More Related Content
Similar to 2624-1.doc (20)
More from Noaman Akbar (18)
2624-1.doc
- 1. 1
ANS 01
د ،بنانا بہتر ،کرنا پاک سے عیوب ، کرنا اصالح مفہوم کا تہذیب ۔ ہیں کے ہدایت و اصالح معنی کے تہذیب
، کرنا رست
تا کے نظریے یاسوچ کسی نہکسی عمل کا انسان باشعور ہر ہے۔ بنانا اخالق اورخوش دینا وتربیت تعلیم
۔ ہے ہوتا بع
بنیکی سوچنے عمل کا انسان مند ہوش
عار سے سمجھنے سوچنے ذہن کا انسان باختہ حواس کہ جب ہے پر اد
ہوتا ی
لیتے کے درستگی اور اصالح معنی کے تہذیب ہم ۔جب ہے ہوتا مقصد بے اور غلط عمل ہر کا اس لیے اس ۔ ہے
ہیں
۔ ہےہوتی نتیجہ فکرکا اور سوچ کسی نہکسی درستگی اور اصالح یہ تو
ا سوچ کسی تہذیب میں تناظر اس
اس ۔ ہے ہوتی پذیر ظہور اصالح اثرکوئی زیر کے جس ۔ ہے نام کا نظریے ور
طرح
کسی اثر زیر کے نظریے و عقائدانھی اور ہے جاتی ہو ظاہر میں شکل عملی ) نظریہ یاسوچ ( غلط اور درست
پرکھنے کو تہذیبکی قوم کسی لیے اس ۔ ہیں چڑھتے پروان عناصر تمام کے زندگی عملی میں معاشرے
ک
اس لیے ے
ماننے اپنے جو ہیں تحریکیں اور قوتیں وہ عوامل میں ضمن ۔اس ہیں جاتے پرکھے عقائد و نظریات کے قوم
والوں
۔ ہےکردیتی پرگامزن راستےمخصوص اپنے انھیں ہوئے کرتے متعین راہیں کی عمل و فکر کے
کہ بھی ایمان اجزائے جو ہے مبنی پر عقائد بنیادی پانچ تہذیباسالمی
تاصولی اور بنیادیوہ یہ ہیں۔ التے
جو ہے علیم
فرش کے اس ، ماننا کو خدا ایک میں عقائداسالمی ۔ ہیں رہے دیتے کو کاروں پیرو اپنے نبی کے زمانے ہر
اور توں
بطوربھی جوکام میں زندگیاسالمی ۔ ہے ضروری النا ایمان پرزندگی کی خرتٓا اور کتابوں سمانیٓا ، رسولوں
فرائض
(
رسول ہدایت ، ربی حکم
)ﷺ
ال ایمان پر اسالم دین ا ذ ٰلہ ۔ ہیں عنصر کے تہذیباسالمی سب وہ ہیں جاتے کیے
نے
ہ انداز اثر پرزندگی عملی کی اس نظریات یہی اور ہےہوتی تابع کے تعلیماتاسالمی فکر کی شخص والے
۔ ہیں وتے
ج ہیںذیل درج خصوصیات اہم اور بنیادیکی تہذیباسالمی
ہیرکھتی حیثیت کی روح میں معاشرے اسالمی و
۔ ں
ک پیدا شجاع اور جرات میں انسان عقیدہ یہ ۔ ہےخصوصیت پہلی کی ذہن اسالمی عبادت کی خالق ایک ) الف (
۔ ہے رتا
ک اس ہے۔ کرتا خدا شریک کو کسی نہ اور ہے ڈرتا سے کسی کے ہللا ماسوائے واال کرنے عبادت کی خدا ایک
یقین ا
ب اور
مایوس ۔کبھی ہے چھوڑتا پر خدا نتیجہ الکر کار بروئےکو صالحیتوں اپنی وہ ہے ہوتا پر ہللاھروسہ
ہوتا نہیں
۔ ہے رہتامشکور پر رضاکی ہللا ہمیشہ ہوجائے نہ کیوں ہی ناکام بظاہر خواہ
- 2. 2
کی خدا ایک سب بھیجے نے ہللا میں دنیا کرام انبیائے تمام کہ ہے عقیدہ کا مسلمان )ب (
تعلیم کی عبادت
۔ رہے دیتے
ک ضرورتوں کی زمانے اگرچہ ۔ تھیں کڑیاں مختلف کی سلسلے ہی ایک اور مقصد ہی ایک کرام انبیائے تمام
لحاظ ے
مس ۔ تھی ایک کی سب تعلیم بنیادی مگر تھا فرق میں )زندگی قوانین (شریعتوں کی کرام انبیائے سے
نبیکسی لمان
۔ ہےسمجھتا کفر جھٹالنا کو
۔ ہےخصوصیت کی معاشرے اسالمی تکریم و عزت کی کرام انبیائے تمام
عمرا لٓا ٔسورہ ہو مالحظہ ۔ ہے حاصل درجہ کا دین کو ہی اسالم کہ ہے ایمان کا مسلمان میں روشنی کی نٓاقر )ج (
ن
یتٓا
19
اور
85
نے پیروکاروں کے کرام انبیائے پہلے کہ ہے ہوجاتیواضح بات یہ سے عقیدے اس ۔
کے اسالم
نئے
۔ ہے تآا ذکر کا ناموں کے مذاہب دیگر میں جس ۔ لیے رکھ نام
بھ تحت کے مقصد ایک میں دنیا انسان اور ہے زمائشٓا اور امتحان محض زندگی دنیاوی نزدیک کے مسلمان )د (
یجا
کرتا برداشت لیے اس کو تکلیف اور نقصان ہر ہوئے چلتے پر ہدایت کی ہللا مسلمان ۔ ہے گیا
امت تاکہ ہے
میں حان
ا ۔ ہے فانی دنیا کہ جب ہے ابدی زندگی کی خرتٓا ۔ ملیں راحتیں ًانتیجت میں زندگی کی خرتٓا اور ہو کامیابی
لیے س
۔ ہے کرتا محسوس قلب سکون بھی میں تکالیف بلکہ ہوتا نہیں مایوس پر ناکامیوں مسلمان ایک
رسالت و دین تکمیل میں مجید نٓاقر نے ہللا )ہ (
ﷺ
یتٓا مائدہ ٔ
ہسور ہو مالحظہ ( ۔ ہے فرمایا اعالن کا
3
ٔ
ہسور اور
یتٓا احزاب
40
ک تحریف نے کاروں پیرو کے ان میں ہیہٰال کتب اور تعلیمات کی کرام انبیائے پہلے چونکہ ۔ )
ہے ردی
رک اٹھا نے ٰ
تعالی تبارک ہللا خود ذمہ کا حفاظت کی حکیم نٓاقر گئیں۔ ہو عمل ناقابل وہ ذا ٰلہ
ہو مالحظہ ( ۔ ہے ھا
ٔ
ہسور
یتٓا حجر
9
رسول کے اس لیے کے اطاعت کی ہللا میں نٓاقر ۔ )
ﷺ
حضر یعنی ہے حکم کا کرنے اختیار اطاعت کی
ت
محمد
ﷺ
محمد رسول میں شعبے ہر کے زندگی اپنی مسلمان لیے اس ۔ ہے ہدایت کی اتباع کی
ﷺ
ح رہنمائی سے
اصل
النبی سیرت اور ہیں کرتے
ﷺ
حس ٔ
ہاسو کو
النبی سیرت ۔ ہیںسمجھتے ) نمونہ عملی بہترین ( نہ
ﷺ
اسالمی
کی تہذیب
۔ ہےخصوصیت ترین اہم
مسلمانو نے ٰ
تعالی ہللا ۔ ہےبخشتی وسعت عالمگیر کو معاشرے مسلم اخوت عالمگیر کی تہذیباسالمی )و (
ایک کو ں
ٓا دسویں کی حجرات ٔ
ہسور کی مجید نٓاقر ۔ ہے کردیا منسلک میں برادری
موم ( ترجمہ ، ہے ربانی ارشاد میں یت
تو ن
ض اس ۔ ہیںسمجھتے اپنا کو خوشی و غم کے دوسرے ایک مسلمان لیے اس ۔ ) ہیں بھائی بھائی میں پسٓا سب
من
۔ ہے مظاہرہ عملی کا اخوت عالمگیرحج میں
احترام اسے ساتھ کے حکم کے کرنے سلوک نیک سے مسلمان کو مسلمان ایک اسالم دین )ز (
ت کی انسانیت
ہذیب
وہ اگر ،کھالئے کھانا کو مسلم غیرنڈھال سے بھوک ، جائے کیا نہ ظلم پر انسان کسی کہ ہے سکھاتا بھی
ہوتو بیمار
ن اسے تو ہے مبتال میں مصیبت کسی وہ اگر ، کرے کوشش پوری کی بچانے جان کی اس معالج مسلمان ایک
جات
تبلیغ کی اسالم دین ۔ کرے کوشش کی دالنے
ن حکم کا زبردستی سے کسی ۔ ہےمحدود تک سمجھانے صرف
۔ ہے ہیں
کے ان ۔ کریں پیروی کی مذہب اپنے وہ کہ ہے حاصل زادیٓا مذہبی پوریکو مسلموں غیر میں ریاستاسالمی ہر
جان
ہے داری ذمے کی ریاستاسالمی حفاظت کی مال و
مل سے مسلمان ایک جب مسلم غیر ایک کہ ہے یہ اسالم دین ۔
ت
ا
ہے اعتماد قابل سے لحاظ ہر جو ہے مال سے انسان صفت ہمہ ایسے ایک واقعتا کہ ہے کرتا محسوس وہ تو ہے
اور
۔ ہے اطمینان باعث ہمراہی اور ہمسائیگیکی اس
- 3. 3
نہیں قائم میں موجودگی کی تہذیب دوسری کسی تہذیب بھی کوئی
سکتی رہ
تہذی سے وجہ کہ جس
کے بوں
او حفاظت اپنی درمیان
تصادم ہے۔یہ جاتا ہو ناگزیز تصادم لیے کے ترقی ر
چار
ہوت کا نوعیت مختلف
ہےیعنی ا
رہتے میں کوشش اس ہمیشہ والے ماننے کے تہذیب ایک لہذا ۔ اورعسکری، اقتصادی ،سیاسی ،فکری
کہ ہیں
کے تہذیب مخالف ذریعے کے ملٹری تو یا آغاز کا جس ،دیں شکست سے لحاظ ہر کو تہذیب مخالف وہ
ل
وگوں
سیاسی پر ان یا ہے ہوتا سے کنٹرول راست براہ پر
طریقے
کو لوگوں اپنے
دےکر حکمرانی
ا تاکہ
قتصادی
کو لوگوں پر طور فکری اور
۔ سکے جا الیا پر تہذیب اپنی
ہے مضبوط تہذیب سرمادرانہ سے لحاظ عسکری اور سیاسی ،اقتصادی میں دنیا آگرچہ آج
فکری لیکن
کسی سے اعتبار
مسلم بھی آج میں ممالک مسلم لہذا ۔ ہے ہوتا مشکل بہت دینا شکست کو تہذیب بھی
کی انوں
اکثریت
اپنی باوجود کے ہونے کمزور سے اعتبار عسکری اور اقتصادی ، سیاسی
بنیادیعنی فکری
و قران
قائم پر سنت جبکہ ہے
باعث کے ہونے کھوکھلے کے بنیاد فکری اپنی سوشلزم
برقرا حیثیت اپنی
نہیں ر
رکھ
سکا
مج بحیثیت کا ہےجس کرتی غالب پر تہذیب دوسری کو تہذیب ایک دراصل ہی مظبوطی فکری یہ ۔
موعی
ہم کہ ہے وجہ ہے۔یہی فقدان میں دنیا مسلم
“
ہے پڑھنی طرح کس نماز
”
تے ڈھونڈ سے اسالم تو جواب کا
ہیں
کر کنٹرول طرح کس کو اکنامکس میں دور کے آج اسالم کہ پوچھا نہیں یہ کبھی لیکن
ک اسالم ہے؟ تا
خارجہ ی
طرح کس اسالم ہے؟ کیا پالیسی
7
کالئمیٹ اسالم ؟ دیتاہے نظام کیا لیے کے دنیے انصاف کو انسانوں ارب
ج اور ہے۔ انحطاط فکری مجموعی وجہ کی زوال ہمارے تو وغیرہ۔ وغیرہ ہے کرتا کنٹرول کیسے کو چینج
ب
دنیا ہم تک تب ہوتے نہیں مضبوط پر طور فکری ہم تک
گے۔ رہیں ہوتے رسوا یی یوں میں
ANS 02
ہو مسخ پرطور مکمل معاشرت ِبآدا اور تہذیب ِتصورات میں دنیا قبل سے وسلم وآلہ علیہ ہللا صلی محمدی ِبعثت
و ظلم اور الحاد و کفر تھے۔ رکھے ڈال ڈیرے نے بربریت و وحشت اور تشدد و جبر ،ستم و ظلم طرف ہر تھے۔ چکے
تاریکی کی جہالت
سے خطوں دوسرے کے دنیا حالت کی عرب تھا۔ رکھا گھیر سے طرف چاروں کو انسانیت عالم نے
،نوشی شراب تھی۔ بہ ناگفتہ نہایت حالت اخالقی کی ان سے وجہ کی پرستی نفس اور جاہلیت تھی۔دگرگوں زیادہ
وا اور رکھنا بیویاںالتعداد ،دینا کر دفن زندہ کو لڑکیوں ،رقص عریاں کا عورتوں
چیزوں دیگر بعد کے مرنے کے لد
کا قبیلوں بعض تھا۔ عام دینا کر فروخت یا رکھنا کر بنا بیویاں اور لینا بانٹ میں آپس بھی کو ماؤں اپنی ساتھ ساتھ کے
( تھا۔ گری غارت و قتل اور مار لوٹ ،چوری ہی پیشہ
1
پڑتی گزارنا عدت کی سال ایک اسے جاتی ہو بیوہ عورت جو )
نہایت اسے اور
اور جاتا دیا نہ تک پانی لئے کے دھونے ہاتھ منہ اور غسل اسے تک سال ایک جاتا سمجھا منحوس
:ہے میں پاک حدیث کہ جیسا جاتا۔ کیا فراہم ہی لباس لئے کے پہننے نہ
‘‘
ہاتھکو خوشبو اور لیتی پہن کپڑے خراب ،جاتی ہوداخل میں کوٹھڑی ایک وہ تو جاتا مر خاوند کا عورتکسی جب
ت
جاتا۔ گزر سال کہ تک یہاں لگاتی نہ ک
’’
مرد سب سوا کے قریش لیکن ہوتے جمع لوگ ہزاروں پرموقع کے حج کہ تھی چکی ہو عام تک حد اس حیائی بے
کھا تک سانپ اور چوہے ،چھچھوندر ،بچھو ،چھپکلی یعنی االرض حشرات کرتے۔ طواف میں حالت برہنہ عورتیں اور
- 4. 4
کھانا کامال یتیموں ،جاتے
بچوں اور عورتوں تھا۔ رائج نظام کا سود میں زندگیمعاشی تھا۔ عام ستانا کو غریبوں اور
دیتے۔ کر درگور زندہ کو بچیوں لوگ جاتا۔ دیا رکھ گروی کو تک
‘‘
دیتے۔ کر درگور زندہ کو بچیوں لوگ
’’
کے آج جو تھیںبھی خصوصیات ایسی کچھ میں عرب اہل باوجود کے عیوب و نقائص تمام ان
یافتہ ترقی اور مہذب
رکھتا گیری ملک ہوس نہ اور تھامحکوم کا کسی نہ عرب کا حجاز عہد ایفائے مثال آتیں نہیں نظر ہمیں بھی میں دور
اور اپنے نوازی مہمان کی عرب اہل تھی۔ کی نہیں حکومت پر ان نے غیرکسی تک وقت اس کے لے سے شروع تھا۔
(تھی۔ عام لئے کے سب بیگانوں
1
لیک )
میں دامن ناپاک اپنے نےوعیاشی ظلم ،بدکرداری کی ان کو خوبیوں سب ان ن
اور اچھائی نزدیک کے ان کہ یہ مزید ہیں۔ جاتی رہ کر دب خوبیاں چند میں برائیوں شمار بے کیونکہ تھا رکھا چھپا
دنیا مذہبی کی ان کیفیت یہی تھے۔ کرتے ًاعادت کام ہر وہ تھا۔ نہیں فرق کوئی میں برائی
کی ذوق مذہبی تھی۔بھی میں
( تھے۔ نہیں تابع کے معبودوں اپنے وہ باوجود کے پرستش مگر تھے رکھے تراش بت نے انہوں لئے کے تسکین
2
)
کہا )(گونگا عجم کو عرب غیر ہر وہ تھا رہاچھو کو حدوں آخری اپنی تفاخر نسلی تھے۔ ڈالتے کر آتا میں من جو
تھے۔ کرتے
،آیا میں دنیا اسالم وقت جس تھا۔ رہا کر پیش نقشہ کا نگری اندھیر اور جہالت و ظلم عرب پورا وقت اس الغرض
اپنے اپنے قومیں والی بسنے میں ممالک ان آج تھی۔ ہوئیچھائی تاریکی کی جہالت پر جہانوں دونوں مغرب و مشرق
اقوام ان پہلے بہت سے اسالم ظہور کہ ہے یہ واقعہ لیکن ،کہیں بھی کچھ جو میں بارے کے عظمت کی ماضی ثقافتی
تھیں۔ رہی کر بسرزندگی کی اضمحالل و جمود وہ اور تھیں چکی ہو ختم سرگرمیاں ثقافتی و علمی کی
تہذیبیں معروف و حال صورت تہذیبی کی دنیا قبل سے اسالم
3
حال ِصورت تہذیبی کی دنیا قبل سے ِسالما ۔
د قبل سے وسلم وآلہ علیہ ہللا صلی محمدی ِبعثت
ہو مسخ پرطور مکمل معاشرت ِبآدا اور تہذیب ِتصورات میں نیا
و ظلم اور الحاد و کفر تھے۔ رکھے ڈال ڈیرے نے بربریت و وحشت اور تشدد و جبر ،ستم و ظلم طرف ہر تھے۔ چکے
سے خطوں دوسرے کے دنیا حالت کی عرب تھا۔ رکھا گھیر سے طرف چاروں کو انسانیت عالم نے تاریکی کی جہالت
ز
،نوشی شراب تھی۔ بہ ناگفتہ نہایت حالت اخالقی کی ان سے وجہ کی پرستی نفس اور جاہلیت تھی۔دگرگوں یادہ
چیزوں دیگر بعد کے مرنے کے والد اور رکھنا بیویاںالتعداد ،دینا کر دفن زندہ کو لڑکیوں ،رقص عریاں کا عورتوں
ب اور لینا بانٹ میں آپس بھی کو ماؤں اپنی ساتھ ساتھ کے
کا قبیلوں بعض تھا۔ عام دینا کر فروخت یا رکھنا کر بنا یویاں
( تھا۔ گری غارت و قتل اور مار لوٹ ،چوری ہی پیشہ
1
پڑتی گزارنا عدت کی سال ایک اسے جاتی ہو بیوہ عورت جو )
جاتا دیا نہ تک پانی لئے کے دھونے ہاتھ منہ اور غسل اسے تک سال ایک جاتا سمجھا منحوس نہایت اسے اور
اور
:ہے میں پاک حدیث کہ جیسا جاتا۔ کیا فراہم ہی لباس لئے کے پہننے نہ
‘‘
ہاتھ کو خوشبو اور لیتی پہن کپڑے خراب ،جاتی ہو داخل میں کوٹھڑی ایک وہ تو جاتا مر خاوند کا عورتکسی جب
جاتا۔ گزر سال کہ تک یہاں لگاتی نہ تک
’’
- 5. 5
م کے حج کہ تھی چکی ہو عام تک حد اس حیائی بے
مرد سب سوا کے قریش لیکن ہوتے جمع لوگ ہزاروں پروقع
کھا تک سانپ اور چوہے ،چھچھوندر ،بچھو ،چھپکلی یعنی االرض حشرات کرتے۔ طواف میں حالت برہنہ عورتیں اور
بچو اور عورتوں تھا۔ رائج نظام کا سود میں زندگیمعاشی تھا۔ عام ستانا کو غریبوں اور کھانا کامال یتیموں ،جاتے
ں
دیتے۔ کر درگور زندہ کو بچیوں لوگ جاتا۔ دیا رکھ گروی کو تک
‘‘
دیتے۔ کر درگور زندہ کو بچیوں لوگ
’’
یافتہ ترقی اور مہذب کے آج جو تھیںبھی خصوصیات ایسی کچھ میں عرب اہل باوجود کے عیوب و نقائص تمام ان
ن عرب کا حجاز عہد ایفائے مثال آتیں نہیں نظر ہمیں بھی میں دور
رکھتا گیری ملک ہوس نہ اور تھامحکوم کا کسی ہ
اور اپنے نوازی مہمان کی عرب اہل تھی۔ کی نہیں حکومت پر ان نے غیرکسی تک وقت اس کے لے سے شروع تھا۔
(تھی۔ عام لئے کے سب بیگانوں
1
میں دامن ناپاک اپنے نےوعیاشی ظلم ،بدکرداری کی ان کو خوبیوں سب ان لیکن )
تھ رکھا چھپا
اور اچھائی نزدیک کے ان کہ یہ مزید ہیں۔ جاتی رہ کر دب خوبیاں چند میں برائیوں شمار بے کیونکہ ا
کی ذوق مذہبی تھی۔بھی میں دنیا مذہبی کی ان کیفیت یہی تھے۔ کرتے ًاعادت کام ہر وہ تھا۔ نہیں فرق کوئی میں برائی
با کے پرستش مگر تھے رکھے تراش بت نے انہوں لئے کے تسکین
( تھے۔ نہیں تابع کے معبودوں اپنے وہ وجود
2
)
کہا )(گونگا عجم کو عرب غیر ہر وہ تھا رہاچھو کو حدوں آخری اپنی تفاخر نسلی تھے۔ ڈالتے کر آتا میں من جو
( تھے۔ کرتے
3
)
آ میں دنیا اسالم وقت جس تھا۔ رہا کر پیش نقشہ کا نگری اندھیر اور جہالت و ظلم عرب پورا وقت اس الغرض
،یا
اپنے اپنے قومیں والی بسنے میں ممالک ان آج تھی۔ ہوئیچھائی تاریکی کی جہالت پر جہانوں دونوں مغرب و مشرق
اقوام ان پہلے بہت سے اسالم ظہور کہ ہے یہ واقعہ لیکن ،کہیں بھی کچھ جو میں بارے کے عظمت کی ماضی ثقافتی
وہ اور تھیں چکی ہو ختم سرگرمیاں ثقافتی و علمی کی
تھیں۔ رہی کر بسرزندگی کی اضمحالل و جمود
نامہ منظر عالمی
عرب نمائے جزیرہ تھی۔ چکی ہو پامال قدر ہر کی انسانی ِشرف تھی۔ شکار کا ظلم کے شہنشاہیت اور آمریت ،انسانیت
گر کی انا کی تصورحکمرانوں ہر کا حقوق انسانی تھی۔ رہی کر پیش منظر کا جبر و ظلم دنیا پوری نہیں ہی
ہو گم میں د
( طاقت عالمیکی وقت اپنے ایران اور روم وسلم وآلہ علیہ ہللا صلی محمدی ِبعثت زَا قبل تھا۔ چکا
super powers
)
کمزور اور چھوٹے بجائےکی ارتقاء کے انسانی ِنسل ِبتہذی پاورز سپر یہکی وقت اپنے تھے۔ رکھتے حیثیت کی
ای کے کر مسلط رات سیاہ کی غالمی پر ممالک
طبقاتی تھیں۔ مبتال میں مرض عالج ال کے برتری ِ
احساس غیرفطری ک
ہو محیط تک انسانی ِذہن چنگل کا برائیوں سماجی تھی۔ ہوئی بنی مقدر کا آدم ابن ساتھ کے قباحتوں تر تمامکشمکش
تھا۔ چکا
بچن سے گرفت کی زنجیروں اقتصادی اور روحانی،سماجی ،سیاسی اور رہا جاری سفر کا تاریخ
ناکامسعی ہر کی ے
گرد کے حکمرانوں تھے۔ رہے گزار زندگی آسائشُپر طبقے حکمران کے رومیوں اور ایرانیوں لگی۔ ہونے
یہ تھے۔ رہے آ چلے کھنچے پر دہلیز کی حکمرانوں ان بھی ہنر ِاہل ازیں عالوہ تھا۔ چکا ہو جمع ٹولہ کا خوشامدیوں
- 6. 6
پرکی حکمرانوں ان کمال اپنا بھی کمال ِاہل
شاہی کرتے۔ استعمال لئے کے بنانے آسائش پر مزید کو زندگیوں آسائش
ساتھ کے عوام ،سجاتے کدے عشرت اپنے سے کمائی کی پسینے خون کے عوام حکمران اور پاتے انعام سے خزانے
ظل ،تھی حائل خلیج وسیع ایک کی نفرت درمیان کے طبقوں محکوم اور حکمران ہوتا۔ سلوک بدتر بھی سے جانوروں
م
تھے۔ آتے نہ نظر آثار بھی کہیں کے جمہور سلطانی اور تھا گرم بازار کا
صدی چوتھی تھی۔ میں زدکی تحریفات ہدایتآسمانی تھی۔ شکار کا تضادات نظری اور فکری عجیببھی دنیا عیسائی
خرافا یونانی تھے۔ چکے ہودور بہت سے تعلیماتکی السالم علیہ ٰ
عیسي حضرت نصرانی میں عیسوی
کر لے سے ت
اور عقائد جان بے چند مذہب عیسائی تھا۔ رکھا لگا سے گلے اپنے نے دنیا عیسائی کو برائی ہر تک پرستی بترومی
تھا۔ گیا رہ کر ہومحدود تکمراسم کیف بے
پیم کا صبر کے عوام مقہور اور مجبور تھی۔ چکی پہنچ کو انتہاء اپنی نظمی بد اجتماعی میں ریاستمشرقی کی روم
انہ
چکی بن پارینہ قصہ باتیںکی کردار و اخالق تھے۔ چکے ہوشروع فسادات پر پیمانے بڑے اور تھا چکا ہو لبریز
تھی۔ غالب شیطنت پر چیز ہر تھیں۔
غالموں کر جما قبضہ پر زمینوں نے طبقات ٰ
اعلي کے رومیوں تھا۔ لیا بنا ضرورت اپنی نے مراُا کو ادارے کے غالمی
ک تعداد کثیر کی
بنتی رزق کا زمین کے کر ایک پسینہ خون بھیاوالد کی غالموں ان تھا۔ رکھا لگا پر باڑی کھیتی و
ہوا ختم سلسلہ کا فتوحات کی رومیوں میں عیسویصدی پہلی کرتے۔ سلوک وحشیانہ ساتھ کے غالموںرومی رہتی۔
کش محنت میں نتیجہ کے جس لگی ہونےواقع کمی بھی میں آبادی کی غالموں تو
بہتہوگئی کم بھی نفری کی افراد
رومی کہ ہے یہ حقیقت گئے۔ ہو مجبور پر کرنے تقسیم میں مزارعوں زمینیں اپنی پر طور جزوی جاگیردار سے
تھے۔ چکے آ میں وجود طبقے دو کے محکوم اور حاکم تھا۔ چکا بن عالمتکی بربریت اور درندگی ،وحشت معاشرہ
مق کا جس تھا کا امراء طبقہ ایک
نسل در نسل جو تھا طبقہ محکوم کا عوامدوسرا اور تھا کرنا حکومت پر عوامصد
تھا۔ رہا ال بجا خدمت کی طبقے حکمران
اور ناخواندگی و جہالت قومیں یہتھی۔ ہوئی نہیںنمودار صبح کی اخالق و علم اور وتمدن تہذیب تکابھی میں یورپ
جہا و ظلم اور تھیںہوئیڈوبی میں جدل و جنگ
و مصائب بار بار مگر تھیں۔ رہی مار پاؤں ہاتھ میں تاریکیکی لت
متمدن اور مہذب قومیں یہ طرف دوسری تھیں رہی لے نہیں ناخن کے عقل یہ بھیباوجود کے گرنے میں حوادث
ان قومیں تمام یافتہ ترقی اور تھیں رہی مار ٹوئیاں ٹامک میں اندھیروں ٹوپ گھٹا تھلگ الگ بالکل سے معاشرہ
سے
ان سے ان تھے رہے آ پیش تغیرات سے واقعات انگیز انقالب جو میں ممالک کے مغرب و مشرق تھیں۔ ناآشنا ًاتقریب
کا ان میں دنیا سیاسی نہ اور تھا طریق کوئی پاس کے ان سے حوالے دینی نہ تھا۔ نہیںواسطہ بھی کا دور کا قوموں
( بریفالٹ رابرٹ مقام کوئی
Robert Briffault
لک )
:ہے ھتا
‘‘
زیادہًاتدریج تاریکی یہ اور تھی۔ ہوئی چھائی تاریکی گہری پر یورپ تک صدی دسویں کر لے سے صدی پانچویں
درجہ کئی سے بربریت و وحشت کی قدیم زمانہ بربریت و وحشت کی دور اس تھی رہی جا ہوتی بھیانک اور گہری
تھے رہے مٹ نشانات کے تمدن اس ۔۔۔ تھیہوئی بڑھی زیادہ
جہاں ممالک وہ تھی۔ چکی لگ مہر کی زوال پر اس اور
- 7. 7
،تباہی میں وغیرہ فرانس ،اٹلی جیسے تھا گیا پہنچ کو ترقی انتہائی اپنی میں زمانہ گزشتہ اور الیا بار و برگ تمدن یہ
تھا۔دورہ دور کا ویرانی اور الملوکی طوائف
(’’
1
)
یہودی والے بسنے میں افریقہ اور یورپ ،ایشیا براعظم
ان کہ تھے ممتاز سے لحاظ اس سے اقوام تمام دیگر کی دنیا
وتمدن تہذیب اور سیاست و مذہب پر بناکی وجوہات دیگر یہودی یہ لیکن تھا علم زیادہ بہت کا دین آسمانی پاس کے
پرس ہوس ،تکبر ،غرور ،ہوس کی دولت سکیں۔ ہو انداز اثر زیادہ پردوسروں کہ تھے رکھتے نہیں مقام وہ میں
،تی
آنے پرسطح عوامی انہیں جو تھی۔ گئی ہو پیدا ذہنیت مخصوص اندر کے ان سے وجہ کی غرورقومی اور تکبرنسبی
شدہ مسخ ،پستی اخالقی کی ان نے قرآن تھی ثانیہ ِفطرت کی ان کرنا منع کو لوگوں سے حق ِہرا تھی۔روکتی سے
کش نقشہ میں انداز احسن بڑی کی فساد اجتماعی اور ذہنیت
ہے۔ کی ی
ایک تھی۔ رہی چھو کو حدوں آخری اپنی میں آخر کے عیسویصدی چھٹی رقابت باہمیکی عیسائیوں اور یہودیوں
دقیقہ کوئی میں رکھنے روا سلوک انسانی غیرساتھ کے اقوام مفتوح اور بہانے خون ،کرنے رسوا و ذلیل کو دوسرے
تشد و جبر ،سفاکی اس تھا۔ جاتا کیا نہیں گزاشت فرو
یہ مظاہرہ کا مینجس ماحول اس کے بربریت و وحشت اور د
انسانیت میں حکومت ِ
دور اپنے وہ کہ تھی سکتی جا کی توقع کیا سے ان تھے رہتے کرتے ًافوقت ًاوقت مذاہب دونوں
گے۔ کریں پاسداریکی اقدار کی مساوات و عدل اور انصاف و حق اور گے ہوں پاسبان کے
4
معروف ِسالما زَا قبل ۔
تہذیبیں
سب سوا کے ایک چند آج لیکن ،ہوئیں چار دو سے زوال و عروج تہذیبیں شمار بے میں دنیا قبل سے آمد کی ِسالما
کیا ذکر ًامختصر کا تہذبیوں چند کی قبل سے وسلم وآلہ علیہ ہللا صلی نبوی ِبعثت میں ذیل ہیں۔ چکی کھو تشخص اپنا
ہے۔ جاتا
(
1
( تہذیب سمیری )
SUMERIC CIVILIZATION
)
کی استعمال کے دھات ساتھ اپنے لوگ یہ ہوئے۔ آباد کر آ لوگ کے قوم نئی ایک سے طرف کی شمال میں عراقجنوبی
تھے۔ آئے کر لے ایجاد کی چاک کے کمہار اور صنعت یافتہ ترقی
3000
عراقجنوبی قبل عرصہکچھ سے مسیح قبل
ت قوم متمدن ایک جو گیا ہو قبضہ کا قوم اجنبی اس پر
آئی۔ میں وجود تہذیب سمیری یوں اور ھی
(
2
( تہذیب مصری )
EGYPTIAN CIVILIZATION
)
ترقی ایک مصر ِاہل تھی۔ قدیم سے تہذیب مصری ،تہذیب سمیری تھے۔ حامل کے روایاتتہذیبی شاندار بھی مصر ِاہل
م تھا۔ حامل کا انفرادیت اور تھا مختلف سے کلچر سمیری کلچر کا ان تھے۔ قوم یافتہ
،ایشیا مغربی ،لیبیا میں قوم صری
بھی سے اعتبار ثقافتیجو آئی میں وجود تہذیبمخلوط ایک یوں اور تھے شامل بھی لوگ توبیائی اور سوڈانی ،سامی
لی بیگار سے عوام ہوتے۔ مالک کے سفید و سیاہ کے ملک اور کہالتے فرعون حکمران تھی۔ حامل کی روایات توانا
کا خون کے ان اور جاتی
اور کرنے تعمیر عمارتیں شان عالی لئے کے حکمرانوں عوام جاتا۔ لیا نچوڑ تکقطرہ آخری
دیتے۔ کر قربان تک جانیں اپنی لئے کے گیری ملک ِ
ہوس کی ان
(
3
( تہذیب یِِّت ِ
ح )
HITTITE CIVILIZATION
)
- 8. 8
لوگ یہ تھے۔ کہتے کو قبائل مختلف والے رکھنے تعلق سے نسل آریائی یِِّت ِ
ح
3000
قبل
اپنے تکوسط کے مسیح
نے انہوں وہاں پہنچے۔ جا اناطولیہ ہوئے ہوتے سے شام قبائل یہبوجوہ تھے۔ آباد میں کیسپین بحیرہ وطن اصل
کر ہو گامزن پر ترقی شاہراہ پھر اور سیکھے ضوابط و اصول ابتدائی سے لوگوں مقامی
1600
نے انہوں مسیح قبل
طاقتو اور منظم ایک میں کوچک ایشیائے
میں وجود بعد کے تہذیب مصری اور سمیری تہذیب حتی کی۔ قائم حکومت ر
کیا۔ استفادہ بھرپور نے اس سے تہذیبوں بڑی دو ان لئے اس آئی
(
4
( تہذیبفونیقی )
PHOENICIAN CIVILIZATION
)
اجداد آباؤ کے ان تھے۔ لوگالنسل سامی اصل در فونیقی
2800
عالق کے فارس خلیج قریب کے مسیح قبل
سے ے
تجارت تھے۔ مراکز کے دستکاریوں مختلف جو کئے آباد شہر نے انہوں یہاں ہوئے۔ منتقل میں عالقے کے شام ساحل
ترقی کمال بھی سے اعتبار لسانی نے انہوں بنی۔ بنیاد کی تہذیب منفرد کی ان تجارت یہی تھا۔ معاش ذریعہ واحد کا ان
زب اپنی نے انہوں کہ ہے یہ کارنامہ کا ان کی۔
کو آوازوں تمامکی ان
22
کا ان کیا۔ آغاز کا لکھنے میں تہجی حروف
قائم آبادیاں نو اپنی وہاں رفتہ رفتہ اور کی حاصل رسائی تک ساحلوں کے اسپین نے انہوں کہ ہے یہ کارنامہ دوسرا
لیں۔ کر
(
5
( تہذیب یونانی )
GREEK CIVILIZATION
)
یونان
1600
تھا۔ملک وحشی نیم ایک مسیح قبل
2000
وہ تھے آئے میں یونان لوگجو کے نسل آریا مسیح قبل
ہوئی پیدا لہر کی بیداری میں قوم یونانی سے وسط کے صدی آٹھویں لوگ۔مقامی جتنے تھے نابلد ہی اتنے سے تہذیب
بعضکی تمدن و تہذیب مشترکہ لوگ یونانی کے دور کے صدیوں چار سابقہ لگے۔ آنے نظر آثار کے ترقی اور
مخصو
سمیری قبل سے یونان اگرچہ ریاست شہری تھے۔ گئے ہو کامیاب میں کرنے قائم خصوصیات منفرد اور ص
کے ریاستوں شہری اور کیا ظاہر نے یونانیوںشوق اور انہماک جتنا لیکن تھی چکی آ میں وجود معرض میں تہذیب
م تہذیب سمیری خود خروش و جوش اتنا لیا بنا حصہ کا تہذیب اپنی کو تصور
و تہذیب یونانی تھا۔ جاتا پایا نہیں بھی یں
بنے۔ باعث کا ترقی مادی کی اقوام یورپی میں بعد جو تھے سائنس اور فلسفہ رجحان بنیادیدو کے تمدن
(
6
( تہذیب ایرانی )
IRANIAN CIVILIZATION
)
حامل کا اہمیت خاص عالقہ کا ایران مغربی جنوب سے میں مراکز ابتدائی کے تمدن و تہذیب
مال سے فارس خلیج تھا۔
میں زمانے قدیم عالقہ یہ ہوا
‘‘
عالم
‘‘
ہےہوچکی ثابت چیز یہ سے دریافتوں کی قدیمہ ِ
آثار تھا۔ مشہور سے نام کے
ِ
ظہور تھا۔موجود تمدن یافتہ ترقی ایک میں سوسا شہر مرکزی کے عالم سے زمانے ابتدائی کے تہذیب سمیری کہ
طاقتو ایک ایران وقت کے اسالم
اس بھی سے حوالے تہذیبی اور بھی سے حوالے عسکری تھا۔ جاتا گردانا ملک ر
ہے۔ جاتا کیا تعبیر سے پاور سپر کی عہد اس کو ایران لئے
میں بعد اور پائی نما و نشو وہاں نے حکمت و فلسفہ کہ تھا مدعی کا بات اس سے ہمیشہ ایران میں مشرق کے عرب
ا کہ ہے بتاتی تاریخ پہنچے۔ یونان
یونان حکمائے میں قدیمہ زمنہ
‘‘
پارس ِمغان
‘‘
آداب کے مجاہدہ و ریاضت سے ہی
سے اس بھی ایران ،تھی رہی چل میں دنیا آندھی جو کی جہالت پہلےکچھ سے اسالم ِ
ظہور مگر تھے۔ جاتے سیکھنے
- 9. 9
عہد ساسانی تھا۔ گیا لے کر لوٹ سکندر سرمایہ وحکمی علمیقدیمی کا فارس سکا۔ رہ نہمحفوظ
کی نقصان اس میں
کی رکھنے یادتفصیل کی اس نے تاریخ کہ تھی اہم غیر اتنی سے اعتبار علمیوہ مگر گئی کی کوشش کی تالفی
ہیں۔ محفوظ تک جزئیات کی عظمت ملکی اور فتوحات سیاسی کی ایران حاالنکہ سمجھی نہیں ضرورت
ANS 03
اکرم ِ رسول
ﷺ
میں دنیا وقت جس
نبوت اور ہوئے مبعوث
اور عجیب نہایت کا دنیا دور وہ گئے کئے سرفراز سے
،تھادور ترین تاریک
،وستم ظلم
،تلفیحقوق و ناانصافی
،وتشدد جبر
،تھی عام بیزاریتوحیدو خدافراموشی
،تھا بحران کا وشرافت اخالق
،تھے گزارہے زندگی کر بن دشمن کے دوسرے ایک انسان اور
کے محبت اور ہمدردی
جذبا
،ت
،تھے ہوچکے ختم احساسات کے مودت و اخوت
باتوںمعمولی
جنگ تک سالہاسال جھگڑااور لڑائی پر
،تھا چلتا سلسلہ کا وجدال
میں دور ایسے
پٓا
ﷺ
،الئے تشریف
دنیا ذریعہ کے ہدایات ونبوی تعلیمات نیٓاقر پھر اور
میں وعجم عرب ،بدال کو
،برپاکیا انقالب
پر کو وانصاف عدل
جذبوں کے ادائیگی کی حقوق ،چڑھایا وان
،ابھارا کو
،دی تعلیم کی انسانیت ِ احترام
انسانوں سے گری وغارت قتل
،روکا کو
عورتوں
،عطاکیا ومرتبہ کومقام
غالموں
کو
یتیموں ،نوازا سے عزت
،ایثاروقربانی ،رکھا شفقت ِ دست پر
احسانا ،کیا پیدا کو مزاج کے ووفاداری خلوص
ِ ت
رشتوں ہوئے ٹوٹے سے رب ،کیا باخبر سے حیات ِ مقصد ،کیا گاہٓا سے خداوندی
کے خدا کو عبدیت ِ جبین ،جوڑا کو
،کی عطاصبح نئی ایک کو دنیا سے تعلیمات کی توحید یااور پڑھا سبق کا ٹیکنے سامنے
تاریکیوں
خاتمہ کا دور کے
کرنوں ضیاپاش کی اسالم ،فرمایا
ا ِ کائنات سے
کردیا۔ ومنور روشن کو رضی
پٓا
ﷺ
،کی اصالح کی فرد نے
معاشرہ
،سدھارا کو
انسانوں اور
: جاگیاکہ کہا پر طور بجا چمکایاکہ کر فرمائی تربیتایسی کی
اوروں پر راہ خود تھے نہ ؎جو
گئے بن ہادی کے
مردوں نے جس تھی نظر کیا
کردیا مسیحا کو
الطاف بقول اور
ؔ حالی حسین
اتر
کر
حرا
سے
سوئے
قوم
یآا
ور ا
اک
نسخہ
ٔ
کیمیا
ساتھ
الیا
مس
ِ
خام
کو
جس
کندن نے
بنایا
کھرا
اور
کھوٹا
الگ
کر
دکھایا
قرنوں پہ جس عرب
طاری جہل تھا سے
پلٹ
بس دی
میں نٓا اک
کایا کی اس
اکرم نبی
ﷺ
کے خدا سے پھر کو انسانیت بھٹکی بھولی نے پٓا کہ ہےبھی یہ احسان بڑا سے سب پر انسانیت یقینا کا
پٓا فرمایا۔ کوتازہ بندگی ِ
احساس اور پہنچایا پر در
ﷺ
صرف کارنامہ انگیز حیرت یہ نے
23
میں مدت مختصر سالہ
دیا۔ انجام
23
دور سالہ
میں
سامنے کے دنیا نقشہ ایسا ایک کا کامیابی اور وصالح فالح کی انسانیت ساری نے پٓا
میں روشنیکی س ا کیاکہ پیش
میں دور ہر
جاسکتا دیا انجام کام کا وتربیت اصالح اور ہے کیاجاسکتا برپا انقالب
پٓا ہے۔
ﷺ
میں دنیا کر دے مقاصد عظیم جن تعالی ہللا کو
،بھیجا
پٓا
ﷺ
ن
ِحیات اپنی کارالکر بروئے کو مقاصد ان ے
میں مبارکہ
ہیں۔اصول رہنمایانہ ایک لئے ہمارےوہ فرمائی جدوجہد
بعثت ِ پرچارمقاصد طور بنیادی میں کریم نٓاقر
ہے۔ گیا کیا کوبیان
: ہیں ڈالتے پر مقاصد ِ مقاصد ان روشنیمختصر ایک ئیےٓا
میں نٓاقر
:تذکرہ کا بعثت ِ مقاصد
- 10. 10
میں کریم نٓاقر
پٓا پر مقامات تین نے تعالی ہللا
ﷺ
،فرمایاہے بیان کو بعثت ِ مقاصد کے
جہاں ہے وہ پہالمقام
حضرت
،ہوا ذکر کا اس سے زبان کی ؑ ابراہیم
صلی محمد حضرت الرسل سید الزمان خرٓا نبی کہ تھی وتمنا روزٓا یہ کی ؑ ابراہیم
او خاندان کے ہی پٓا وسلم علیہ ہللا
، ہوں سے نسل ر
چناں
،فرمائی تعمیر کی ہللا بیت جب نے پٓا لئے کے اس چہ
یہ
چوں وقت
،تھاحامل کا اہمیت بڑی کہ
میں کائنات اس
،لئے کے انسانوں گھر کاپہال خدا
لئے کے وبندگی اطاعت رب
،تھا گیا کیا تعمیر
کریم اور ہوئےسمجھتے کو نزاکت کی موقع اہم اور س حسا اس
کو وعنایات الطاف کی پروردگار
ٰتِکْال ُمُھُمِِّلَعُیَو َکِتٰیٰا ْمِْھیَلَع ا ْوُلْتَی ْمُھْنِم ًالُْوس َر ْمِْھیِف ْثَعْبا َو اَنَّبَر:دعاکی نے پٓا کر رکھ سامنے
ْمِْھیِِّک ِ
ُزیَو َََمْک ِ
حْال َو َب
َکَّنِا
:البقرۃ ( ْم۔یِکَحْال ُْزی ِ
زَعْال َتْنَا
129
’’)
پروردگا ہمارے
میں !انر
میں انہی جو بھیجنا بھیرسول ایسا ایک
جو ،ہو سے
یتوںٓا تیری سامنے کے ان
،کرے تالوتکی
انہیں
،دے تعلیم کی حکمت اور کتاب
،بنائے پاکیزہکو ان اور
بیشک
،ہےکامل بھی اقتدار کا جس ہےوہ ذات تیری صرف اور تیری
کامل۔ بھی حکمت کی جس
‘‘
پٓا کی نبی جس
تمنا نے
ہللارسولمحمد مراد سے اس تھی کی
ﷺ
۔ ہیں
:کثیر ابن تفسیر (
2
/
92
کریم )نبی
ﷺ
میں : کہ تھے کرتے فرمایا
اپنے
۔ ہوں نتیجہ کا دعا کی ابراہیم باپ
:دطیالسی ٔ
داو ابو (مسند
1224
ترین عظیم سے سب کی کائنات نےابراہیم )حضرت
میں خاندان اپنے کو ہستی
،لیا مانگ
ا
کرلیا۔ حاصل کو سعادت لئے کے ورہمیشہ
َعَبِْذا َْنیِنِم ْٔوُمْال یَلَع ُ ہاّٰلل َّنَم ْدَقَل:فرمایا ہوئے قراردیتے احسان کو جانے بھیجے کے پٓا نے تعالی ہللا جگہ دوسری
َث
ُھُمِِّلَعُیَو ْمِْھیِِّک َُزیَو ٖہِتٰیٰا ْمِْھیَلَع ا ْوُلْتَی ْمُھْنِم ًالُْوس َر ْمِْھیِف
َََمْک ِ
حْال َو َبٰتِکْال ُم
لٰا ( ْن۔یِبُم ٍلٰلَض ْیِفَل ُلْبَق ْنِم ا ْوُنَاک ِْناِو
:عمران
164
’’)
منوں ٔ
مو نے ہللا کہ ہے یہ حقیقت
میں درمیان کے ان کہ کیا احسان بڑا پر
جو بھیجارسول ایک سے
یتوںٓا کی تعالی ہللا سامنے کے ان
انہیں ،کرے تالوتکی
بنائ وصاف پاک
انہیں اور ے
،دے تعلیم کی حکمت اور کتاب
میں گمراہی ہوئی کھلی یقینا پہلے سے اس لوگ یہ جبکہ
تھے۔ مبتال
‘‘
ْتَی ْمُھْنِم ًالُْوسَر َن ٖ
ِِّٖیِِّمُ ْ
اال یِف َثَعَب ْیِذَّال َوُھ:فرمایا ہوئے کرتے ن بیا کو بعثت ِ مقاصد نے تعالی ہللا جگہ تیسری
ا ْوُل
ٖتٰٰای ْمِْھیَلَع
: َالجمع ( مبین۔ ٍلٰلَض ْیِفَلُلْبَق ْنِم ا ْوُنَاک ِْناِو َََمْک ِ
حْال َو َبٰتِکْال ُمُھُمِِّلَعُیَو ْمِْھیِِّک َُزیَو ہ
2
’’)
امی نے جس ہے وہی
لوگوں
میں
میں انہی
یتوںٓا کی اس سامنے کے ان جو بھیجا کو رسول ایک سے
، کریں تالوت کی
پاکیزہکو ان اور
، بنائیں
اور
انہیں
، دیں تعلیم کی وحکمت کتاب
میں گمراہی ہوئی کھلی پہلے سے اس وہ جبکہ
تھے۔ ہوئے پڑے
‘‘
میں انداز جامع لیکن مختصر کو ِبعثت ؒمقاصد دریابادی الماجد عبد موالنا حضرت
ذرا: ہیں لکھتے ہوئے کرتے بیان
اعظم رسول کہ گا جائےٓا پرنظر کرنے غور سا
ﷺ
کم فرایض جملہ کے
چندفقروں ساتھ کے ایجاز ِ ال
میں
ہیں۔ گئےٓا
’’
َکِتٰیٰا ْمِْھیَلَع ا ْوُلْتَی
‘‘
،ہے ہوتا یاتٓا ِ تالوت سامنے کے امت اپنی کام پہال کا رسول
رسول گویا ،پہنچانا کالم کا ہللا یعنی
ہے۔ ہوتی کی اعظم ِ مبلغ حیثیت پہلی کی
’’
َبٰتِکْال ُمُھُمِِّلَعُی
‘‘
ت محض کاکام رسول
نہیں ختم پر رسانی وپیام بلیغ
،ہوجاتا
،شرح کی کتاب اندر کے تعلیم اس ،ہے بھی کا تعلیم کی اس بعد کے تبلیغ کی الہی ِ کتاب کاکام اس
،ترجمانی
تعمیم
میں
،تخصیص
میں تخصیص
یہیں اور ،گئیٓا کچھ سب تعمیم
فہموں کج ان سے
کا رسول جو ہوگئی تردیدبھیکی
معاذ ( منصب
، ہیں سمجھتے قاصد یا ڈاکیہ صرف ) ہللا
ہوئی۔ کی اعظم ِ معلم حیثیت دوسری کی رسول گویا
’’
َََمْک ِ
حْال َو
‘‘
دیں نہ کی ہی ب کتا محض تعلیمرسول پھر
کریں کو امت بھی تلقین کی دانائی و حکمت بلکہ گے
،گے
،ومسائل احکام
،دابٓا اور قاعدے کے دین
سکھائ کو سب وخواص عوام
یں
اسرارو رہنمائی کی خواص اور گے
- 11. 11
رموزمیں
کریں بھی
ہوئی۔ کی اعظم ِ مرشد حیثیت تیسری کی رسول گویا ،گے
’’
ْمِْھیِِّک َُزی
‘‘
دلوں مراد سے تزکیہ
کی
،ہے صفائی
نہیں محدود تک تشریح کی ظاہری ِ احکام اور الفاظ محض کام کا رسول
،گا رہے
کی اخالق وہ بلکہ
او پاکیزگی
نیتوں ر
دیں انجام فرائض بھی کے اخالص کے
کی اعظم ِ مصلح حیثیت چوتھی یہ کی رسول گویا ،گے
:ی ماجد ِ (تفسیرہوئی۔
1
/
251
)
نٓاقر ِتالوت:مقصد پہال
ہللارسول
ﷺ
میں امت نے
،کیا گاہٓا سے وبرکات فوائد کے اس اور ،فرمایا عام کو واہمیت عظمت کی نٓاقر ِتالوت
اورانسانوں
میں ہاتھ کے
ِ تالوت اور نکلی سے مذمت ِ قعر انسانیت ان سے وجہ کی جس سوپنا کالم عظیم یہ کا خدا
نہیں حاصل سیری کو ؓ کرام صحابہ لمحہکسی سے اس کہ کیا عطاکو ان ذوق ایسا کا نٓاقر
،تھیہوتی
پٓا خود اور
ﷺ
ہوجاتےموم دل پتھر ہی کتنے فرماتے تالوت کی کریم نٓاقر جب
اور پڑجاتے نرم انسان مزاج سخت کیسے کیسے اور
نہیں بغیر کئے اقرار کا عظمت و حقانیت کی نٓاقر
اسالم ٔدائرہ سے سماعت کی نٓاقر اسی لوگ سے بہت اور رہتے
میں
میں دنیا ہوئے۔ داخل
سیدنا کتاب صاحب جو ہے بدولت کی کتاب عظیم اس یہ بالشبہ ہے رہآا نظر انقالب کچھ جو
م
ہللارسولحمد
ﷺ
انسانوں امانت بطور نے
تقاضوں کے اس اور پہنچایا تک
دکھایا۔ کرکے پورا پر طور عملیکو
کر بن نبوی ٔمعجزہ واسطے کے ہمیشہ ہمیشہ اور لئے کے دنیا پوری وہ لیکن پوا پر سرزمین کی عرب نزول کا نٓاقر
کرنیں کی اس اور یآا
میں عالم سارے
گئیں پھیل
اور
وہاں پہنچا نور کا نٓاقر جہاں
اندھیریوں
کفر اور ہوا خاتمہ کا
توڑدیا۔ دم نے شرک و
زندگیوں ؓکی کرام صحابہ حضرات
میں
،کئے پیدا نے کالم اسی اثرات انقالبی
انسانوں وہ اور
بنیں رہنما اور رہبرکو
بنیں۔ کرکے عمل پر تعلیمات کی نٓاقر اسی تو بھی
ش ہر نے نٓاقر
میں زندگی ٔ
عبہ
انقالب مثالی
کیا۔ پا بر
پٓا ہوئے کرتے بیان کو اہمیت کی نٓاقر ِ تالوت
ﷺ
میں پڑھنے کریم نٓاقر جو:فرمایا نے
ہو مستغرق قدر اس
والوں مانگنے کہ فرمایا نے تعالی ہللا تو ملے موقع کا مانگنے دعا سے اس کہ
عطاکروںکو بندے ایسے زیادہ سے
:(ترمذی گا۔
2869
پٓا)
ﷺ
گھروں کے ہللاقوم کوئی:کہ فرمایا نے
میں
میں گھر کسی سے
کرتی تالوت ہوکر مجتمع
ہیں لیتے گھیر کو ان رحمت مالئکہ ،ہے لیتی ڈھانپ رحمت اور ہےہوتی نازل سکینہ پر ان تو ہے
اس تعالی حق اور
میں مجلس کی مالئکہ ذکر کا
ہیں۔ فرماتے
:(مسلم
4873
انس )حضرت
کریم نبی کہ ہے مروی ؓ سے
ﷺ
فرمایا نے
میں گھر جس:
، ہیں ہوجاتے دور رشیاطین او تےٓا فرشتے مین اس ہے جاتی کی تالوت کی کریم نٓاقر
( اہل اپنے وہ
میں اس اور ہے ہوجاتاکشادہ لئے کے )افراد خانہ صاحب
،ہےہوجاتی قلت کی شر اور بہتاتکی بھالئی
جس اور
میں گھر
ٓاقر
میں اس ہو نہ تالوتکی ن
، ہیں جاتےٓا شیاطین
ہیں جاتے نکل فرشتے
باسیوں اپنے گھر وہ اور
پر
،ہے تا ہوجا تنگ
ہے۔ جاتا بڑھ بہت شر اور خیرکم
:نٓاالقر حفظ فضائل (
131
)
نٓاقر ِ تعلیم :مقصد دوسرا
مع کے اس ساتھ کے کرنے تالوت اور پڑھنے ً الفاظا کو کریم نٓاقر
انسانوں ومطالب انی
نبیبھی یہ سمجھانا کو
ﷺ
پٓا اور رہی داری ذمہ عظیم کی
ﷺ
نبی بتالئے۔ بھی نٓاقر ٔمعانی ساتھ کے نیٓاقر ِ الفاظ نے
ﷺ
کو خداوندی ِمراد نے
اس ہے۔ چاہتا کیا تعالی ہللا کہ کیا گاہٓا سے مقصد کے اس کو امت کرکے تشریح کی نیٓاقر ِ یاتٓا اور سمجھایا
لئے
جہاں ؓ کرام صحابہ
وہیں تھے کرتے کیا اہتمام کا کرنے یاد کے نیٓاقر ِ الفاظ
میں سمجھنے بھی کو ومطالب معانی
- 12. 12
میں مضامین اور معانی کے اس ساتھ کے پڑھنے تالوۃ کو مجید نٓاقر تھے۔ کرتے رہامصروف
،کرنا تدبر
کے اس
میں مفہوم
،کرنا فکر و غور
رکی نٓاقر تفاسیر
،وشنی
کریم نبی
ﷺ
نٓاقر سے عمل کے کرام صحابہ اور تشریحات کی
،ہےضروری بھی کرنا کوشش کرنے حاصل رسائی تکمقصود کے مجید
کیوں
نہیںکو نٓاقر مطلوب تک جب کہ
نہیں بھی جذبہ کا وریٓا عمل پر طور یقینی تو گا جائے سمجھا
،گا ابھرے
س اس فرمارہاہے کیا تعالی ہللا اور
گہیٓا ے
نہیں حاصل بھی
ہوگی۔
میں انداز والے چونکادینے نہایت نے تعالی ہللا
قفالہا۔ٔ
ا قلوب علی مٔ
ا نٰالقرا افالیتدبرون:کہ کیا
:(محمد
۲۴
)
میں نٓاقر لوگ یہ
نہیں غور
۔ ہیں ہوئے پڑے پرقفل دلوں کے ان یا کرتے
سمجھا کو کریم نٓاقر لئے اس
ہے۔ حق کا اس
مجید نٓاقر
ہے۔ داری ذمہ کی ایمان ِ اہل بھی کرنا عمل مطابق کے تعلیمات کی
یا کر پڑھ صرف نٓاقر
نہیں کتاب کی دینے رکھ کر سمجھ
زندگیوں مطابق کے اس بلکہ ہے
ہے۔ تضرور کی سنوارنے اور بنانےکو
نٓاقر
،بتائےاصول لئے کے ناجائز و جائز اور حرام و حالل نے
نب تشریخ کی اس اور
کریم ی
ﷺ
فرمائی۔ نے
میں کریم نٓاقر
فاتبعوہ۔ مبارک ہ نزلنأ
ا کتاب وھذا:کہ گیا فرمایا ہوئے دیتے حکم
: االنعام (
155
ہم جو کتاب )مبارک نٓا(قر یہ)یعنی
:االعراف ( ربکم۔ من الیکم انزلٔ
اما اتبعوا:کہ فرمایا جگہ ایک اور کرو۔ اتباع کی اس کی نازل نے
3
کچھ جو )یعنی
کرو۔ اتباع کی اس گیا کیا نازل طرف تمہاری سے جانب کی رب تمہارے
نفس ٔتزکیہ :مقصد تیسرا
اکرم نبی
ﷺ
میں دنیا مقصد تیسرا کا
پٓا کہ ہے یہ کا جانے بھیجے
ﷺ
انسانوں
دلوں کے
، کریں صاف کوپاک
ان
دلوں کے
میں
گندگیاں جو کی وشرک کفر
خرابیا کی واعمال اخالق اور
ں
ہیں
، کریں باہر نکال کو ان
دلوں اور
کو
بنائیں قابل اس
رسول ِ محبت اور مسکن کا الہی ِ یاد وہ کہ
ﷺ
سکے۔ بن مرکز کا
چناں
پٓا چہ
ﷺ
جہاں نے
معاشرہ
کوششیں اصالحی اجتماعی کی
کیں
وہیں
دلوں بھی پر طور انفرادی
کا حضوری خداکی فرمایا۔ اہتمام کا اصالح کی
ا
دلوں خیال کا ہونے وناظر حاضر کے تعالی ہللا ،پیداکی فکر کی بازپرس کی قیامت ِ
روز ،پیداکیا حساس
میں
راسخ
تنہائیوں یا ہوجاتا سرزد بھی گناہ کا درجہ معمولی کہ تھا نتیجہ یہی کروایا۔
میں
فوری تو کرلیتے ارتکاب کا جرم کسی
ماب رسالت
ﷺ
تالف کی اس ہوکر حاضر حضور کے
ہوجائے۔ حفاظت سے عذاب ترین سخت کے خرتٓا تاکہ کروالیتے ی
گندگیوں اور الئشوںٓا کو معاشرہ انسانی
انسانوںًافرد ًافرد تو ہو بچانا رپر طو عمومی سے
،ہے ضروری اصالح کی
کیوں ہے ضروری کرنا درست کو دل پہلے سے سب لئےاسی ؛ ہےموقوف پر اصالح کی دل کے انسان ہر یہ اور
کہ
میں ء اعضا سارے اور سردار کا جسم تمام ہیدل
ہے۔ رکھتا حیثیت مرکزی
کریم نبی
ﷺ
میں انسانی ِ جسم:فرمایا نے
د فسا سارا جسم تو جائے ہو خراب وہ اگر اور ہوگاصحیح جسم سارا تو ہو درست وہ اگر ہے لوتھڑا کا گوشت ایک
میں
،گا ہوجائے مبتال
ہے دل وہ !سنو سے غور
۔
نمبر؛ حدیث : بخاری (
51
پٓا لئے کے )اس
ﷺ
اس کو امت نے
ہمیں کہ دی تعلیم کی بات
ہمیں پہلے سے سب
برائیوں کو دل اپنے
اچھی تاکہ ہے الزم و ی ضرور کرنا پاک سے
میں قلب طرح
گزیں جا محسنات
ہوں۔
جوچیزیں
میں ودنیا دین اور والی کرنے ہالککو انسان
باعث کا نقصان
ہوتیں
ہیں
،کینہ ،حسد :جیسے
،کذب
،غیبت
،بغض
بچنے ساتھ کے اہتمام بہت سے تمام ان وبخل اورطمع عناد
دی۔ تعلیم کی
میں اعمال سارے یقینا اصالح کی دل
اور اہمیت بڑیکی اس لئےسی ا ہے والی کرنے پیدا روح انقالبی
میں یاتٓا و احادیث بھی تاکید
۔ ہیں ئیٓا