصب بھی وه ہيں باخبر سے اقوال کے لم
ہيں۔ بولتے پر
ہے کہا خوب کيا دانا کسی
ہے رہتی جاتی وه سے جس ہے دوا ايک کی بيماری ہر
ہے کرتی عاجز کو معالج اپنے وه کہ حماقت مگر
ا جو ہے لئے کے شخص اس ہر لفہ کا نواصب ميں لغت شيعی کہ ہے ہوتا ايسا معلومکے عقيده کے ن
تفضيلی ،شيعہ تبرائی اور کو شيعہ تبرائی ،شيعہ غالی پر بناء کی اصول اس ہو۔ رکھتا عقيده ف خال
ہيں۔ گردانتے اور جانتے نواصب اولی)مخلصين(کو شيعان شيعہ اورتفضيلی کو شيعہ
خارج اور فرقوں گمراه تمام کے شيعوں کہ ہے رحم قابل واقعی حالت کی ،اولی شيعان اندونوں يوں
ا رضی علی حضرت گويا کی۔ اختيار مخالفت ساتھ کے سب اور بنے نشانہ کا مالمت و لعنت کیﷲ
اور وجدال جنگ اور آئی۔ ميں نصيب کے ہی ان عظمی اورغربت مسکنت ميں وراثت کی عنہ
پائے۔ قرار يہی وارث صحيح کے ان کےلئے شاقہ مجاہدات
ٹھيک پر حال کے ہی ان حديث يہ درحقيقتہے۔ ديتی پتہ کا انجام کے ان اور ہوئی منطبق
للغرباء فطوبی ًاغريب وسيعرو ًاغريب بداء الدين ان
ا انشاءﷲکا جماعت اس کی انصار و مہاجرين والی شيعان کہ گی کھلے بات يہ کر چل آگے اس تعالی
ا رضی ٰمرتضی جناب مآب سعادت اکثر سے ميں جن ہے شمارﷲ،اور باغيوں ميں ہمرکابی کی عنہ
ا رسول جناب ہی ايسے ! تھے چکے لﮍ جنگ ميں مقابلہ کے والوں کرنے تاويل ميں قرآنﷲصلی
اﷲعلا رضوان ثالثہ خلفاء اور وسلم يہﷲشريک ميں لﮍائيوں سے قرآن منکرين ميں رفاقت کی عليہم
ہوئے ليتے کام سے احتياط اور گاری پرہيز انتہائی جو تھے ايسے سےبعض ميں ان اور تھے۔ رہے
ک اختيار نشينی گوشہ کرکے پيش عذر چند ہوئے کرتے گريز سے قتل کے قبلہ اہل اور کلمہ اہل اورر
ا کرم علی حضرت عذر سب کے جن اور تھے چکےﷲاس باوجود اور تھے فرمائے قبول نے وجہہ
ا رضی آپ نے انہوں کے نشينی گوشہﷲا رضی آپ اور پھيالنے کو فضائل و مناقب کے عنہﷲعنہ
ا رضی آپ اور ابھارنے کو لوگوں پر محبت کیﷲاٹھا دقيقہ کوئی ميں کرنے وتعظيم عزت کی عنہ
رک نہيں:۔ فرمائی ترجمانی کی آيت اس سے عمل اپنے نے انہوں ھا۔چنانچہ
انصحوا اذا حرج ينفقون ما يجدون ال الذين علی وال المرضی ءوعلی الضعفا علی ليسﷲما ورسولہ۔
سبيل۔ من المحسنين علی()ترجمہ”لئے کے خرچ جو پر لوگوں ان اور ضعيفوں،مريضوں ان ہے نہيں
کو رکھتے نہيں مال کوئیا وه کہ جب ،حرج ئیﷲکوئی پر نيکوں اور ہوں خواه خير کے رسول و
نہيں الزام“۔
آٹھ ًاتقريب سے ميں حاضرين کے رضوان بيعت کہ ہوگا معلوم بھی يہ کو کرام قارئين کر چل آگے اور
کے ان ،کيا نوش شہادت جام نے سو تين اور دی نثاری جاں داد ميں صفين جنگ نے حضرات سو
دوسر عالوها رضوان تابعين و صحابہ ےﷲکسی نہ ديں انجام کی وخالفت دين خدمات جو نے عليہم
سکے۔ کر رقم کو ان کہ تاب يہ کو قلم کسی نہ ہے يارا کا بيان کے اس کو زبان
9. 9
ا رضی امير الخلفاءحضرت خاتم اور تھا چکا ہو ختم خالفت دور چونکہ ليکنﷲحيات جام کا عنہ
لئے اس تھا چکا ہو لبريزحضرات وه کہ کے اس بجز سکيں۔ ہو نہ باآور قربانياں يہ پر طور دنياوں
ہے بھالئی ايک کے بھالئيوں دو منجملہ جو حقدارٹھيرے کے بلند درجات ميں جنت اور آخرت ثواب
۔
ا کرم علی حضرت المومنين اميرﷲبٹ ميں فرقوں چار اور لينے جنم کے شيعيت ميں عہد کے وجہہ
شيع بعد کے جانےبازی فرقہ اور وتبدل تغير اس رہيں ہوتی رونما باتيں نئی نئی بھی اور ميں مذہب ی
کی مذہب نئے اور روپ نئے اور بدال۔ چوال نيا نے مذہب اس پر موڑ انقالبی ہر کہ ہے يہ راز کا
رونما پر موقعہ کے شہادت کی کرام آئمہ نقالبات اکثر کے قسم اس اور آيا سامنے کے دنيا ميں شکل
ہرہے۔ وتے
:ہو مالحظہ تفصيل کی اجمال اس اب
پر اکسانے اور بھﮍکانے کے زياد بدبخت کر آ ميں سياست کی يزيد نے بدبختوں کے عراق جب
ا رضی حسين امام حضرتﷲرضی ٰمجتبی حسن اکبر سبط جو نے نامی کيسان تو کيا شہيد کو عنہ
اﷲکے وفات کی آنجناب اور تھا سے ميں متبعين کے عنہا رحمہ علی بن محمد بھائی کے آپ بعدﷲ
علوم عجيب عجيب ان بلکہ تھا۔ چکا اٹھا صحبت ہيں مشہور سے نام کے الحنفيہ بن محمد جو کی عليہ
ا رضی شہيد امام تھا۔ چکا کر بھی استفاده کاﷲبھی کو لوگوں اور اٹھا۔ کر بن مدعی کا انتقام کے عنہ
ليا۔ کر آماده لئے کے شرکت ميں مہم اسصرد بن سليمان ًالمث سے ميں اولی شيعان حضرات چنانچہ
جتھہ ايک اور ہوگئے۔ ساتھ کے اس سے ميں شيعوں تبرائی لوگ کچپ اور وغيره رفاعہ اور خزاعی
جنگ وسياست،فن حکومت بنايا۔مختار سردار اور ليڈر اپنا سے عاملوں کے اس اور زياد ابن کر بنا
تھ ماہر ميں وقتال حرب اور وجدالميں فريب مکرو اور رکھتا نظر گہری پر زمانہ سياست اور ا۔ابن
سباامير اشترکو مالک بن ابراہيم ساتھ ساتھ کے سرداری کی مختار تھا۔ رکھتا دسترس طرح کی ہی
کيا۔ االمراءمقرر
گيا۔ مارا ہاتھوں کے مختار زياد ابن اورباآلخر ہوئے۔ معرکے کئی کے مختار ساتھ کے زياد ابن
مختاا رضی حسنين حضرات ميں ابتداء کيسان ليا۔ کر قبول مذہب کا کيسان بعد کے اس نے رﷲعنہما
ا رضی علی حضرت نزديک کے اس بلکہ تھا۔ نہيں قائل کا امامت کیﷲراست بعد،براه کے عنہ
رضی حسن امام حضرت نزديک کے اس تھے۔ حقدار اور مستحق کے امامت الحنيفہ ابن محمد جناب
اﷲتو عنہا رضی معاويہ حضرت نے انہوں کہ تھے چکے کھو سے وجہ اس امامت اہليتﷲعنہ
ا رضی حسين امام اور تھی لی کر صلح سے شام اہل اورﷲمتابعت کی بھائی بﮍے چونکہ نے عنہ
بھی اوروه تھے۔ نہيں پورے پر معيار کے عقيده کے اس بھی وه اسلئے تھی نخواستہ بادل گو تھی کی
سے امامت اہليتا رضی علی بن محمد کر ہو مجبور ٰذاہ۔ل تھے گئے ره محرومﷲاس ہی کو عنہما
کہ تھا کرتا بيان متعلق کے ان تھا۔اور ليا دے قرار حامل کا امامت لواء اور خازن کا سرمرتضوی نے
ا رضی امير جناب کو انﷲہيں۔ ملے علوم غريب و عجيب اور کرامتيں ميں وراثت سے عنہ
سا زمانہ مختاراور تھا جانتا خوب فن کا اٹھانے فائده کر بدل کو آپ اپنے مطابق کے حاالت اور زی
کرنے رام کو عوام کے کوفہ نخواستہ بادل لئے اس ۔ تھی گئی لگ چاٹ کی اقتدار و حکومت تو اب
ا رضی حسنين حضرات خالف کے عقيده کے کيسان کےلئےﷲکرسکا۔ نہ انکار کا امامت کی عنہما
کوفہ کيونکہتھے۔ وفرمانبردار مطيع انتہائی کے حضرات ہردو ان عوام کے
10. 10
ا رضی شہيد امام کہ ديا کر شروع کہنا يہ اب نے اس ٰذاہلﷲعلی بن محمد امامت حق بعد کے عنہ
ا رضیﷲاور ہے۔ ہوا منتقل طرف کی عنہا رضی شہيد امام اور لﮍنے سے (نواصب)خارجيوںﷲ
انہ ہميں لئے کے لينے بدلہ کا عنہہے۔ کيا مامور نے يں
ا رضی علی بن محمد جناب ميں سلسلہ اس اورﷲشہد مہر جعلی اور جھوٹے سے طرف کی عنہ
کرنے پيش شہادت بطور موافقت ساتھ اپنے کی کيسان اور لگا۔ دکھانے کو لوگوں کے کر تيار فرامين
ا کو لوگوں سے بہت اور رہی کامياب باز چال اور سازی جعل يہ چنانچہ لگا۔پھنسا ميں تزوير ادم پنے
حضرت آنکہ تا ليا۔ کر قائم اقتدار اپنا پر آزربيجان اور اہواز ،ويابکر شہروں کے عراق اور ۔ ليا
ا رضی زبير بن معصبﷲا عبد جوحضرت نے عنہﷲا رضی زيبر بنﷲامام اور بھائی کے عنہ
ا رضی شہيدﷲا رضی سکينہ جناب کيونکہ تھے۔ داماد کے عنہﷲآ عنہمامحترمہ زوجہ کی پ
خلق کے کے جہنم واصل اسے اور کی۔ کشی فوچ پر اس کر سن اور ديکھ بداطوارياں کی تھيں۔مختار
دالئی۔ رہائی سے روتشدد جو کے اس کو خدا
ہی دعوی کا نبوت نے اس تو ميں آخر تھا۔ ديا لقب کا مختاريہ لئے کے والوں ماننے اپنے نے مختار
تھا اورکہتا تھا ديا کرلشکريوں اور داروں صوبہ ،امراء اور آتے پاس ميرے السالم عليہ جبرئيل کہ
ہيں۔ جاتے بتا مجھے خبريں کی
ا رحمتہ الحنيفہ بن محمد جناب ادھرﷲو عقائد بيہوده اور گندے کے مختار ميں منوره مدينہ عليہ
فرماتے بيزاری اظہار سے کرتوتوں کے اوراس تھے بھيجتے لعنت پر بداطواريوں۔ تھے
ڈالی بنياد کی گری نوحہ اور عاشوره ماتم رسم نے جس ہے شخص پہال وه ہی مختاريہ وه ،اور
جدال ساتھ کے شام اہل کر بھﮍکا کو کوفہ اہل کہ يا تھا کھيلتا لئے اس کھيل سارا اور گری سياست
ر مضبوط قبضہ اپنا پر واقتدار سلطنت زمام ميں آڑ کی اس اور کرے کھﮍا پر وقتالامام کو اس کھے۔
ا رضی حسينﷲاالعالن علی پيرو کے اوراس تھا بيٹھا بن پيغمبر خود تو وه تھا۔ واسطہ کيا سے عنہ
ا رضوان کرام صحابہﷲتھے۔ کرتے وشتم سب پر عليہم
ا رحمہ الحنيفہ بن محمد جناب جبﷲہو مختلف باہم ميں امام انتخاب کيسانيہ تو گئی ہو وفات کی عليہ
ا کہ گئے۔يہ تھا سے ميں سرداروں کے فرقہ اس جو ابوکريب ۔ ہوئی منتقل طرف کی کس امامت ب
ا رحمہ علی بن محمد کہ لگا کہنےﷲخوف کے دشمنوں بلکہ ہوئے نہيں فوت وه ہيں۔ االئمہ خاتم عليہ
کسی لوگ کہ تھا يہ سے اس اورمطلب گے۔ فرمائيں ظہور بعد عرصہ کچھ ہوگئے روپوش سے
پيرو کے دوسرےرہيں۔ بنے وفرمانبردار مطيع ہی ميرے سابق بدستور جائيں۔ ہو نہ گرديده اور
بن ہاشم ابو حضرت ذريعہ کے ورسائل رسل نے نامی اسحاق سردار دوسرے ايک برخالف کے اس
ا رحمہ الحنيفہ بن محمدﷲنے انہوں اور ہيں امام وه اب کہ لگا کہنے اور جوڑا رشتہ اپنا سے عليہ
نم و نائب مجھےا رحمہ ہاشم ابو ہے۔ کيا مقرر ائندهﷲميں اوالد کی ان فرقہ اسحاقيہ بعد کے عليہ
ہوا۔ قائل کا ہونے منتقل امامت
لگا۔ کرنے دعوی کا امامت خود تھا سردار کا فرقہ اسحاقيہ جو حرب ابن ادھر
ا عبد جو جماعت اور ايکﷲشا ميں اسحاقيہ پہلے اور مشتمل پر چانٹوں چيلے کے جعفر بنتھے مل
ا رحمہ ہاشم ابو حضرتﷲعبدا بعد کے عليہﷲعبدا بن معاويہ بنﷲقائل کی امامت کی جعفر بن
۔ گئی ہو تابع کے ان اکثريت بﮍی کی شيعوں کے کوفہ اور ہوگئی
11. 11
ا رحمہ ہاشم ابو حضرت کہ کہا يہ نے جماعت ايک کی ہی کيسانيہﷲابو اوالد امامت بعد کے عليہ
کر ہو منتقل سے طالبا عبد بن علی نے انہوں چنانچہ ملی۔ کو عنہ اس رضی عباس اوالدﷲبن
ا رضی عباسﷲآنکہ تو چاليا کاسلسلہ امامت ميں اوالد کے ان بعد کے ان اور مانا امام کو عنہم
ہوا۔ سا موہوم بھی سلسلہ يہ تو آيا زمانہ کا عباسی دوانقی منصور
جن لوگ يہ کہ ہے يہ تربات عجيب ميں سلسلہ اساور تھے ديتے درجہ کا امامت ميں خيال اپنے کو
اظہار کا بيزاری پر طور پورے سے دعوے اس خود وه تھے پھرتے پيٹتے ڈھنڈوا کا امامت کی ان
،لوگ حيا بے يہ کرتے۔اور ظاہر تعلق بے سے کھﮍاک اس کو آپ اپنے اور فرماتےاور انکار کا ان
دشم اور تقيہ کے ان کو کشی اورکناره بيزاریکرتے محمول پر خوف کے نوںمدينہ ہنوز ،کيونکہ
۔ تھا تسلط و قبضہ کا مردانيوں پر منوره
!پکﮍی شہرت اور جﮍا سے زمانہ اسی دراصل نے تقيہ ميں مذہب شيعہ
شيعہ کے اورکوفہ تھا ہوا بٹا ميں مختاريہ اور فرقوں۔کيسانيہ دو صرف تشيع مذہب ميں زمانہ اس
غالی تھے۔ پيرو کے مذہب اسیگئے ره کر ہو حقير و ذليل اور کم بہت فرقے شيعہ تفضيلی اور شيعہ
۔ تھا چکا ہو تقسيم پر فرقوں خودکئی وه اور تھی پھوٹ زبردست ميں فرقہ کيسانيہ البتہ تھے۔
شيعہانقالب تيسرا ميں مذہب
ا رضی العابدين زين امام حضرت جب کہ ہوا يہ نقالب تيسرا ميں مذہب شيعہﷲفانی عالم اس عنہ
ا رضی حسين بن علی بن زيد تو ،سدھارنے بقاءکو دار سےﷲسے لقب کے شہيد زيد جو نے عنہم
گرد کے وعراق کوفہ آپ جب دی۔ کر چﮍھائی پر وقت خليفہ مروان بن عبدالملک بن ہشام ہيں۔ مشہور
مروانکی کہ لئے اس ۔ گئی ہو ساتھ کے آپ جماعت ايک کی مخلصين شيعہ تو پہنچے ميں ونواح
باعث کے رہنے ناکام ميں روکنے سے اس کو ان اور سبب کے وستم ظلم کے عاملوں اپنے ،اوالد
اپنے کے شہيد زيد ت ۔حضر تھی گئی ہو محروم بھی سے دبدبہ اور قابليت ظاہری کی رياست
ساتھيوں،مخلگئی ہو شامل بھی کی شيعوں تبرائی جمعيت۔ ايک کی ہزار تيس عالوه کے شيعوں ص
سے ثقفی عمر بن يوسف لشکر پورا يہ ۔ تھی مشتمل پر مختاريوں اور کيسانيوں اکثريت کی ۔جس تھی
تھے۔ العراقين امير سے طرف کی ہشام وقت اس جو ہوا روانہ لئے کے کرنے قتال
ا رحمہ شہيد زيد حضرت جبﷲ،ڈانٹا کو ان ربار با تو سنا اورتبری وشتم سب کا تبرائيوں نے عليہ
باز سے فعل نفرت الئق اس کو ماتحتوں اپنے وه کہ کيا پابند کو سرداروں کے لوگوں ان اور ،دھمکايا
اور پہنچی۔ تک بھالے اور تلوار کر بﮍھ آگے سے وشتم سب اور حددو کالمی زبانی بات جب رکھيں۔
بيت اہل محبانکی آپ ،تبرائی سارے کے سارے تو آپہنچی گھﮍی کی آزمائش عملی کی شيعوں
يہ عذر اور گھسے۔ جا ميں گھروں کے کر حوالے کے دشمنوں کے آپ اور کر موڑ منہ سے رفاقت
کوفہ اور دہرايا پھر کو آپ اپنے نے تاريخ روکا۔گويا کيوں سے بازی تبرا پر صحابہ کو ہم کہ گھﮍا
نے لوگوں شقی کےا رضی حسين امام جنابﷲان سلوک وہی تھا کيا سلوک جو کو غداری سے عنہ
ا رحمة شہيد زيد جناب نے مختاريوں اور کيسانيوںﷲ،گئے ہو شہيد زيد جناب ً نتيجہ ۔ کيا سے عليہ
رحمہ شہيد زيد جناب جو جماعت وه کہ آيا انقالب عجيب ايک ميں شيعہ مذہب بعد کے شہادت کی آپ
12. 12
اﷲس کے عليہحضرت کہ تھے قائل کے اس ۔وه رکھا خالص شيعہ لقب اپنا نے اس تھی۔ گئی ره اتھ
ا رضی حسين امامﷲباپ کے ان جو شہادت اور تھے برحق امام ہی زيدشہيد حضرت بعد کے عنہ
شايان کے امام يہی اور گئے کھيل پر جان اپنی ميں خدا راه ۔ ہوئی نصيب کو ان ۔ تھی ميراث کی دادا
کہ ہے شانرفاقت کی انسان کسی ،ہو کھﮍا اٹھ کر لے تلوار اور ڈرے نہ سے کسی کے خدا سوائے
ہو۔ نہ پرواه کو پر اس کی مفادقت اور
ا رحمة شہيد زيد جناب جو کو لوگوں ان اورﷲبھا کو گھروں اپنے چھوڑکر ميں جنگ مديان کو عليہ
تھے۔ گئے گديا۔ لقب کا روافضا رحمة شہيد زيد جناب خود بلکہﷲاور جھوٹے،بيوفا ان نے عليہ
فرمايا۔ ميں حق کے غداروںالروافض فھم رفضناہوئے۔ روافض وه تو چھوڑا کو ہم نے انہوں يعنی
ا رحمة زيد حضرت جب پھرﷲسامنے کے ان تو ہوئے واپس کو گھروں اپنے ساتھی يہ کے عليہ
سوا کا کرنے منتخب امام لئے اپنےآيا۔ لچنا لقب اماميہ لئے اپنے نے جماعت اسکچھ سے ميں ان ۔
ا رضی ٰمجتبی حسن بن ٰمثنی حسن جنابﷲامام نے اکثريت کہ جب ۔ ہوئے قائل کے امامت کی عنہم
ا رحمہ باقر محمدﷲاور افضل،عالم سے سب ميں بيت اہل وقت اس جو کيا۔ تسليم امام اپنا کو عليہ
او پرہيزگار زياده سے سبکو فرقوں مختاريہ اور کيسانيہ نے لوگوں ان اور تھے۔ گذار عبادت ر
تھے لوگ يہ تھے سردار کے گروه اس جو داعی کے مذہب اس کی۔ شروع دينا دعوت کی مذہب اپنے
کوفی۔ اعين بن زراره اور مثيمی الطاق شيطان جواليقی۔ سالم بن ہشام احول۔ الحکم بن ۔ہشام
ا رحمہ باقر امامﷲکی عليہہيں ه زند وه کہ کہا نے ہوا۔بعض اختالف پھر ميں گروه اس بعد کے وفات
زکريا ت حضر سے صاحبزادے کے اورآپ ہوئی قائل کی موت کی ان جماعت ايک اور ۔ نہيں مرے
ا رحمہﷲنہيں۔ گے مريں ہيں زنده وه کہ ہوئے رکھتے عقيده يہ مانا امام اپنا کو عليہ
صادق جعفر حضرت نے لوگوں کچھا رحمہﷲکيونکہ گيا بﮍھ ميں تعداد گروه يہ مانا۔ امام کو عليہ
اور ديا۔ دے قرار مخصوص لئے اپنے لقب کا اماميہ نے انہوں ہوگئے۔ خيال ہم کے ان لوگ سے بہت
ا رحمہ شہيد زيد حضرتﷲگيا۔ کيا موسوم سے نام کے زيديہ کو والوں ماننے امام کو عليہ
سردارو ميں فرقہ اماميہ پھراور ہررئيس ہوا۔ رونما نزاع مذہبی سبب کے بھرمار کی ں
ال لئے اس ،بنايا عليحده گروه اپنا اور تراشا مذہب نيا مطابق کے خواہش اپنی نے سردار
ميں ان فرقے زراريہ اور شيطانيہ،مشميہ ،ہشاميہ،سالميہ پر ناموں کے سرداروں محالہ
ہوئے۔ پيدا
انقالب چوتھا ميں مذہب شيعہ
کی جعفرصادق حضرت جو تھا انقالب ہولناک اور فرقہ بﮍا چوتھا يہ ميں تاريخ مذہبی کی شيعوں
غائب ،ہيں زنده صادق جناب کہ ليا کر قائم عقيده يہ نے کچھ ہوا۔ رونما پر وفاتظاہر ہيں،پھر گئے ہو
کاظم جناب صاحبزادے کے آپ بعد کے آپ نے اس اور ہوا۔ قائل کا موت کی آپ فرقہ ايک گئے۔ ہو
ا رحمہ جعفر بن موسیﷲبن اسماعيل جناب نے گروه دوسرے ايک ليا۔ تسليم کو امامت کی عليہ
ا رحمہ جعفرﷲٹھہرايا۔ امام کو عليہ
پ تفرقہ بھی ميں اسماعيلوں اس پھرکوئی بعد کے ان ہيں امام آخری اسماعيل کہ کہا نے بعضوں ﮍا۔
وحی متعلق کے ان اور نہيں اماماليموتان اور موت کی ان دوسرے بعض اور ليا۔ لر قائل کاعقيده
ا رحمہ اسماعيل بن محمد بيٹے کےﷲہوئے۔ قائل کے امامت کی عليہ
13. 13
اسم جناب کہ سے سبب ۔اس گئی پﮍ پھوٹ بھی ميں ان پھرحيات کی ؒ جعفر حضرت ؒ جعفر بن اعيل
وفات وہيں گئے بغداد ہمراه کے دادا اپنے وه چھوڑا۔ محمد بيٹا اپنا پيچھے اپنے اور پاگئے۔ وفات ميں
ہوئے۔ مدفون ميں قريش مقام کر پا
روز يکتائے ميں دستکاری اور سازی ونگار نويسی،نقش خوش جو ۔ تھا نامی مبارک غالم ايک کا ان
تھ گارا۔عبداﷲا رحمہ صادق جعفر حضرت اور مال۔ آکر سے غالم اس اہوازی اقداح ميمون بنﷲ
ا رحمہ محمد حضرت ٰومولی آقا تيرے ميں کہ کہا سے اس بعد کے وفات کی عليہﷲشيعوں کے عليہ
اس ميں تنہائی بعد کے ہونے تکلف بے اور بيٹھنے اٹھنے عرصہ کچھ ساتھ کے ہوں،غالم سے ميں
کہ کہا سےکو کسی سوا ميرے کی ان کہ ہيں ملے بھيد اور اسرار ايسے بعض سے آقا تيرے مجھے
شروع تبانی باتيں کی انذار فسلفيانہ متعلق کے قرآنی مقطعات پس دی۔ لگنے نہيں بھی ہوا نے انہوں
بن محمد متعلق کے اس سکھائے۔ اور کھائے کو مبارک بھی طلسمات اور شعبدے،سحر کچھ کيں
رازی زکرياہے۔ کيا ذکر کچھ ميں المحاريق کتاب نےعبدا يہﷲ،بدعقيده ،ملحد اقداح ميمومن بن
ليکن برپاکرے وفساد فتنہ ميں اسالم طرح کسی کہ تھا چاہتا وه تھا۔ دشمن پکا کا اسالم دين اور زنديق
برالنے خواہش ناپاک اپنی کو اس ميں دوستی کی مبارک اب ۔ تھا ملتا نہيں موقعہ مناسب کوئیکا
۔ تھا ميسرآگيا موقعہ
دونوں اور ہوئے پيمان و عہد کچھ باہم ميں دونوں بعد کہ يارانہ کے عرسہ کچھ کہ يہ کالم خالصہ
اس کر بن داعی کا مذہب اسماعيلی وہاں اور گيا چال کوفہ تو مبارک گئے۔ ہو جدا سے دوسرے ايک
قرمط اور مبارکيہ نام کا فرقہ اپنے اور لگا دينے دعوت کیاور کانام اس مبارک کيونکہ رکھا يہ
تھا۔ادھرعبدا لقب قرمطہﷲنجات نير و طلسمات کو کوہستانيوں اور پہنچا عراق ہستان کو ميمون بن
کرتا نصيحت ميں الفاظ ان کو متبع ہر اپنے وه ،پھانسا ميں جال اپنے پر زور کےاسترذھبک ۔
ومذھبک وذھابکمذہب اپنے اور سفر اپنے ،سونے )اپنےکا ميمونيہ گروه اپنے نے اس (چھپا کو
ديا۔ لقب
نامی خلف تو ليا بنا قوی بازو اپنا اور گيا ہو اطمينان پورا پورا کو اس سے طرف کی کوہستانيوں جب
کاشان اور ،قم خراسان کو اس کو کے کر ہدايت کی مذہب دعوت اور يا بنا نائب اپنا کو شخص ايک
بصره خود اور کيا روانہ طرف کیميں بہکانے اور کرنے اگمراه کو لوگوں کے وہاں اور کيا۔ رخ کا
گيا۔ ہو مشغول
کہ تھا کہتا وه لگا۔ دينے دعوت کی ميمونيہ مذہب کو شيعوں کے وہاں اور گيا طبرستان پہلے خلف
اور ہے يہی مذہب کا بيت اہلفيہ بما ادری البيت اہلطرح اچھی کو چيزوں کی گھر ہی خانہ )صاحب
جانتامصائب وه سے وجہ اسی ہيں لئے گھﮍ مذہب الگ اپنے اپنے نے اکثريت کی اورمسلمانوں (ہے
!دست يہی سے وطيبات اورلذائد ہوئے شکار کا تکاليف اور
خودنيشا اور ڈاال۔ ميں آفت اسی بھی کو شيعوں کے وہاں اور کيا۔ رخ کا نيشاپور نے اس سے وہاں
گا کسی کے پورؤہوگي پذير اقامت ميں ںا۔سنت اہلوه تو ہوئی خبر کی پروازيوں فتنہ اسکی جب کو
انگيزی فتنہ يہی بھی وہاں اور پہنچا رے سے وہاں گيا۔ بھاگ کر چھپ وه اور پﮍگئے پيچھے کے اس
غر دی۔ کر شروعباپ نے احمد بيٹے کے اس تو گيا مر وه رہا۔جب کرتا رہا۔يہی زنده تک جب ض
لی۔ لے جگہ کی،اديب بھيجا۔غياث ميں عراق کر بنا نائب اپنا کو شخص ايک نامی غياث اور
تھا۔ آدمی غدار اور شاعر،مکار