More Related Content
Similar to 1951-2.doc (20)
More from Noaman Akbar (20)
1951-2.doc
- 1. :نام کا کورس
( قرآن تعارف
1951
)
خزاں:سمسٹر
2020
ء
1
نمبر مشق امتحانی
2
نمبرسوال
1
۔
االزہری شاہ کرم محمد پیر
تفسیرکی اوران زندگیحاالت کے
‘‘
نٓاضیاءالقر
’’
و مقام علمی و تعارفکے
کیجئے۔ بیانکو مرتبہ
میں سینہ کے آپ سمندر ایک کا عرفان و علم تھے۔ روزگار ٔ
نابغہ ؒ
االزہری شاہ کرم محمد پیر حضرت االمت ضیاء
موج
تفسیر کی مجید قرآن تھا۔ ود
’’
القرآن ضیاء
‘‘
کا اس ہے۔ رکھتی حیثیت کی پارہ شہ ایک میں دنیا کی ادب و علم
کے سرکوبی کی قادیانیت فتنہ اور تحفظ کے نبوت ختم عقیدہ ہے۔ بخشتا جال نئی ایک کی ایمان کو دماغ و دل مطالعہ
تح ہیں۔ فراموش ناقابل خدمات کی صاحب پیر میں سلسلہ
حروف سنہرے کارنامے گرانقدر کے ان میں نبوت ختم اریک
:فرمایا نے آپ دفعہ ایک ہوئے کرتے بیان ضرورت و اہمیت کی نبوت ختم عقیدہ ہیں۔ قابل کے لکھنے سے
’’
کے کر انداز نظر کو توحید ٔ
عقیدہ طرح جس ہے۔ مدار و دار کا بقا و فنا ہماری ،موت اور زندگی ہماری پر عقیدہ اس
بح ہم
تو جائیں ہو دستبردار سے نبوت ختم عقیدہ ہم خدانخواستہ اگر طرح اسی ،سکتے رہ نہیں زندہ مسلمہ امت یثیت
و نیست میں زدن چشم ہم امت بحیثیت باوجود کے کثرت اس کی تعداد ،ہے قریب کے ارب ایک اگرچہ تعداد ہماری
ب نشان و نام ہمارا ؑ ابراہیمی ملت بحیثیت گے۔ جائیں ہو نابود
دو صرف رفیع قصر یہ کا مسلمہ امت گا۔ رہے نہ اقی
نبوت۔ ختم ٔ
عقیدہ اور توحید ٔ
عقیدہ ،ہے استوار پر بنیادوں
اپنے ہم تو ہے انحصار کا بقا اور زندگی ہماری پر نبوت ختم عقیدہ طرح کی توحید عقیدہ کہ ہے حقیقت مسلمہ یہ جب
کاٹ رگ شہ اپنی کے کر انداز نظر کو نبوت ختم عقیدہ
مرتکب کے خودکشی لیے کے کرنے خوش کو کسی ہم ڈالیں۔
ہے۔ ضروری رہنا سالمت و زندہ ہمارا لیے کے بقا اور فالح کی انسانی ِنوع حاالنکہ ہے؟؟ ممکن کیونکر یہ ہوں؟
و قوی اور سالمت و زندہ جذبہ یہ تک جب ہے عالمت کی زندگی کی اسالمیہ ملت ہی جذبہ کانبوت ختم ِدفاع درحقیقت
ہللا وعدہ کا بڑھانے کو جس گی سکے نہ بجھا کو ہدایت ِ
نور اس سازش کوئی ،فتنہ کوئی کا نظام ابلیسی ،گا رہے توانا
کھپا عمر ساری میں کرنے تیار لیے کے غالمی ابدی کی انگریز کو امت نے شخص جس بہرحال ہے۔ فرمایا نے ٰ
تعالی
غد اور بدخواہ کا ملت اسے کہ ہیں مجبور ہم ،ہو دی
نہیں داخل میں مسجد کو کتے زدہ خارش ہم طرح جس دیں۔ قرار ار
گے۔ دیں پھٹکنے نہیں پاس کے ملت حرم ہم کو غداروں ایسے طرح اسی ،دیتے ہونے
‘‘
پونے پیدا میں دور ہر جو ،ہے مآخذ کا خداوندی احکام اور مجموعہ کا تعلیمات سرمدی اور ابدی حمید فرقان ،مجید قرآن
ح کا مسائل والے
ہیں۔ محروم بھی کتب الہامی دوسری سے جس ہے قرآن اعجاز وہ یہ ہے۔ کرتاپیش ساتھ کے کامیابی ل
نبی آخری اپنے کا جاللہ جل ہللا یہ
ﷺ
اہم یہ کی امت علمائے لیے اس ہے۔ خطاب آخری گیا کیا سے بندوں ذریعے کے
ل ذریعے کےتفسیر اور ترجمہ کے کتاب عظیم اس وہ کہ ہے رہی داری ذمہ
فرمائیں۔ راہنمائی کی وگوں
نصب اپنا کوتفسیر و ترجمہ کے مجید قرآن نے علماء میں دور ہر تک حاضر عصر کر لے سے رسالت دور لیے اسی
غیر کا سورتوں ،خصوصیات کی بیان ،الفاظ شستگی اور ترتیب ہے۔ مثل بے ویکتا آیت ہر کی یٰالہ کالم بنایا۔ العین
آیات ،اختتام و آغاز معمولی
وجد اور آور کیف کچھسب امتزاج حسین کا معنی و لفظ ،رسانی افکار نظیر بے ،روانی کی
- 2. :نام کا کورس
( قرآن تعارف
1951
)
خزاں:سمسٹر
2020
ء
2
ادا حق کا تفسیر اور ترجمہ حتمی کے اس میں زبان بھی کسی کہ ہے االمعنی وسیع اور جامع قدر اس کالم ہے۔ آفریں
سکتا۔ جا کیا نہیں
معنی کے ان لیکن ہے ممکن تو تفسیر مفصل کی آیات و الفاظ
ہے۔ ناممکن کرنا احاطہ مکمل اور جہت ہمہ کا مفہوم و
میں صدیوں دوبیش و کم اور ہیں ہوئے تراجم کے حکیم قرآن میں زبانوں زیادہ سے سو میں صدیوں چودہ گزشتہ تاہم
پہال میں زبان اردو کیہیں کہتے محققینہیں۔ چکے ہو قرآن تراجم اردو قریب کے ہزار ایک میں زبان اردو صرف
ت
کا دہلوی الدین رفیع شاہ موالنا رجمہ
1776
کا عبدالقادر شاہ دوسرا اور ء
1790
ہیں کہتے بھی یہ محقق کئی ہے۔ کا ء
ترجمہ اردو پہال سے سب کہ
1131
میں ء
”
ہندی تفسیر
“
ہے۔ کا سنبھلی معظم محمد قاضی
بعد کے اس
1185
میں ء
”
مرادیہ تفسیر
“
کیا۔ نے انصاری مرادہللا سے نام کے
کے الدین رفیع شاہ محقق تر زیادہ تاہم
ترجمہ کے حکیم قرآن میں اردو گیا۔ جلتا چراغ سے چراغ بعد کے اس ہیں۔ دیتے قرار ترجمہ اردو پہال ہی کو ترجمے
تفسیر کی االزہری شاہ کرم پیر جسٹس کاوش تحسین قابل ایک حامل کی روایت شاندار کی تفسیر
”
ضیاءالقرآن
“
ہے۔
کرم محمد پیر
اور روزگار ٔ
نابغہ ایک ،ہیں کرتے یاد سے لقب کے ضیاءاالمت مندعقیدت کے ان جنہیں االزہری شاہ
و تعلیم دینی تھے۔ صوفی نظر صاحب ،نگار سیرت منفرد ،مفسرقرآن عظیم ،دین عالم جید ایک تھے۔ شخصیت پہلو ہشت
یاد نے انہوں میں زندگی ہائے ٔ
شعبہ مختلف اور ،قانون ،صحافت ،تدریس
جوالئی یکم وہہیں۔ چھوڑی نشانیاں گار
1918
ہوئے۔ داخل سکول میں عمر کی سال سات ہوئے۔ پیدا میں شریف بھیرہ کو ء
1936
بھیرہ سکول ہائی گورنمنٹ میں ء
کیا۔ پاس امتحان کا میٹرک سے
1941
لیا داخلہ میں عربی میںیونیورسٹی پنجاب کالجاورینٹیل سال اسی اور کیا اے بی میں ء
میں امتحان کے اس اور
کی۔ حاصل پوزیشن پہلی میں بھر پنجاب
1951
وہاں اور گئے چلے االزہر جامعہ یافتہ شہرت عالمی کی مصر ءمیں
بعد کےتکمیل کی تعلیم ٰ
اعلی سے االزہر بعد سال تین ساڑھے کیا۔ پاس ساتھ کےپوزیشن نمایاں فل ایم اور اے ایم سے
اپنے تو الئےتشریف وطن واپس
کی دنیا معاصر کونصاب کے اس اور رکھی بنیاد کی دارالعلوم ایک میں عالقہ آبائی
علمی ساتھ کے مشاغل روحانی کو خانقاہ اپنی نے انہوں دیا۔ترتیب نو ازسر میں تناظر کےچیلنجز اور ضروریات
بنایا۔ بھی مرکز
1971
س رجحان میں میدان کے صحافت دینی نے صاحب شاہ کرم پیر میں ء
رسالے از
”
حرم ضیائے
“
کیا۔ اجراء کا
1974
کیا۔ قائم ادارہ کا الہور کیشنز پبلی ضیاءالقرآن میں ء
1970
کےاس یا پہلے ذرا سے عشرے کے ء
قرآن تفسیر اپنی نے انہوں ہی میں شروع
”
ضیاءالقرآن
“
قرآن تفسیر یہ کیا۔ آغاز کا
19
ہوئی۔ مکمل سے سعی روز و شب مسلسل کی سال
”
ضیاءا
لقرآن
“
3500
اور صفحات
5
جاتی دی قرار تفسیر ترین اہم کی حاضر عصر پر بنیاد کیخوبیوں متعدداپنی یہ ہے۔ مشتمل پر جلدوں
ہے۔ اضافہ منفرد اور دار شان ایک میں ادب تفسیری یہ بالشبہ ہے۔
- 3. :نام کا کورس
( قرآن تعارف
1951
)
خزاں:سمسٹر
2020
ء
3
دیا قرار خالصہ کا تفاسیر ترین اہم میں روایت و ادب تفسیری ہمارے کو قرآن تفسیر اس
شاہ کرم پیر ہے۔ سکتا جا
پر مقامات بعض ہے۔ کیا استفادہ سے مظہری تفسیر اور ،قرطبی ،بیضاوی ،کثیر ابن تفسیر خاص بطور نے االزہری
ہیں۔ گئے کیے اخذ مباحث سے المعانی روح تفسیر اور رازی تفسیر
”
ضیاءالقرآن
“
پ مرکزی کے متن کے مجید قرآن میں تفسیر اپنی نے ضیاءاالمت میں
کوشش کی رہنے قریب کے یغام
کو فہم کے قاری عام نے صاحب پیر میں اس ہے۔ کیااجتناب سے مباحثتفسیری مبنی پر موشگافیوں علمی اور ہے کی
ہے۔ کی بھی آبیاری کی ذوق کے علماء اور ہے رکھا نظر پیش بھی
نح اور لغوی کی الفاظ اہم کے حکیم قرآن میں تفسیر اس نے شاہ کرم پیر جسٹس
ہے۔ کیا اہتمام خاص بھی کاتحقیقات وی
ہے۔ بھی دلیل کی ذوق لسانی یہ بلکہ ہے تحقیق حامل کیاہمیت بڑی لیے کے قرآن فہم یہ
آپ اپنے بجا جا وہ ہے۔ مملو بھی سے مباحث روحانی ساتھ ساتھ کے مضامین علمی ضیاءالقرآن تفسیر کی ضیاءاالمت
کا غزالی تلقین اور ہیں کرتے مخاطب کو
نے االزہری شاہ کرم پیر سے اعتبار اس ہیں۔ آتے نظر کرتے اختیار اسلوب
مقامات ایسے ہے۔ کیا واضح کو اساس علمی کی تصوف سے متن کے قرآن پر طور کےطریقت شیخ نظر صاحب ایک
استفا بھی سے البیان روح کی حقی اسماعیل عالمہ عالوہ کے المعانی روح اور مظہری تفسیر بالعموم وہ پر
کرتے دہ
کے تصوف بھی سے اشعار کے اقبال عالمہ اور روم موالنا نیز کتب بنیادی ،اصطالحات کیتصوف برآں مزیدہیں۔
ہیں۔ کرتے واضح کو مضامین اپنے
منفرد کی شاہ کرم پیر سے حوالے اس ہے۔ بھی ذوق ادبی اور مہارت لسانی ایک سے میں تقاضوں الزمی کے قرآن فہم
ایک کی قرآن تفسیر
و محاورہ ،مفہوم و معانی ،تراکیب و الفاظ ہے۔ بھی تحریر اسلوب کا مصنفخصوصیت اہم
فصاحت اور آشنائی سے مفاہیم و حقائق لسانی تحریر اسلوب کا اب ہے۔ نمایاں سے لحاظ ہر غرض بیان و زبان ،اسلوب
لسانی کی صاحب پیر ہے۔ بھرپور بھی سے ادبیت ساتھ کے ہونے شاہکار کابالغت و
مرزا پر بیان قدرت و مہارت
ہے۔ آتی نظر دواں رواں و شستہ نہایت اردو کی ان ہے۔ آتا نظر نمایاں اثر کا اقبال عالمہ و غالب
جو ،ہیں مضامین اور مباحث وہخصوصیت ترین اہم ایک عالوہ کےخصوصیات عمومی باال مذکورہ کیضیاءالقرآن
آتے۔ نہیں نظر میں قرآن تفاسیر پر طور عام
حال صورت کی دنیا معاصر کو صورت قرآنی نے صاحب پیر قرآن مفسر
ہیں۔ کیے تالش بھی جواب کے سواالت کے جدید عصر میںتفسیر کی پاک قرآن اور ہے دیکھا کر جوڑ سے
آیات قرآنی ان اور ہے گیا دیاانڈیکس کا مضامین سے عنوان کے مطالب میں آخر کے جلدوں پانچوں کیضیاءالقرآن
نش کی
ہمیں میں مضامین فہرست اس ہے۔ گیا کیاپیش نظر ٔ
نکتہ قرآنی پر مباحث ان تحت کے جس ہے گئی کی اندہی
نظر عنوان سے حوالے کے دین احکامات نیز نواہی و اوامر اور قیامت ،رسالت و توحید ،اعمال و عقائد اسالمی جہاں
مو،خرابیوں کی مشرکین و کفار ،قصص کےانبیاءاکرام ہیں۔ آتے
بیت اہل اور رسول اصحاب ہے۔ تذکرہ کا متقین و منین
اور نظر جاذب بہت جو ہیں بھی عنوانات منفرد کچھوہیں ہیں موضوعات کے ہللا سبیل فی جہاد ہے۔ تعارف کا اطہار
- 4. :نام کا کورس
( قرآن تعارف
1951
)
خزاں:سمسٹر
2020
ء
4
حامل کے شعور و فہم عصری کہ ہے سکتا جا لگایا اندازہ سے ڈالنے نظر پر عنوانات ان ہیں۔ والے کھینچنے توجہ
صوف
ہے۔ دیکھا سے زاویوں کن کن کو ہدایت کی حکیم قرآن نے ی
1
تصور قرآنی کا عظمت کی اس اور انسان ۔
2
حقوق کےاس اور عورت ۔
3
خصوصیات امتیازی کی اسالمیہ شریعت ۔
4
معاشیات ۔
5
سیاسیات
6
آداب و اخالق اسالمی ۔
شاہ کرم پیر قرآن مفسر کہ ہے جاتا ہو اندازہ بخوبی سے عنوانات ان
صرف نہ سے مباحث اہم کے دنیا معاصر االزہری
کےعنوانات مذکورہ آپ اگر ہیں۔ رکھتے تصور واضحایک کاہدایت اخذ سے مجید قرآن میں بارے اس بلکہ تھے آگاہ
و معاشیات صاحب پیر کہ ہے ہوتی حیرت خوشگوار کوآپ تو دیکھیں کونکات تفسیری کردہبیان کے صاحب پیر تحت
م کے سیاسیات
فہم قابل اور صراحت بڑی کو موقف قرآنی پر ان اور ہیں رکھتےواقفیت پوری بھی سے مباحث عاصر
ہیں کرتے بیان سے دالئل
پر جن ہے کیا اہتمام خاص بھی کاتفسیر کی مسائل و مقامات ان میں تفسیر اپنی نے االزہری شاہ کرم محمدجسٹس
بنیا کی جن یا ہے جاتا پایا اختالف میں مفسرین
ہے۔ جاتی کینسبت کی بدعت یا شرک طرف کی فکر مکتب بریلوی پر د
بجائے کی کرنے قائم رائے کوئی سے تفکر راست براہ پر مجید قرآن نے ضیاءاالمت پر موضوعات و مقامات ایسے
سے تفاسیر معاصر نے انہوں میں تناظر اس ہے۔ بنایا بنیاد کیترجیع اپنی ہی کو قول تفسیری یا روایت کسی
وسعت
ہے۔ کیا استفادہ سے قلبی
کہ یہ مختصر
”
ضیاءالقرآن
“
نابغہ ایک ،ماہر کے علوم دینی،ادیب طرز صاحب ایک جسے ہے تفسیر منفرد ایک
بنایا فہم قابل لیے کے ذہن معاصر کو وسعت و جامعیت کی قرآن اور ہے لکھا نے صوفی دل صاحب اور مفکر عصر
صاح پیر کہ یہ مستزاد پر سب ان ہے۔
کی اس تھے رکھتےوابستگی قلبی گہری سے قرآن صاحب ،کائنات سید ،ب
عظمت کی االزہری شاہ کرم پیر سے جس ہے تفسیر وہ یہ ہے۔ آتی نظر جھلکتی میں سطر سطر کی اس بھی جھلک
کہ ہے لکھا ہوئے کرتے تبصرہ درستبالکل بارے کے تفسیر اس نے ہاشمی طالب محترم ہوئی۔ نمایاں بھی
”
تفسیر
کو لفظ ایک ایک اور آیت ایک ایک کی پاک قرآن اور ہے نظیر بے و مثل بے انداز کا ترجمہ میںضیاءالقرآن
رہنمائی کی شاہ کرم پیر خود نے ٰ
تعالی حق میں باب اس کہ ہے ہوتا معلوم یوں ہے۔ مترقبہ غیر نعمت لیے کے سمجھنے
انگ اثر اور دلنشین نہایت بیان انداز کا تفسیر فرمائی۔
کیحکمت و علم کہ ہے ہوتا محسوس یوں ہوئے پڑھتے اور ہے یز
ہے سکتا کر استفادہ ظرف بقدر سے اس شخص ہر اور ہے رہی بہہ مسلسل جو ہے رواں جوئے ایک
“
- 5. :نام کا کورس
( قرآن تعارف
1951
)
خزاں:سمسٹر
2020
ء
5
نمبرسوال
2
۔
کی احکام کے ٰ
متبنی اور واقعہ کا جانے بنائے متبنی کے ؓ ثابت بن زید حضرت ؟ ہیں کہتے کسے متبنی
تح تفصیل
کیجئے۔ ریر
متبنی
م فرزندی،ہوا بنایا فرزند ،پسرخواندہ،ترُپ پالک ہے۔ جاتا کہا کو اوالد ہوئی پالی یا بیٹا بوال منہ
لیا گود،ہوا لیا یں
ہیں۔ طریقے اور کے کہنے کے اس پالک لے،ہوا[1]
چ ہے۔ ممکن بھی پر لڑکیوں اطالق کا لفظ تاہم ،ہے جاتا کہا میں مفہوم مذکر لفظ میں گفتگو عام حاالنکہ
پالک لے نانچہ
رہیں۔ مظہ کے اسی بھی وغیرہ لڑکی پالک لے ،لڑکا
لوگ میں گفتگو عام بعد کے بیاہ شادی
داماد اور
بہو می فرزندی لیے اسی ہیں۔ پکارتے کر کہ بیٹی اور بیٹا کو
کبھیلینا ں
لڑکی اپنی سے لڑکے کسی کبھی
ہے۔ ہوتا مرادبیاہنا کو
اور ہیں بھی انصار میں نُا ہیں۔ کھڑے میں قطار ایک ؐ
رسول ِعاشقان ،اسالم ِجانثاران یّنمتم کے شرکت میں بدر ٔ
غزوہ
کے اسالم اور کفر سب ہیں۔ سرشار سے شہادت ِشوق اور جہاد ٔ
جذبہ لِد کے سب بھی۔ جوان تو ،ہیں بوڑھے بھی۔ مہاجرین
وال ہونے درمیان
دو ِ
سرکار ،ؐمدینہ ِ
دار تاج ، ؐاالنبیاء امام ہیں۔ تاب بے اور بےقرار لیے کے لینے ہّصح میںجنگ پہلی ی
بٓام رسالت حضور ، ؐ
جہاں
ﷺ
کم سے سال پندرہ اور بیماروں ،بوڑھوں ہیں۔ رہے فرما چنائو کا ؓصحابہ والے جانے پر محاذ
ٓا ابھی نہیں۔ اجازت کی جانے پر محاذ کو وںّبچ مرُع
دیکھا نے ؐ
پٓا کہ تھے ہی بڑھے گےٓا کے کر منتخب کو ؓصحابہ کچھ ؐ
پ
میں کوشش کی کرنے ظاہر کا قد لمبے کو خود کر ہو کھڑا لَب کے پنجوں ،اکڑائے گردن ،کیے بلند رَس اپنا ہّبچ ایک کہ
اس کی ےّبچ ؐ،رسول کے ہللا ہے۔ بلند سے قد کے سُا ،تلوار کی سُا بھی پھر لیکن ،ہے مصروف
سُا ،اٹھے سکراُم پر ادا
فرمایا اور رکھا ہاتھ سے شفقت پر رَس کے
’’
ہو۔ چھوٹے ابھی تم، بیٹے
‘‘
ہوا گویا میں انداز عاجزانہ کر نُس یہ ہّبچ
’’
موقع کا کرنےجنگ سے دشمنوں کے ؐ
رسول کے سُا اور ہللا مجھے قربان۔ پر ؐ
پٓا باپ ،ماں میرے اور یںَم !ؐہللا یارسول
د فرما عنایت
یجیے۔
‘‘
اداس کی۔ہدایت کی جانے گھر سے پیار سےُا ہوئے فرماتے تعریف کی جہاد ٔ
جذبہ کے ےّبچ نے ؐ
پٓا
حق ِشمع نُا ماں کی ےّبچ دیا۔ چل طرف کی گھر میں عالم کے مایوسی کرنکل سے قطار خواستہ نہ ِبادل ،ہّبچ مغموم اور
قری لیے رزوٓا کیشمولیت کی بیٹے اپنے میں پروانوں کے
نکلتا سے قطار میںکیفیت مغموم کو بیٹے ہے۔ کھڑی ہی ب
تیرہ مشکل بہ مرُع کی زادے صاحب گئے۔ وٹَل واپس گھر مایوس اور ناکام بیٹے اور ماں گئی۔ ہو افسردہ بھی خود تو ،دیکھا
و دل ،طرح کی موجوں قابو بے کی سمندر مارتے ٹھاٹھیں جذبہ کا ٹنےِم مر لیے کے اسالم لیکن ،ہے سال
ّدم میں دماغ
ؐ
مصطفی ِقربت اور ؐ
رسول ِصحبت کر چل پر جن کہ ہے میں تالش کی راہوں نُا رات ،دن وہ اب ہے۔ رہا کر پیدا وجزر
خداوندی ِہبارگا تو ،ہو رادُم ِجانامنزل بن محبوب کا ؐخدا ِبمحبو اور ہو حیات ِمقصد ؐ
رسول ٔ
نودی خوش جہاں جائے۔ ہو حاصل
ر نئی کو نوجوانوں ایسے
ہوئے گویا سے والدہ دنایک بعد کے بچار سوچ کافی ہے۔ دیتی کھاِداہیں
’’
نے یںَم !حضور اںّام
گا۔ بنوں عالم اور قاری ،حافظ کا کالم کے ہللا کہ ہے لیا کر فیصلہ
‘‘
حوصلہ ہوئے کرتے پسند کو فیصلے کے نُا نے ماں
بخ ال ِ
ج کو ارادوں نے افزائی حوصلہ کی ماں پھر اور کی افزائی
میں نوںُج کو جذبوں نے شوق ِ
تشٓا ،تھا کیا پھر بس ،شی
بہتر سے بہتر اور کرتے یاد سےُا ،ملتی یتٓا یا سورۃ کوئی سے جہاں ،گئے ہو مصروف میں کام اسی رات ،دن دیا۔ بدل
ہ کچھ ابھی ،تھی فرمائی عطا وبُخ حافظہ ِت ّقو اور فطانت و ذہانت نے ہللا کرتے۔ تٔ
اقر کی سُا میں انداز
کہ تھا گزرا وقت ی
- 6. :نام کا کورس
( قرآن تعارف
1951
)
خزاں:سمسٹر
2020
ء
6
لیا۔ سیکھ بھی فن کاتٔ
اقر سے انداز صورت وبُخ اور لیں کر ازبر سورتیں اور یاتٓا سی بہت
ِبنت نوار ،والدہ دن ایک
ہوئیں حاضر میں ؐ
رسالت ِہبارگا کر لے نہیںُا ،مالک
’’
ہے کاُچ کر یاد سورتیں سترہ کی کریم ِنٓاقر یہ ہے۔ زید یہ !ؐہللا یارسول
ک نُا اور
اور ہے عمدہ بہت بھی تحریر کی ِسا ،نیز ہیں۔ گئی تاریُا پر ؐ
پٓا میں انداز جس ،ہے کرتا میں انداز سیُا تالوت ی
ہے۔ جانتا بھی پڑھنا لکھنا
‘‘
اور ہوں رہے برس پھول سے لبوں کہ لگا یوں تو ،ناُس کریم ِنٓاقر سے نُا جب نے ؐ
نحضرتٓا
برنگے رنگ ،ماُن خوش میں ورتُص کی لفظوں
کیتٔ
اقر ہوں۔ رہی کر رّمعط سے برّنوع مشک کو فضا کلیاں کی پھولوں
مجلس ِاہل نے انداز صورت وبُخ اور تجوید عمدہ ،چڑھائو تارُا کا الفاظ نیٓاقر تھا۔ دیا باندھ سماں جیسے نے وازٓا پرور وحُر
س پر سمانٓا جیسے ،تھے رہے جھلمال یوں جملے نکلے سے ہونٹوں دیا۔ کر مسحور کو
ؓزید طرف ایک کہکشاں۔ کی تاروں
بڑا ایک لیے کے ےّبچ اس نے ؐعالم دو ِ
سرکار ،طرف دوسری تو ،تھی رہی گھول س َر میں سماعتوں کی سامعین تٔ
اقر کی
کے اس اور دی اجازت کی بیٹھنے میں مجلس اپنی نہیںُا ،ہوئے خوش بہت سے کارکردگی ؓکی زید ، ؐ
پٓا تھا۔ لیا کر فیصلہ
نہیُا ہی ساتھ
ں
’’
وحی ِبکات
‘‘
دیا۔ فرما فائز پر منصب عظیم کے
باپ حقیقی کے اس صرف اور صرف جگہ کی باپ ذاٰلہ اوالد۔ یا بیٹا کا اس یٰمتبن نہ ہے باپ نہ شخص واالبنانے یٰمتبن
:ہے حکم واضح میں کریم قرآن گا۔ جائے پکارا اور لکھا ہی نام کا
ُكَءَانْبَأ ْمُكَءاَیِْعدَأ َلَعَج اَمَو
َیلِبهسال يِدْھَی َوُھ َو هقَحْال ُلوُقَی ُ ه
اَّلل َو ْمُكِھا َوْفَأِب مُكُل ْوَق ْمُكِلَذ ْم
o
نِإَف ِ ه
اَّلل َدنِع ُطَسْقَأ َوُھ ْمِھِئاَب ِ
ِل ْمُھوُعْدا
. ِّینِالد يِف ْمُكُنا َوْخِإَف ْمُھَءاَبآ واُمَلْعَت ْمهل
’’
)(حقیقی تمہارے کوبیٹوں بولے منہ تمہارے نہ اور
حق ہللا اور ہیں باتیں اپنی کی منہ تمہارے سب یہ ،بنایا بیٹے
پکارا سے )نام کے (ہی باپ کے ان کو)بیٹوں بولے نہُم( نُا تم ہے۔ دکھاتا راستہ )(سیدھا وہی اور ہے فرماتا بات
میں دین )(وہ تو ہوں نہ معلوم باپ کے ان تمہیں اگر پھر ،ہے عدل زیادہ نزدیک کے ہللا یہی ،کرو
ہیں بھائی تمہارے
ہیں دوست تمہارے اور
‘‘
۔
،(االحزاب
33
:
4،5
)
کرے۔ کوئی پرورش خواہ گے رہیں اور ہیں والدین کے اس ہی والدین حقیقی کے )بیٹی /بیٹے بولے (منہیٰمتبن پس
کرکے منسوب طرف کی دوسرے ہو۔ کچھ خواہ گا جائے بتایا اور لکھا پر طور کے والد ہی نام کا والد حقیقی
بیٹا کا اس
دوکان ،روپیہ ،مکان سمجھے مناسب جتنا میں زندگی اپنی شخص واال کرنےپرورش کی یٰمتبن ہے۔ حرام لکھنا یا کہنا
وراثت ہو۔ نہ جھگڑا کاوراثت میں اس بعد کے مرنے کے اس تاکہ کردے رجسٹری نام کے اس ،ہے کرسکتا ہبہ وغیرہ
ک کسی وقت مرتے جو ہے چلتی میں مال اس صرف
ہو۔ میں ملکیت ی
نے شخص اس کرجائے۔ وصیت کی کرنے نام کےاس مال تک تہائی ایک وقت مرتے کہ ہے بھی یہ صورت دوسری
ذاٰلہ ،آچکا میںملکیت کی یٰمتبن اس کرنکل سے ملکیت کی اس وہ اب چونکہ دیا دے کو یٰمتبن کچھ جو میں زندگی اپنی
ہوگا نہ اطالق کاوراثت کی والے مرنے پر اس
وارث پر طور کسییٰمتبن جب گا۔ جائے کیا مطالبہ کا واپسی ہی نہ اور
- 7. :نام کا کورس
( قرآن تعارف
1951
)
خزاں:سمسٹر
2020
ء
7
میں ترکہ تمام ورثاء باقی ،رہا نہ ہی مسئلہ کوئی میں وراثت کا اس ساتھ کے ورثاء دیگر یا اوالد صلبی تو نہیں ہی بنتا
گے۔پائیں حصہ مقررہ اپنا اپنا ضابطہ حسب سے
ورثاء حقیقی کہ ہے بھی یہ پہلو دوسرا
ایک کی مال کل نے میں لئے اس جائے۔ نہ مارا سے وجہ کییٰمتبن اس حق کا
کسی نہ ہوسکیں۔ تقسیم بھی میں وارثوں باقی حصے بقایا اور ہوجائے بھی کام کا اس تاکہ کیبات کیوصیت کی تہائی
ہو۔ محروم کوئی نہ اور جائے مارا حق کا
نمبرسوال
3
۔
دفاع نےمسلمانوں میں احزاب غزوہ
دوران کے کھدائی کی خندق نیزاپنایا طریقہ سا نکو لئےکے
ا اور کیفیت کی عنہمہللارضی کرام صحابہ
اصحابہ و آلہ ٰ
وعلی علیہ ہللا صلی النبیین خاتم ہللا رسولمحمد حضرت
وسلم
ضربوں تینکی کدال کو
تینگئی دی پر
تحریرکیجئے۔ تفصیل کی بشارتوں
خن غزوۂ کو احزاب غزوۂ
ہیں۔ کہتے بھی خندق جنگ یادق
دوعالم سرکار ہوئی۔ ختم میں قعدہ ذی اور ہوئی شروع میں آخر کے شوال جنگ یہ
ﷺ
منو مدینہ میں جنگ اس نے
رہ
فرمایا۔ قائم حصار کا خندق طویل لیے کے دفاع کے
یہود اور مشرکین میں جنگ اس ہوئی۔ مشہور سے نام کے خندق جنگ یا خندق غزوۂ یہ لیے اسی
ک مل نے قبائل
ر
لشکر یہ کی۔ چڑھائی پر مدینے
21
تھا۔ کا ہزار
سے جانب مشرقی اور قریش سے جنوب میں اس تھا۔ ہوا نہیں جمع کبھی لشکر بڑا اتنا قبل سے اس میں عرب
قبائل کئی
دشمنوں میں اس تھا۔ امتحان سخت یہ بالشبہہ لیا۔ لے میں گھیرے کو منورہ مدینۂ نے انہوں تھے۔ شامل
کے
کی دلوں
گئ کی بات کی روگ کے دلوں کے منافقوں میں جس ہے آیا بھی میں قرآن ذکر کا اس ہوگئی۔ واضح کدورت
وہ کہ ہے ی
ا اور ہیں کرتےباتیں کی طرح کس
ہللا
ہیں۔ دیتے قرار جھوٹ کو وعدے کے رسول کے اس اور
ر پڑ فاقے ،ہے نہیں کچھ کو کھانے پاس ہمارے کہ تھے کررہے بھی شکوے وہ
نے سردی کی بال ،ہیں ہے
جینا الگ
تھیں۔ آگئی پر زبان کرنکل سے دلوں کے ان جو تھیں باتیں وہ یہ کی منافقین گویا ہے۔ رکھا کر محال
پک ساختہ بے تو دیکھا کو لشکر کے دشمنوں نے انہوں جب کہ تھی کیفیت یہ کی مومنین طرف دوسری
جس کہ اٹھے ار
ا کا
ہللا
کریم رسول کے اس اور
ﷺ
نے
ہوگئی۔ پوری بات وہ ،تھا کیا وعدہ سے ہم
احزاب جنگ یا خندق جنگ
5
مق کے بدر کو مسلمانوں نے سفیان ابو میں احد جنگ پہلے سے اس ہوئی۔ میں ہجری
پر ام
قعدہ ذی پاک حضور چہ چناں تھی۔ دی دھمکی کی ہونے آرا معرکہ پھر سال آئندہ
4
ایک کی مسلمانوں میں ہجری
ک بدر کر لے جماعت
د آٹھ گیا۔ لوٹ واپس سفیان ابو لیے اس ،تھا قحط وقت اس میں مکے پہنچے۔ پر مقام ے
بدر تک ن
ا بعد کے قیام میں
ہللا
رسول کے
ﷺ
گئے۔ لوٹ واپس بھی
- 8. :نام کا کورس
( قرآن تعارف
1951
)
خزاں:سمسٹر
2020
ء
8
بالیا۔ کوقبائل کےپاس آس نے اس چہ چناں ہوئی۔ عزتی بے بہت پر اس کی سفیان ابو
4
اخراج کا نضیر بنو میں ہجری
ب سے مسلمانوں بھی
ک مدد اپنی کو سفیان ابو نے کنانہ اور سالم کے نضیر بنو بنا۔ سبب کا لینے دلہ
جنگ اور دالیا یقین ا
کرلی۔ اختیار شکل کی لشکر ایک کر مل نے سب یوں اکسایا۔ پر
ان کے شہر کہ ہوا طے یہ لیے اس ،تھا رہا نہیں اچھا تجربہ کا نکلنے باہر سے شہر پر موقع کے احد غزوۂ
کر رہ در
د
کر مل مرد اور جائے دیا بھیج میں قلعوں مختلف کو بچوں اور عورتوں کہ جائے کیا طرح اس مقابلہ کا شمن
کا شہر
کریں۔ دفاع
پاک حضور جسے کی پیش تجویز کی کھودنے خندق نے ؓ فارسی سلمان حضرت پر موقع اس
ﷺ
ف پسند نے
اور رمایا
اوسطا چوڑائی کی خندق اس دیا۔ حکم کا کھودنے خندق
دس دس تھی۔ فٹ تیس سے پندرہ گہرائی اور فٹ تیس
صحابہ
ا گیا۔ دیا حکم کا کھودنے خندق لمبی گزبیس بیس کو
ہللا
محبوب کے
ﷺ
کام طرح کی مزدور معمولی خود نے
اور کیا
کیے۔ بھی فاقے کے وقت کئی ساتھ کے صحابہ
تو سکیں مل نہ ٹوکریاں کو ؓ فاروق عمر حضرت اور ؓ صدیق ابوبکر حضرت
ہی میں کپڑوں اپنے نے انہوں
ڈھونا مٹی
ت تو ملی اطالع کی آمد کی کفار میںہفتے آخری کے شوال ہوگیا۔ مکمل میں ہفتے تین کام یہ کردی۔ شروع
کے جویز
گئے کردیے مقرر دستے چھوٹے لیے کے حفاظت کی ان کر بھیج میں قلعوں کو بچوں اور عورتوں مطابق
۔
دوعالم سرکار
ﷺ
صحا ہزار تین
اپن میں مدینہ کو ؓ مکتوم ابن نے ؐ
آپ گئے۔ ہو مقیم پر سلع جبل ہمراہ کے بہ
مقام قائم ا
نقل کی قریظہ بنو کو جماعت ایک کی صحابہ دیے۔ فرما متعین دستے فوجی پر مقامات اہم اور فرمایا مقرر
پر حرکت و
آمد کی کفار تھی۔ دن چوبیس مدت کی جنگ اس مال۔ حکم کا رکھنے نظر
27
شوال
5
لشکر دونوں جب ہوئی۔ کو ہجری
کردیے۔ شروع برسانے تیر پر دوسرے ایک نے انہوں تو گئے جم پر مورچوں اپنے اپنے
دی خندق تو بڑھے طرف کی مسلمانوں سوار شہ مشہور کے کفار دنایک آخر رہا۔ جاری سلسلہ یہ تک دن کئی
کر کھ
کہ لیے اس ،تھے ناواقف سے فن کے خندق عرب گئے۔ رہ حیران
ا ،ہے دیکھا مکر نیا یہ نے ہم کہ لگے نے
مکر یسا
روک انہیں کرکے اندازی تیر نے مسلمانوں تو چاہا کرنا پار کو خندق نے انہوں جانتا۔ نہیں کوئی میں عرب
لیکن دیا۔
کرلی۔ عبور خندق نے انہوں سے جہاں تھی کم چوڑائی کی خندق جگہ ایک
خندق کر بڑھ آگے نے ؓ
علی حضرت پر موقع اس
جس دیا سال نیند کی موت کو عبدو بن عمرہ والے کرنے پار
بعد کے
ب سعد حضرت رہی۔ ہوتی بارش کیتیروں سے طرف دونوں سکا۔ کر نہ ہمت کی کرنے پار خندق بھی کوئی
کی ؓ معاذ ن
بھی منافقین میںجنگ اس ہوگئی۔ شہادت کی ان بعد ماہایک سے وجہ کی اسی اور لگا تیر ایک میں کالئی
کھ
کر ل
آگئے۔ سامنے
اکس کے انہی کیا۔ کام نمایاں کوئیجنگ دوران ہی نہ اور لی چسپی دل کوئی میں کھودنے خندق نے انہوں نہ
بنو پر انے
قبیلہ یہودی کا قریظہ بنو چاہی۔ بچانا جان اپنی کر بنا بہانہ کا حفاظت کی گھروں اپنے بھی نے حارثہ
کے نضیر بنو
- 9. :نام کا کورس
( قرآن تعارف
1951
)
خزاں:سمسٹر
2020
ء
9
شکن معاہدہ آکر میں بہکاوے
کریمنبی اطالع یہ جب گیا۔ ہو آمادہ پر ی
ﷺ
س ،ؓعبادہ بن سعد نے ؐ
آپ تو ملی کو
معاذ بن عد
عبدا اور
ہللا
آ واپس تو دیکھی لہر کی مخالفت وہاں نے حضرات ان ،بھیجا لیے کے جاننے حاالت کو ؓ رواحہ بن
نبی کر
کا آزمائش سخت لیے کے مسلمانوں وقت یہ کیا۔ آگاہ سے حاالت اصل کو ؐ
پاک
تھا۔
محمد کہ کردیا شروع کہنا کھال کھلم نے انہوں دیا۔ موقع کا تشنے طعنے کو منافقین نے خطرات
ﷺ
قیص تو
ٰ
کسری و ر
عرصہ پر ہم ہیں رہے۔ دیکھ حاالت برعکس ہم تو یہاں مگر ،تھے کرتے وعدہ کا دلوانے خزانے اور ملک کے
حیات
ا میں ایمان کے مسلمانوں طرف دوسری ہوگیا۔ تنگ بہت
ہوگیا۔ اضافہ مزید سے وجہ کیسختیوں ن
پاک حضور
ﷺ
م تاکہ ،سوچا میں بارے کے توڑنے سے لشکر مخالف کوبنوغطفان کر دیکھ حال صورت نے
حاصرے
ا کا کھجور کی مدینے کوقبیلے اس کہ کیا مشورہ سے صحابہ نے ؐ
آپ چہ چناں ہوسکے۔ کم کچھ شدت کی
تہائی یک
بھیج میں جنگ میدان کر دے حصہ
ہے۔ جاسکتا کیا راضی پر نے
:کیا عرض نے ؓ عبادہ بن سعد اور ؓ معاذ بن سعد حضرت پر اس
’’
ا یہ اگر
ہللا
تو ہے خواہش کی ؐ
آپ اور مرضی کی
ہمیں
ہم جب نہیں۔ ٹھیک یہ تو ہیں کررہے ایسا پر بنا کی مصلحت سیاسی ؐ
آپ اگر لیکن ،نہیں اعتراض کوئی
میں کفر حالت
س ہم وہ بھی وقت اس ،تھے
راہ ذریعے کے ؐ
آپ ہم کہ جب اب لیکن ،تھے سکتے لے نہیں بھی کھجورایک ے
ہدایت
لیں؟ کر گوارہ کیسے یہ تو ہیں ‘‘پاچکے
گیا۔ کردیا ختم ارادہ یہ چہ چناں
ا ذریعے کے مسعود بن نعیم مسلم نو ایک ازالہ کا خطرے کے قریظہ بنو
ہللا
ا نے انہوں کہ کرایا طرح اس نے
قبیلے س
سے لوگوں کے
:کہا
’’
ی ہو؟ کررہے پیدا کیوں دشواری لیے اپنے کر مل ساتھ کے بنوغطفان اور قریش تم
چند تو قبیلے ہ
دشمن ،کرلو دوستی سے مسلمانوں لیے اس ،ہے رہنا یہیں تمہیں لیکن ،گےجائیں چلے گھراپنے بعد دن
تمہارا سے ی
چھوڑ مددگار و یار بے تمہیں وہ کہ کہو سے قریش تم ہوگا۔ نقصان
بطو آدمی چند اپنے بلکہ ،جائیں نہ کر
یرغمال ر
جائیں۔ ‘‘چھوڑ
ان وہ اور ہوا نہیں شک پر ان کو کفار لیے اس ،تھی نہ خبر کو کسی کی ہونے مسلمان کے مسعود بن نعیم
پر تجویز کی
گئے۔ ہو تیار کو کرنے عمل
اور گئے س پا کے غطفان بنو اور مکہ قریش نعیم ہوکر رخصت سے قریظہ بنو
ک مسلمانوں کہ کہا سے ان
قریظہ بنو ا
ک مسلمانوں بالکر سے بہانے کو آدمیوں کچھ تمہارے قریظہ بنو تحت کے جس ہے گیا ہو معاہدہ خفیہ سے
حوالے ے
آ کو قریظہ بنو اور کرلیایقین کا بات کی ان بھی نے غطفان بنو اور قریش رہنا۔ ہوشیار تم گے۔ کردیں
لیے کے زمانے
بھی پیغام انہیں
رہنا۔ تیار بھی تم ،ہے کرنا حملہ پر مسلمانوں کل،ہیں گئے ہو پریشان یہاں ہم کہ جا
آدمی کچھ پاس ہمارے تم اگر لڑسکتے۔ نہیں دن اس ہم اور ہے ہفتہ کل کہ کہلوایا میں جواب نے قریظہ بنو
بطور
غطفان بنو پاکر جواب یہ نہیں۔ ورنہ گے کریں جنگ سے ؐمحمد ہم تو دو بھیج یرغمال
ہو یقین کو قریش اور
نعیم کہ گیا
- 10. :نام کا کورس
( قرآن تعارف
1951
)
خزاں:سمسٹر
2020
ء
10
ا اور ٹوٹا اتحاد خطرناک وہ چہ چناں تھی۔ سچ بات کی مسعود بن
ہللا
ای کہ فرمائی مدد طرح اس کی ایمان اہل نے
دنک
گیا۔ ہو خراب سامان کاپینے کھانے اور گئیںالٹ ہانڈیاں ،اکھڑگئے خیمے سارے کہ چلی آندھی ایسی
بڑی ہوئی چٹرھی پر چولہوں بڑے
بڑھ اتنی سردی پھر گئی۔ لگ آگ میں خیموں اور گئیں الٹ تک دیگیں
کا کفار کہ ی
گئے چلے بھی وہ تو ملی کو غطفان بنو اطالع یہ جب ،گئے چلے واپس قریش پھر گیا۔ ہو مشکل رہنا وہاں
طرح اس ۔
گئے۔ چھٹ بادل تمام کے خطرے
:ہے آیا ذکر کا اس میںاالحزاب سورۃ کی کریم قرآن
’’
اہ اے
ا !ایمان ل
ہللا
پ تم جب ہوا پر تم جو کرو یاد احسان کا
ر
دیکھینہیں نے تم جو بھیجیں فوجیں وہ )کی (فرشتوں اور )(آندھی ہوا پر ان نے ہم پھر ،آئیں چڑھ فوجیں
ا اور ،ں
ہللا
ہے۔ واال دیکھنے کو اعمال ‘‘تمہارے
ا ذریعے کے احزاب غزوۂ
ہللا
تاکہ ،تھا مقصود لینا امتحان کا ایمان اہل کو
او ہیں کون منافق کہ ہوجائے معلوم
ایمان اہل ر
ہیں۔ کون
کریم رسول پر موقع اس تھا۔ خالی میدان کہ دیکھا نے مسلمانوں تو ہوئی صبح بعد کے طوفان آندھی
ﷺ
ا نے
رشاد
:فرمایا
’’
گے۔ کرو چڑھائی پر ان تم اب بلکہ ،ہوسکتے نہیں آور حملہ پر تم دشمن اب
ہللا رسول محمد ﷺ کے کفار
عزائم
‘
جیسے لشکر یہ کا کفار چنانچہ .تھے گاہٓا سے ذہنیت سازشی اور ارادوں
اپنی ہی
یآا میں حرکت سے جگہ
‘
ؐ
پٓا نے مخبرین کے مدینہ کریم رسول پر اس .دی دے اطالع کی اس کو
ﷺ ٰ
شوری مجلس نے
رضی فارسی سلمان حضرت پر موقع اس .کیا مشورہ صالح پر منصوبے دفاعی اور کی منعقد
ی نے عنہ ہللا
کر کہہ ہ
کیپیش تجویز کی کھودنے خندق باہر سے مدینہ
’’
رسول کے ہللا اے ﷺ تو تھا جاتا کیا محاصرہ ہمارا جب میں فارس
.تھے دیتے کھود خندق اردگرد اپنے ہم
‘‘
پٓا ؐ
ؐ .فرمایا شروع مدٓادر عمل پر اس فورا اور کیا پسند کو تجویز ِسا نے
ہر
چالیس کو دمیوںٓا دس
کھدائی کی خندق سے دلچسپی بڑی نے مسلمانوں .دیاسونپ کام کا کھودنے خندق ہاتھ
کر شروع
پٓا .دی ؐ
ؐ طر پوری میں کام اس عمال اور تھے دیتے بھی ترغیب کی اس کو اجمعین علیہم ہللا رضوان صحابہ
شریک ح
رسول لوگ ہم کہ ہے مروی سے عنہ ہللا رضی سعد بن سہیل حضرت .تھے رہتے بھی
ہللا ﷺ .تھے میں خندق ساتھ کے
تھے رہے کھود لوگ
‘
ہللا رسول میں دوران اس کہ تھے ڈھورہے مٹی پر کندھوں ہم اور ﷺ فرماتے:
ِۃَر ِ
خٰ ْ
اال ُشْیَع ه
ِالا َ
شْیَع َ
ال همُھّٰللَا
ۃَر ِ
ـــــاجَھُمْال َو َارَصْنَ ْ
اال ِ
رِفْغـــــاَف
( پ .ہے زندگی کی خرتٓا بس تو زندگی !ہللا اے
دےبخش کو انصار اور مہاجرین س .)
.ہے اہم بہت سے حوالے کے اساس کی جماعت نظم وہ ہے تآا میں روایات تذکرہ کا شعر جس میں جواب کے اس
- 11. :نام کا کورس
( قرآن تعارف
1951
)
خزاں:سمسٹر
2020
ء
11
ؓصحابہ تھے فرماتے:
اـــــدهمَحُم ا ْوُعــَیاَب َنْیِذهال ُنَْحن
ادَب َا َانْیـِقَب اَم ِادَھ ِ
جْال یَلَع
(۱)
( ہی لوگ وہ ہم
محمد نے جنہوں ں ﷺ میں جان تک جب گا رہے جاری تک وقت سُا یہ اب .ہے کی بیعت کی جہاد سے
ہے جان. )
ہے گیا کھینچا میں االحزاب سورۃ نقشہ کا احزاب ٔ
غزوہ:کیفیات کی منینٔ
مو اور منافقین
‘
او دوسرے یہ اور
رتیسرے
جہت ہمہ کی مشرکین و کفار .ہے پھیالہوا پر رکوعوں دو پورے
فرمایا میںبیان کے یلغار :
ۡمُکۡنِم َلَف ۡسَا ۡ
نِم َو ۡمُکِق ۡ
وَف ۡ
نِّم ۡمُک ۡ
وُءٓاَج ِۡذا
’’بھی سے نیچے تمہارے اور بھی سے اوپر تمہارے پر تم تھے گئے ٓا لشکر جب کرو‘‘یاد
ہے جاتی چلی ہوتی اونچائی طرف کی مشرق سے مدینہ چونکہ
‘
ہیں کہتے نجد کو عالقہ اس لئے اسی
‘
کجس
معنی ے
لئے کے ان ئےٓا سے مشرق اسالم ِدشمنان جو لہذا .عالقہ واال اونچائی ہیں ’’ ۡمُکِق ۡ
وَف ۡ
نِّم ‘‘ مغربی اور ئےٓا الفاظ کے
راستہ کے اتار اور نیچائی یعنی مغربحلیف کے ان اور قریش چنانچہ .ہے اترائی اور ڈھالن طرف کی ساحل
سے
لئے کے ان لہذا .ئےٓا ’’ ۡمُکۡنِم َلَف ۡسَا ۡ
نِم ‘‘ قبائل یہودی سے جانب کی مغرب شمال کے مدینہ ںٓابر مزید .گیا فرمایا
بھی
تھے گئےٓا کر ہو جمع.
گ کی بیان میں الفاظ ان گے ٓا میںیتٓا اسی کیفیت کی والوں ایمان کمزور اور منافقین پر موقع کٹھن اس
ہے ئی :
َب َو ُارَصۡبَ ۡ
اال َِتغا َز ِۡذا َو
﴿ َان ۡ
وُنُّالظ ِ ّٰاَّللِب َن ۡ
وُّنُظَت َو َر ِ
َاجنَحۡال ُب ۡ
وُلُقۡال َِتغَل
۱۰
﴾
’’ گ وہ کہ تھا حال یہ کا دلوں )سے ہراس و اور(خوف لگیں پھرنے )سے وحیرت (وحشت نکھیںٓا جب کرو یاد اور
ویا
طرح میں بارے کے ہللا تم اور ہیں اٹکے ٓا میں گلوں (۱) مسلم صحیح
‘
والس الجہاد کتاب
یر
‘
وھی االحزاب غزوۃ باب
الخندق لگے کرنے گمانیاں بد کی طرح.‘‘
عر ٔ
نقطہ اپنے میں صورت کی احزاب ٔ
غزوہ جو پر امتحان اس کے مسلمانوں سے طرف کی ہللا ہے تبصرہ یہ
کو وج
تھا شدید یقینا امتحان .تھا گیا پہنچ.
خبث جو میں دلوں کے منافقین
‘
تھی گندگی اور نجاست
‘
ا اس وہ
زبانوں کی ان کر دیکھ کو زمائشٓا و بتالء
گئی ٓا پر
‘
- 12. :نام کا کورس
( قرآن تعارف
1951
)
خزاں:سمسٹر
2020
ء
12
ہے گیا کیا میں الفاظ ان ذکر کا جس:
ر ۡ
وُرُغ ه
ِالا ٗۤہُل ۡ
وُس َر َوُ ّٰاَّلل َانَدَع َو اهم ٌض َرهم ۡمِہِب ۡ
وُلُق ۡ
یِف َنۡیِذهال َو َن ۡ
وُقِفٰنُمۡال ُل ۡ
وُقَی ِۡذا َو
﴿ ا
۱۲
﴾ ()االحزاب
’’ او منافق لگے کہنے جب اور
رسول کے اس اور ہللا کہ ہے روگ میں دلوں کے جن لوگ وہ ر ؐ
ؐ وعدہ جو سے ہم نے
تھا فریب سب وہ تھا کیا.‘‘
ٰ
کسری قیصرو کہ تھا گیا کہا تو سے ہم .گیا دیا مروا کر دے دھوکا تو ہمیں کہ کہا )باہلل (نعوذ نے انہوں
سلطنتیں کی
گی ہوں میں قدموں تمہارے
‘
یہ حاالت وقت اس جبکہ
سکتے جا نہیں باہر بھی لئے کے حاجت رفع ہم کہہیں
کو کھانے .
ہے محاصرہ سے طرف چاروں .دیئے اجاڑ نے وروںٓا حملہ باغات ہمارے .نہیں کچھ
‘
منا .ہے نہیں چیز کوئی اندر
فقین
صاحبھ ٰ
علی النبی سیرت تذکرہ کا باتوں ان . گئیں ٓا پر زبانوں کر اچھل سے دلوں کے ان باتیں یہ کی
ا
السالم و ۃ ٰ
الصلو
ہے ملتا میں احادیث کتب اور.
تھی کیا کیفیت کی صادقین منینٔ
مو ادھر
‘
آیت میں بارے اس ۲۳ فرمایا:
ُل ۡ
وُس َر َوُ ّٰاَّلل َقَدَص َو ہُل ۡ
وُس َر َو ُ ّٰاَّلل َانَدَع َو اَم اَذٰہ ا ۡ
وُالَق ۙ َاب َز ۡ
حَ ۡ
اال َن ۡ
وُنِم ۡ
ؤُمۡال َا َر اهمَل َو
ہ
’’ حقیقی اور
ٹھُا پکار وہ تو دیکھا کو لشکروں کے دشمنوں نے انہوں جب کہ تھا یہ حال وقت سُا کا منینٔ
مو
یہی کہ ے
رسول کے اس اور نے ٰ
تعالی ہللا کاجس ہے بات وہ تو ﷺ تھا کیا وعدہ سے ہم نے
‘
رسول کے اس اور ہللا اور ﷺ کی
تھی سچی بالکل بات.‘‘
صادق یہ طرف کی جس ہے وعدہ سا کون یہ
ہے وعدہ وہ کا آزمائش و ابتال یہ ہیں؟ رہے کر اشارہ منینٔ
مو القول
کاجس
فرمایا میںالعنکبوت سورۃ مثال .ہے یآا ذکر پر مقامات متعدد میں مجید نٓاقر:
﴿ َن ۡ
وُنَتۡفُی َ
ال ۡمُہ َو اهنَمٰا ا ٗۤۡ
وُل ۡ
وُقهی ۡ
نَا ا ٗۤۡ
وُکَرۡتُّی ۡ
نَا ُاسهنال َبِسَحَا
۲
هنَتَف ۡدَقَل َ﴾و
هنَمَلۡعَیَل َو ا ۡ
وُقَدَص َنۡیِذهال ُ ّٰاَّلل هنَمَلۡعَیَلَف ۡمِہِلۡبَق ۡ
نِم َنۡیِذهال ا
َنۡیِبِذٰکۡال
﴿
۳
﴾
’’ ان اور الئے ایمان ہم کہ گےجائیں دیئے چھوڑ پر کہنے اتنا بس وہ کہ ہے رکھا سمجھ یہ نے لوگوں کیا
نہ زمایآا کو
کی لوگوں سب ان ہم حاالنکہ گا؟ جائے
ان جو ہیں چکے کر زمائشٓا دیکھ یہ ضرور تو کو ہللا .ہیں گزرے پہلے سے
نا
ہیں کون جھوٹے اور ہیں کون سچے کہ ‘‘!ہے
منتق طرف کیتنبیہات پیشگی ان ذہن کے صادقین منینٔ
مو کر دیکھ کو مصائب کےاحزاب غزوئہ چنانچہ
اور گئے ہو ل
گیا ٓا الفور فی پر زبانوں کی ان:
- 13. :نام کا کورس
( قرآن تعارف
1951
)
خزاں:سمسٹر
2020
ء
13
اَم اَذٰہ
ہُل ۡ
وُس َر َو ُ ّٰاَّلل َقَدَص َو ہُل ۡ
وُس َر َوُ ّٰاَّلل َانَدَع َو
بڑ پر مدینہ اہل دوراناس اور گیا پکڑ طول خاصا محاصرہ کا لشکروں کے مشرکین و کفار میں احزاب ٔ
غزوہ
ہی ے
اکرم نبی تو تھی رہی جا کھودی خندق جب .ئےٓا پیش حاالت کے قسم سخت ﷺ نف بنفس میں کام اس بھی
تھ شریک یس
ے
تھے رہےپھینک باہر سے خندق کر ٹھاُا ٹھاُا پتھر اور.
تھا عالم کا قحط شدید دنوں ان چونکہ
‘
چادرو پر پیٹوں اپنے نے اجمعین علیہم ہللا رضوان کرام صحابہ لہذا
ساتھ کے ں
تھے رکھے باندھ پتھر کر کس
‘
وج کی بھوک شدید کہ لئے اس .جائیں ہو نہ دوہری کمریں تاکہ
معد سے ہ
تآا میںتشنج ہ
ب وہ کو اس تو جائے دیا باندھ بوجھ بھاری پر اس اگر کہ ہے شکل ایک کی بہالنے کو معدے یہ دراصل .ہے
کا ھوک
تشنج (hunger pain) ؐ
آپ اجمعین علیہم ہللا رضوان کرام صحابہ بعض پر موقع اس .گا ہو نہیں حاضر میں خدمت کی
اٹھا رتےُک نے انہوں اور ہوئے
حضور کہ کیا عرض اور دکھائےپیٹ اپنے کر ﷺ ہے رہا ہو برداشت قابل نا فاقہ اب
‘
ہم
اکرم نبی پر اس .ہیں رکھے باندھ پتھر پر پیٹوں لئے اسی نے ﷺ بندھے پتھر دو وہاں تو دکھایا کر ٹھاُا کرتہ اپنا نے
تھے ہوئے.
ظہور کا ہیٰال نصرت:
بیس محاصرہ یہ کا لشکر متحدہ کے کفار
ونصرت اور مدد خصوصی اپنی نے ٰ
تعالی ہللا پھر .رہا جاری دن
سے تائید
ئیٓا ندھیٓا زبردست بہت شب ایک کہ یوں ہوا .دالئی نجات سے محاصرہ اور نرغہ اس کے کفار کو ایمان اہل
‘
ج
سے س
بڑے .گئے ہو تتربتر ساتھ کے ندھیٓا کر اکھڑ خیمے اکثر .گئے ہو تلپٹ لشکر کے مشرکین و کفار
پر چولہوں بڑے
ایک گویا یہ .گئی لگ گٓا میں خیموں کے ان سے وجہ کی چولہوں ان .گئیں لٹُا دیگیں بڑی بڑی ہوئی چڑھی
غیبی
تھی تدبیر
‘
ت .تھا چکا ہو منتشر لشکر تمام تک صبح کہ گئے ہو پست درجہ اس حوصلے کے ان سے جس
اپنے قبائل مام
گئے کر کوچ طرف کی عالقوں اپنے
…
ذک کا اسی
یتٓا کی االحزاب سورۃ ہے ر ۹
میں :
ِ
ر ۡمِہۡیَلَع َانۡلَس ۡ
رَاَف ٌد ۡ
وُنُج ۡمُکۡتَءٓاَج ِۡذا ۡمُکۡیَلَع ِ ّٰاَّلل َۃَعۡمِن ا ۡ
وُرُکۡاذ واُنَمٰا َنۡیِذهال اَہُّیَاٰٗۤی
َمِب ُ ّٰاَّلل ََانک َو ؕاَہ ۡ
وَرَت ۡمهل اد ۡ
وُنُج هو احۡی
َن ۡ
وُلَعۡمَت ا
﴿ۚ ارۡی ِ
صَب
۹
﴾
’’ اہل اے
ہوا پر تم جو کرو یاد احسان کا ہللا !ایمان
‘
فوجیں پر تم ئیںٓا چڑھ جب
‘
ہو دی بھیج پر ان نے ہم پھر
)ندھیٓا(ا
دیکھیں نہیں نے تم جو فوجیں وہ )کی (فرشتوں اور. واالہے دیکھنے کو اعمال تمام تمہارے ہللا اور. ‘‘